1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

 روس: پولینڈ اور بلغاریہ کو گیس فراہمی روک دینے کی دھمکی

27 اپریل 2022

پولینڈ اور بلغاریہ کے حکام کا کہنا ہے کہ ایک روسی کمپنی نے آج سے ہی گیس کی سپلائی بند کرنے کی دھمکی دی ہے۔ روس گیس کی ادائیگی روبل میں چاہتا ہے ورنہ سپلائی روک دینے کی بات کہی تھی اور اگر ایسا ہوا تو یہ پہلی معطلی ہو گی۔

Ukraine Gaspipeline (2008)
تصویر: Sergey Dolzhenko/dpa/picture-alliance

پولینڈ کے وزیر اعظم میٹیوز موراویکی نے منگل کے روز کہا کہ روس کی سرکاری ملکیت والی توانائی کمپنی 'گیزپروم'  کی جانب سے گیس کی ترسیل روکنے کے منصوبے کا پولینڈ کو ایک نوٹس موصول ہوا ہے۔ انہوں نے یہ بات برلن میں جرمن چانسلر اولاف شولس سے ملاقات کے بعد کہی۔

موراویکی نے کہا کہ ''ہمیں گیزپروم کی طرف سے دھمکیاں موصول ہوئی ہیں کہ وہ گیس کی ترسیل بند کر دے گی۔'' ان کا کہنا تھا کہ روس پولینڈ کو ''بلیک میل'' کرنے کی کوشش کر سکتا ہے، تاہم انہوں نے بتایا کہ پولینڈ اپنے توانائی کے ذرائع کو متنوع بنا کر تیاری کر چکا ہے اور گیس ذخیرہ کرنے کی سہولیات 76 فیصد تک بھری ہوئی ہیں۔

پولینڈ میں محکمہ موسمیات کی وزیر اینا ماسکوا نے کہا کہ ''پولینڈ کے گھروں میں گیس کی کوئی کمی نہیں ہو گی۔'' پولینڈ کی قدرتی گیس کی کمپنی پی جی این آئی جی نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ روسی کمپنی نے بدھ 27 اپریل سے گیس کی فراہمی روک دینے کی بات سے آگاہ کر دیا ہے۔

کمپنی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ صورت حال کی نگرانی کر رہی ہے اور ''ذرائع کو متنوع بنانے کی حکومتی حکمت عملی'' کی بدولت اب دوسرے روابط سے گیس حاصل کرنے کے لیے تیار ہے۔

پولینڈ کے اس اعلان کے بعد منگل کے روز ہی بلغاریہ کی وزارت توانائی نے بھی کہا کہ روس کی سرکاری کمپنی گیز پروم نے اسے بھی گیس کی معطلی کا نوٹس بھیجا ہے۔ وزارت نے کہا کہ وہ گیس کی فراہمی کے متبادل ذرائع کی جانب قدم اٹھائے گی۔ تاہم وزیر نے کہا کہ اس وقت گیس کی کھپت کو محدود کرنا ضروری نہیں ہے۔

بلغاریہ گیس کی اپنی سالانہ کھپت کے لیے تقریباً پوری طرح روس پر منحصر ہے۔ ملکی توانائی کمپنی بلغار گاز کا کہنا ہے کہ اس نے، ''اپنی ذمہ داریوں کو مکمل طور پر پورا کیا ہے اور موجودہ معاہدے کے تحت درکار اپنی تمام ادائیگیاں وقت پر، پابندی کے ساتھ اور اپنی شرائط کے مطابق کر دی ہیں۔''

تصویر: Egor Eryomov/dpa/picture alliance

روس گیس کی ترسیل کیوں روک رہا ہے؟

روسی کمپنی کی جانب سے فوری طور پر گیس کی فراہمی منقطع کرنے کے تصدیق نہیں کی گئی، تاہم روسی خبر رساں ایجنسی تاس نے گیزپروم کے ایک سینیئر افسر کے حوالے سے کہا کہ پولینڈ کو گیس سپلائی کی ادائیگی اب ''ادائیگی کے نئے طریقہ کار'' کے مطابق کرنی ہو گی۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے مارچ میں کہا تھا کہ ''غیر دوستانہ'' بیرونی خریداروں کو اب دنیا کی دوسری کرنسی کے بجائے روسی کرنسی روبل میں ادا کرنی ہو گی اور بصورت دیگر انہیں گیس کی ترسیل روک دی جائے گی۔ اس اعلان کے بعد اگر اس دھمکی پر عمل ہوا تو یہ گیس کی یہ پہلی معطلی ہو گی۔

پولینڈ اور یورپی یونین کے دیگر ممالک نے قدرتی گیس کی ادائیگی روبل میں کرنے سے انکار کر دیا ہے، جبکہ روس مغربی پابندیوں کی وجہ سے اپنی کرنسی کو مستحکم کرنے اور اسے فروغ دینے کے لیے کوشاں ہیں۔ 

یورپی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ فی الوقت روسی کمپنی گیزپروم کے ساتھ ادائیگی کا جو معاہدہ ہے اس کے تحت روبل میں ادائیگی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ان کے مطابق، ''دو مرحلوں میں ادائیگی کے طریقہ کار کی جو تجویز روس نے پیش کی ہے وہ موجودہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور اس سے کافی خطرات بھی لاحق ہیں۔''

پولینڈ یوکرین کی بھر پور حمایت کرتا رہا ہے اور اس نے یوکرینی پناہ گزینوں کی سب سے بڑی تعداد کا خیر مقدم بھی کیا ہے۔ پولینڈ ہی مغربی ممالک سے یوکرین میں ہتھیاروں کی ترسیل کا بھی مرکز ہے، جہاں سے عسکری مدد کییف پہنچ رہی ہے۔

پولینڈ اپنی بالٹک بندرگاہوں کے ذریعے گیس درآمد کرتا ہے اور رواں برس کے اواخر تک 900 کلومیٹر کی اپنی بالٹک پائپ لائن منصوبے کی تکمیل کے بعد وہ ناروے سے گیس حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

ادھر جرمنی میں گیس نیٹ ورک ریگولیٹر کا کہنا ہے کہ ان کی صورتحال پر گہری نظر ہے اور یہ کہ ''فی الحال جرمنی میں سپلائی کی حفاظت کی ضمانت برقرار ہے۔''

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

یوکرین پر روس حملے کو ایک ماہ گزر گیا

01:55

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں