تقریباً دو برس کے وقفے کے بعد بحیرہ کیسپیئن میں روسی اور ایرانی بحری دستے مشترکہ جنگی مشقیں کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ اسی سمندر میں سن 2015 اور سن 2017 میں بھی یہ دونوں ممالک جنگی مشقیں مکمل کر چکے ہیں۔
اشتہار
ایران اور روس رواں برس بحیرہ کیسپیئن میں نئی جنگی مشقوں کی منصوبہ بندی کو حتمی شکل دینے والے ہیں۔ اس مرتبہ ان بحری جنگی مشقوں میں سمندر میں پھنسے افراد کو بچانے اور انسدادِ قزاقی جیسے اہم امور کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ پہلے کی گئی ایسی جنگی مشقوں میں انسداد قزاقی کی کوششوں کو موضوع نہیں بنایا گیا تھا۔
ایرانی بحریہ کے سمندری نگرانی کے شعبے کے سربراہ ریئر ایڈمرل حسین خان زادی نے ملک کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی مہر سے گفتگو کرتے ہوئے اتوار چھ جنوری کو ان مشقوں کی جہاں تصدیق کی وہاں دیگر تفصیلات بھی بتائیں۔ ریئر ایڈمرل خان زادی نے کہا کہ ان مشقوں سے حاصل ہونے والے نتائج کا عملی اطلاق دیگر سمندری علاقوں پر بھی کیا جائے گا۔
ایران اور روس بحیرہ کیسپیئن میں سن 2015 اور سن 2017 میں بھی جنگی مشقیں کر چکے ہیں۔ اس حوالے سے دونوں ممالک کے مابین انتہائی قریبی تعلقات پائے جاتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ان نئی مشقوں کی منصوبہ بندی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ دونوں ممالک بحیرہ کیسپیئن میں یہ جنگی مشقیں ہر دو سال کے وقفے سے کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ روس اور ایران مشرق وسطیٰ کے شورش زدہ ملک شام کے ساتھ بھی گہرے روابط رکھتے ہیں۔ ان دونوں ملکوں نے خانہ جنگی کے دوران شامی صدر بشار الاسد کا عالمی مخالفت کے باوجود بھرپور ساتھ دیا ہے۔ دوسری جانب روس کا موقف ہے کہ تہران حکومت کے ساتھ بین الاقوامی جوہری معاہدے سے امریکا کی علیحدگی کے باوجود ماسکو ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید وسعت اور گہرائی دینا چاہتا ہے۔
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک
امریکا عالمی تجارت کا اہم ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس پوزیشن کو وہ بسا اوقات اپنے مخالف ملکوں کو پابندیوں کی صورت میں سزا دینے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایران، روس، کیوبا، شمالی کوریا اور شام پر عائد ہیں۔
تصویر: Imago
ایران
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بظاہراقوام متحدہ کی پابندیوں تلے ہے لیکن امریکا نے خود بھی اس پر بہت سی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ امریکی پابندیوں میں ایک شمالی کوریا کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکا ایسے غیر امریکی بینکوں پر جرمانے بھی عائد کرتا چلا آ رہا ہے، جو شمالی کوریائی حکومت کے ساتھ لین دین کرتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai
شام
واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکا میں شامی حکومت کے اہلکاروں کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ساری دنیا میں امریکی شہریوں کو شامی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروبار یا شام میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Esiri
روس
سن 2014 کے کریمیا بحران کے بعد سے روسی حکومت کے کئی اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کریمیا کی کئی مصنوعات بھی امریکی پابندی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس میں خاص طور پر کریمیا کی وائن اہم ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکا نے ڈبل ایجنٹ سکریپل کو زہر دینے کے تناظر میں روس پرنئی پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔
تصویر: Imago
کیوبا
سن 2016 میں سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کیوبا پر پابندیوں کو نرم کیا تو امریکی سیاحوں نے کیوبا کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی شہریوں پر کیوبا کی سیاحت کرنے پر پھر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ اوباما کی دی گئی رعایت کے تحت کیوبا کے سگار اور شراب رَم کی امریکا میں فروخت جاری ہے۔