1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس امریکی انتخابات کو متاثر کرنے کی کوشش کر سکتا ہے، اوباما

مقبول ملک27 جولائی 2016

صدر باراک اوباما کے مطابق یہ ممکن ہے کہ روس نومبر کے امریکی صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرے۔ امریکی صدر نے یہ بات ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کی ای میلز کے بالکل اچانک منظر عام پر آنے کے پس منظر میں کہی۔

USA Wladimir Putin und Barak Obama bei der UN Generalversammlung in New York
صدر اوباما، دائیں، روسی ہم منصب پوٹن کے ساتھتصویر: Getty Images/C. Somodevilla

واشنگٹن سے بدھ ستائیس جولائی کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق باراک اوباما نے یہ بات امریکی نشریاتی ادارے این بی سی نیوز کے ساتھ مقامی وقت کے مطابق منگل کی رات نشر ہونے والے اپنے ایک انٹرویو میں کہی۔ صدر اوباما نے کہا کہ ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن کی باقاعدہ نامزدگی سے قبل ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کی اندرونی ای میلز کے منظر عام پر آنے کے حوالے سے ماہرین کی رائے یہ ہے کہ یہ کام ممکنہ طور پر روسی کمپیوٹر ہیکرز نے کیا۔

صدر اوباما سے جب پوچھا گیا کہ کیا روس آٹھ نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر سکتا ہے، تو باراک اوباما نے کہا، ’’سب کچھ ممکن ہے۔‘‘ روئٹرز نے لکھا ہے کہ امریکی صدر کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف بی آئی اس امر کی چھان بین کر رہا ہے کہ ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی یا DNC کی 19 ہزار سے زائد وہ ای میلز گزشتہ جمعے کے روز کس طرح منظر عام پر آئیں، جن سے یہ پتہ چلتا تھا کہ اس قومی کمیٹی نے پارٹی کی صدارتی امیدوار کے طور پر سینیٹر برنی سینڈرز کے بجائے سابق خاتون اول ہلیری کلنٹن کی حمایت کر دی تھی۔

باراک اوباما نے مزید کہا، ’’میں جانتا ہوں کہ ماہرین اس ہیکنگ کا ذمے دار روسیوں کو ٹھہرا رہے ہیں۔ ہم یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ روسی ہیکرز ہمارے کمپیوٹر سسٹمز کی ہیکنگ کرتے ہیں، نہ صرف حکومتی کمپیوٹر سسٹمز کی بلکہ نجی کمپیوٹر سرورز کی بھی۔‘‘

ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹنتصویر: Reuters/L. Jackson

ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کی ان ہزارہا اندرونی ای میلز کا افشاء ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے اتنا بڑا دھچکا تھا کہ ریاست فلوریڈا سے تعلق رکھنے والی ڈی این سی کی خاتون سربراہ ڈیبی واسرمین شلز کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑ گیا تھا۔

امریکا میں اس وقت ڈیموکریٹک پارٹی کا جو چار روزہ نیشنل کنونشن جاری ہے، اس میں کل منگل چھبیس جولائی کی رات فلاڈیلفیا میں پارٹی کنونشن کے مندوبین نے سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کو باقاعدہ طور پر اپنا صدارتی امیدوار نامزد کر دیا تھا۔

امریکی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی یا ریپبلکن پارٹی جیسی کسی بڑی سیاسی جماعت نے کسی خاتون کو اپنا صدارتی امیدوار نامزد کیا ہے۔ آٹھ نومبر کو ہونے والے صدارتی الیکشن میں ہلیری کلنٹن کا مقابلہ اب ریپبلکن پارٹی کے امیدوار اور ارب پتی بزنس مین ڈونلڈ ٹرمپ سے ہو گا۔

ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپتصویر: picture-alliance/dpa/S. Thew

این بی سی نیوز کے ساتھ اپنے انٹرویو میں صدر باراک اوباما نے یہ بھی کہا، ’’ڈی این سی کی ہزاروں ای میلز کے افشاء کے اسباب کے بارے میں براہ راست تو میں کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن میں اتنا جانتا ہوں کہ ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ بار بار روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے لیے تعریفی کلمات کہہ چکے ہیں۔‘‘

باراک اوباما کے مطابق، ’’میری رائے میں ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی صدارتی امیدوار کے طور پر روس میں ملنے والی کوریج میں کافی پسندیدگی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں