1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس اور عالمی تجارتی ادارے کی رکنیت

22 اگست 2012

روسی پارليمان کے ايوان بالا نے بدھ کے روز ايک بل کی توثیق کر دی ہے۔ یہ عالمی تجارتی ادارے میں شمولیت کے لیے آخری پارلیمانی اسٹیپ تھا اور صدر پوٹین کی منظوری کے بعد روس ورلڈ ٹريڈ آرگنائزيشن میں شمولیت اختیار کر سکے گا۔

تصویر: REUTERS

خبر رساں ادارے اے ايف پی کی رپورٹ کے مطابق آج روسی دارالحکومت ماسکو ميں فيڈريشن کونسل کے اراکین نے ووٹنگ ميں بھاری اکثريت سے روس کے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کا رکن بننے کی حمايت ميں ووٹ ڈالے۔ روسی پارليمان کے ايوان بالا ميںWTO ميں شموليت کے حق ميں 144 اراکین نے ووٹ ڈالا جبکہ مخالفت ميں صرف تين ووٹ پڑے۔ اس سے قبل روسی ايوان زيريں بھی رکنيت کی منظوری دے چکا ہے۔ اب اگلے مرحلے ميں ملکی صدر کے دستخط کے بعد يہ بل قانون کی حيثيت اختيار کر لے گا۔ ماسکو ميں ہونے والی اس پيش رفت کے بعد قريب اٹھارہ سال سے جاری کڑوی بحث و تمحیص کے بعد اب روس عالمی تجارتی ادارے کا رکن بننے کے نزديک پہنچ گیا ہے۔

ماہر اقتصاديات عرصہ دراز سے يہ بات کہتے چلے آئے ہيں کہ روس کو بين الاقوامی تجارت سے متعلق ادارے ورلڈ ٹريڈ آرگنائزيشن کا رکن بن جانا چاہيے کيونکہ روس وہ واحد بڑی اقتصادی طاقت ہے جو اس ادارے کا رکن نہيں ہے۔ چين نے سن 2001 ميںWTO ميں شموليت حاصل کی تھی۔

روس کی فيڈريشن کونسل کی خارجہ امور سے متعلق کميٹی کے سربراہ مخائل مارگیلوف (Mikhail Margelov) نے اس پيش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ روس کا WTO کا 156واں ممبر بننا لازمی اقدام تھا۔ انہوں نے مزيد کہا کہ دنيا گلوبلائز ہو رہی ہے اور اقتصادی ترقی بھی جاری ہے اور ايسے ميں روس کے ليے بالکل تنہا رہ کر معاشی ترقی حاصل کرنا ممکن نہيں۔

ورلڈ بينک کے مطابق روس کی ورلڈ ٹريڈ آرگنائزيشن ميں شموليت سے اسے اگلے تين سال تک اپنی مجموعی قومی پيداوار کا 3.3 فيصد يا 49 بلين ڈالر کا فرق پڑھے گا جبکہ اگلے دس برس کے دوران روس کو مجموعی قومی پيداوار کے گيارہ فيصد تک کا فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

روسی صدر ولادی مير پوٹينتصویر: Reuters

دوسری جانب سينيٹر Sergei Lisovsky نے خبر دار کيا ہے کہ روس، دنيا کے باقی اقتصادیات کی طرح محفوظ تجارتی پالیسیوں کے تحت مقابلے کی فضا میں کام کرنے کا عادی نہيں ہے اور مسابقت کی تجارت کے ليے تيار نہيں ہے۔ ان کے بقول ديگر معيشتيں کاروباری لحاظ سے مقابلے کی عادی بھی ہيں اور ان ميں کرپشن کا عمل دخل بھی روس کی نسبت کم ہے۔ انہوں نے ايک مقامی نيوز ايجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا، ’WTO ميں شامل ہو کر ہم ايک سنجيدہ اقتصادی مسابقتی عمل کا حصہ بن رہے ہيں۔ ہميں اس کے ليے تيار رہنا پڑے گا‘۔

واضح رہے کہ روس کا WTO ميں شموليت کا سفر 1993ء ميں شروع ہوا تھا ليکن وہ مغربی ممالک کے ساتھ اختلافات اور چند اوقات پر ملکی ليڈرشپ کے منفی رويہ کی وجہ سے تنازعات کا شکار رہا۔

as/ah/AFP

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں