1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس اور برطانیہ کی شامی تنازعہ حل کرنے کی کوشش

11 مئی 2013

برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون شامی تنازعے پر بات چیت کے لیے روس پہنچ گئے ہیں۔ کچھ روز قبل امریکا اور روس نے اس تنازعہ حل کرنے کے حوالے سے مشترکہ کوششیں کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

تصویر: Reuters

ماسکو حکومت کے عرب ریاست شام کے ساتھ دیرینہ تعلقات قائم ہیں، جہاں گزشتہ دو برس سے حکومت مخالف مسلح بغاوت چل رہی ہے۔ اس دوران اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق ستر ہزار کے قریب انسانی جانوں کا ضیاع ہوچکا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم گزشتہ روز روسی صدر ولادی میر پوٹن سے ملے۔ بحیرہ اسود کے قریب اپنی تعطیلاتی رہائش گاہ میں وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے ساتھ ملاقات کے بعد روسی صدر نے کہا کہ اس دوران شامی تنازعے کے ممکنہ حل اور مشترکہ کوششوں بابت گفتگو ہوئی ہے۔

امریکا اور یورپی ممالک کا الزام ہے کہ ماسکو حکومت شامی صدر بشار الاسد کی حمایت کرتے ہوئے دمشق حکومت کو اسلحہ بیچنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اُدھر پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاو روف نے واضح کیا کہ شامی حکومت کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کے مطابق دمشق حکومت کو فوجی ساز و سامان کی فراہمی کا سلسلہ جاری رہے گا۔ روس پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ شامی حکومت کو دفاعی ساز و سامان کی فراہمی روک دے۔ امریکا خبردار کرچکا ہے کہ روس کی جانب سے شام کو زمین سے فضاء میں مار کرنے والے جدید میزائلوں کی فروخت سے خطہ ’غیر مستحکم‘ ہوسکتا ہے۔

تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شام سے متعلق اختلاف رائے اور سابقہ سرد مہری کے برعکس وزیر اعظم کیمرون اور صدر پوٹن کی ملاقات کے دوران گرمجوشی کا پہلو نمایاں رہا۔ روس کے صدارتی دفتر سے جاری بیان کے مطابق، ’’وزیر اعظم کیمرون کی ایماء پر، ہم نے مثبت پیشرفت کے حوالے سے امکانات اور اس ضمن میں عملی اقدامات پر بات کی۔‘‘ روسی صدر کا کہنا تھا کہ شام میں تشدد کو فوری طور پر روکنے اور تنازعے کے پر امن حل کے لیے ایسا طریقہء کار وضع کرنے سے ماسکو اور لندن کا مشترکہ مفاد وابستہ ہے، جس سے شام کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری قائم رہے۔

وزیر اعظم کیمرون نے اس موقع پر کہا کہ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ شامی تنازعے کے حوالے سے لندن اور ماسکو کا موقف مختلف ہے تاہم شام میں تشدد روکنا دونوں کا ہدف ہے۔ انہوں نے شامی عوام کے جمہوری حق کا اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں انتہا پسندی روکنا ضروری ہے۔ برطانوی وزیر اعظم روس کا دورہ کرنے کے بعد پیر کے روز واشنگٹن میں امریکی صدر باراک اوباما سے ملیں گے۔ کیمرون کی صدر پوٹن اور صدر اوباما سے یہ ملاقاتیں دنیا میں صنعتی طور پر ترقی یافتہ آٹھ ممالک کی تنظیم G8 کے اگلے ماہ ہونے والے اجلاس کے حوالے سے بھی اہم ہے۔ یہ اجلاس 17 اور 18 جون کو برطانیہ میں منعقد ہوگا۔

(sks/ ai (AFP

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں