1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

روسی ہائپر سونک میزائلوں کے بارے میں کیا جاننا ضروری ہے؟

11 مارچ 2023

روسی صدر پوٹن نے ملک میں تیار کیے گئے میزائلوں کی نمائش کے موقع پر ہائپرسونک میزائلوں کو ’’ناقابل تسخیر‘‘ قرار دیا تھا۔ انتہائی برق رفتار ہونے کی وجہ سے ہائپر سونک میزائل کا ریڈار پر پکڑے جانا مشکل ہے۔

Russiche Hyperschallrakete "Kinzhal"
تصویر: Russian Defense Ministry Press Service/AP/picture alliance

روسی افواج نے جمعرات نو مارچ کو پورے یوکرین  پر شدید ترین بمباری کی۔ یوکرینی دفاعی افواج کا کہنا ہے کہ روس نے ان حملوں میں ہائپر سونک میزائل استعمال کیے تھے۔ یوکرین میں حکام نے بتایا کہ دارالحکومت کییف اور دیگر مقامات پر کیے گئے ان میزائل حملوں میں ا س کے کم از کم نو شہری مارے گئے۔

ماسکو اس سےقبل 2022ء میں جنگ کے ابتدائی ہفتوں میں۔بھی ہائپرسونک میزائل استعمال کر چکا ہے - انہیں ایک خاص قسم کا میزائل سمجھا جاتا ہے۔ آئیے ان میزائلوں کے بارے میں جانتے ہیں۔

روسی مگ۔31 لڑاکا جنگی طیارے پر لوڈ کیا گیا ہائپر سونک کنزال میزائل تصویر: Vadim Savitsky/Russian Defence Ministry/picture alliance

کیا ہائپرسونک میزائل ناقابل تسخیر ہتھیار ہیں؟

 2018ء میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ملک میں تیار کیے گئے میزائلوں کی نمائش کے موقع پر ہائپرسونک میزائلوں کو ''ناقابل تسخیر‘‘ قرار دیا تھا۔

یہ شاید ایک بلند وبانگ دعویٰ تھا، جسے پروپیگنڈے کے مقاصد کے لیے استعمال  کیا گیا تھا لیکن اس میں سچائی کا کچھ عنصر بھی تھا۔ ہائپرسونک میزائل روایتی بیلسٹک ہتھیاروں سے کچھ اس طرح مختلف ہیں کہ انہیں میزائل ڈیفنس سسٹم کے ذریعے پکڑنا مشکل  ہوتا ہے۔ یہ انتہائی تیز رفتاری سے پرواز کرتے ہیں۔

ہائپر سونک میزائل کتنے تیز ہیں؟

ہائپرسونک میزائل آواز کی رفتار سے پانچ سے دس گنا تیز پرواز کرتے ہیں۔ اسے میچ فائیو سے میچ ٹین رفتار کہا جاتا ہے۔ آواز کی کوئی مقررہ رفتار نہیں ہے کیونکہ یہ متغیرات پر منحصر ہے، یعنی میڈیم اور اس میڈیم کا درجہ حرارت جس کے ذریعے کوئی چیز یا صوتی لہر حرکت کرتی ہے۔

لیکن موازنے کے طور پر دیکھا جائے تو کنکارڈ کمرشل ہوائی جہاز آواز کی رفتار سے تقریباً دوگنی رفتار سے اڑا۔ کنکارڈ ایک سپرسونک ہوائی جہاز تھا، جس کی زیادہ سے زیادہ رفتار 2,180 کلومیٹر فی گھنٹہ یا 2.04 میچ کی رفتار تھی۔  لہذا ہائپرسونک اس رفتار سے کم ازکم تین درجے مزید تیز رفتار ہے۔

روس نے یوکرین پر حملوں میں جن ہائپرسونک میزائلوں کا استعمال کیا تھا انہیں ''کنزال‘‘ یا خنجر کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ آٹھ میٹر لمبے ہیں۔کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کا میزائل 6000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرتا ہے، جو کہ مچ 5 کے قریب ہوگا۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے 2018 میں پائپر سونک میزائلوں کو ناقابل تسخیر قرار دیا تھاتصویر: Mikhail Metzel/Sputnik/AP/picture alliance

کسی بھی حساب سے دیکھا جائے یہ تیزرفتار میزائل ہیں۔ امریکی ویب سائٹ ملٹری  ڈاٹ کام  سے منسلک ہتھیاروں کے ماہرین بتاتے ہیں کہ حقیقت میں یہ اتنی تیزی سے سفر کرتا ہے کہ ہتھیار کے سامنے ہوا کا دباؤ ایک پلازما بادل کی شکل اختیار کر کے  ریڈیائی لہروں کو جذب کرتا ہے۔‘‘

اسی وجہ سے ''کنزال‘‘اور دیگر ہائپرسونک ہتھیاروں کو ریڈار سسٹم پر پکڑنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔

کم بلندی

ہائپرسونک میزائل روایتی بیلسٹک میزائلوں سے بہت کم اونچائی پر پرواز کرتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب تک ریڈار پر مبنی میزائل ڈیفنس سسٹم ان کی ٹائمن‍گ کرتا ہے، وہ پہلے ہی اپنے ہدف کے اتنے قریب پہنچ چکے ہوتے ہیں کہ بہت سے معاملات میں انہیں روکنے میں بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ہائپرسونک میزائل پرواز کے درمیان اپنی  سمت تبدیل کر سکتے ہیں۔

ان کی حد کیا ہے؟

یوکرین میں روس کی طرف سے استعمال کیے جانے والے ہائپر سونک میزائل ہوائی جہازوں سے داغے جاتے ہیں۔ دوسرے ہائپرسونک ہتھیاروں کو بحری جہازوں اور آبدوزوں پر نصب کیا جا سکتا ہے۔ یہ جوہری وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ کنزال کی قسم کے میزائل دوہزار کلومیٹر دور تک ہدف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ دیگر ہائپرسونک میزائلوں کی پہنچ تقریباً ایک ہزار کلومیٹر ہے۔

اگر ہائپرسونک میزائل روسی علاقے کالینن گراڈ میں نصب کیے گئے تو یہ کئی یورپی دارالحکومتوں کو ان کی پہنچ سکیں گے۔  کالینن گراڈ روسی سرزمین سے الگ ہے اور اس کی سرحدیں پولینڈ، لتھوانیا اور بحیرہ بالٹک سے ملتی ہیں۔ جرمن دارالحکومت برلن اس سے  600 کلومیٹر سے بھی کم کی دوری پر  ہے۔

لیکن کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روایتی بیلسٹک ہتھیاروں کے مقابلے میں ہائپرسونک میزائلوں کے فوائد کے باوجود روس ان کا اندھا دھند استعمال نہیں کرے گا۔امریکی فضائیہ کے جنرل گلین ڈی وان ہرک نے مئی 2022 میں امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کی ذیلی کمیٹی کو بتایا تھا کہ یوکرین میں روس کو '' درست طور پر ہدف کو نشانہ بنانے کے حوالے سے روس کو اپنے کچھ ہائپرسونک میزائلوں میں چیلنجز کا سامنا ہے۔‘‘

کارلا بلائیکر ( ش ر ⁄ ک م )

روسی جنگی ہیلی کاپٹروں کی یوکرینی فوجی تنصیبات پر بمباری

01:35

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں