1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتچین

روس اور چین مشترکہ فوجی مشقیں کریں گے

30 اگست 2022

روس کے مشرق بعید میں ہونے والی مشقوں میں سوویت یونین سے الگ ہونے والے کئی ممالک اور بھارت کے بھی شریک ہونے کا امکان ہے۔ بیجنگ کا موقف ہے کہ اس کی شمولیت کا یوکرین اور تائیوان سے متعلق کشیدگی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Russland Militärübung mit China und Iran
تصویر: Dimitar Dilkoff/AFP/Getty Images

روس کی وزارت دفاع نے پیر کے روز کہا کہ وہ ملک کے مشرق میں بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں کرنے جا رہا ہے، جس میں چین کے ساتھ ہی کئی دیگر ممالک بھی شامل ہو رہے ہیں۔ اعلان کے مطابق ووسٹوک 2022 مشقیں یکم ستمبر سے شروع ہو کر سات تاریخ تک جاری رہیں گی۔

وزارت دفاع کا مزید کہنا تھا کہ مشقوں میں حصہ لینے والے غیر ملکی دستے پہلے ہی ساحلی پرائمورسکی علاقے میں واقع ایک تربیتی مرکز پہنچ چکے ہیں اور انہوں نے مشقوں کی تیاری کے لیے عسکری آلات اور ہتھیار حاصل کرنا بھی شروع کر دیے ہیں۔

ان مشقوں میں چین، بھارت، لاؤس، منگولیا، نکاراگوا، الجزائر، شام اور سوویت یونین میں شامل کئی سابق ریاستیں شامل ہوں گی۔

چین کا روسی توانائی کی درآمدات میں اضافہ

مشقوں کی تفصیل

یہ جنگی مشقیں روس کے مشرق بعید میں سات فائرنگ رینجز میں کی جائیں گی۔ روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ مشقوں میں روسی فضائیہ کے دستے، طویل فاصلے تک مار کرنے والے بمبار اور فوجی کارگو طیارے بھی حصہ لیں گے۔

ماسکو کا مزید کہنا تھا کہ بحیرہ جاپان میں روسی اور چینی بحریہ ''سمندری مواصلات، سمندر میں اقتصادی سرگرمیوں کے شعبوں اور ساحلی علاقوں میں زمینی دستوں کی مدد کے لیے مشترکہ کارروائی کے لیے مشق کریں گی۔''

گزشتہ ماہ ان مشقوں کا اعلان کرتے ہوئے روسی فوج نے اس بات پر  زور دیا تھا کہ یوکرین پر روسی حملے کے باوجود بھی پہلے سے طے شدہ یہ جنگی تربیت جاری رہے گی۔

بڑی عالمی طاقتوں کے مابین مقابلے کا خطرناک مرحلہ

بحیرہ جاپان میں روسی اور چینی بحریہ ''سمندری مواصلات، سمندر میں اقتصادی سرگرمیوں کے شعبوں اور ساحلی علاقوں میں زمینی دستوں کی مدد کے لیے مشترکہ کارروائی کے لیے مشق کریں گیتصویر: Iranian Army office/AFP/ Getty Images

ماسکو اور بیجنگ کے دفاعی تعلقات

حالیہ مہینوں میں یوکرین پر روسی حملے اور تائیوان کے لیے امریکی حمایت کے سبب پیدا ہونے والی کشیدگی کے درمیان چین اور روس کے دفاعی تعلقات مضبوط ہوتے رہے ہیں۔ چین نے یوکرین کی جنگ کے لیے مغرب کی ''اشتعال انگیزی'' کو مورد الزام ٹھہرایا اور ماسکو پر مغربی ممالک کی پابندیوں کی بھی کھل کر مخالفت کا اظہار کیا ہے۔

ادھر ماسکو نے بھی ایوان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے دورہ تائیوان سے پیدا ہونے والی کشیدگی کے دوران بیجنگ کی حمایت کی۔ واضح رہے کہ چین تائیوان کو اپنی ہی سرزمین کا ایک حصہ سمجھتا ہے۔

اس ماہ کے اوائل میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے تائیوان کی کشیدگی کا موازنہ یوکرین کی جنگ کے ساتھ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کییف اور تائی پے کے لیے امریکی حمایت عالمی عدم استحکام کو ہوا دینے کی کوششوں کا ایک حصہ ہے۔

لیکن بیجنگ کا کہنا ہے کہ ان مشترکہ فوجی مشقوں میں اس کی شرکت کا ''موجودہ بین الاقوامی اور علاقائی صورتحال سے کوئی تعلق نہیں ہے۔'' آخری بار اس  طرح کی مشقیں سن 2018 میں ہوئی تھیں۔

ادھر امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ اس نے ان مشقوں کے حوالے سے، ''کچھ بھی نہیں پڑھا۔''

حالیہ برسوں میں روس اور چین کے درمیان مشترکہ مشقوں کا سلسلہ جاری رہا ہے، جس کے تحت بحیرہ جاپان اور مشرقی بحیرہ چین میں بھی عسکری مشقیں ہوئی ہیں۔ پچھلے سال پہلی بار روس نے مشقوں کے لیے اپنے فوجیوں کو چین کی سرزمین پر تعینات کیا تھا۔

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، انٹرفیکس)

روس اور چین کی دوستی کا امتحان

01:27

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں