1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس، چین نے شمالی کوریا کے خلاف اقوام متحدہ کا اقدام روک دیا

22 نومبر 2022

شمالی کوریا کے حالیہ میزائل تجربات کی مذمت کے لیے امریکہ نے سلامتی کونسل کی ہنگامی میٹنگ طلب کی تھی۔ تاہم کونسل پیونگ یانگ پر کوئی نئی پابندیاں نافذ نہیں کرسکی حتی کہ اس کے خلاف کوئی باضابطہ بیان بھی جاری نہیں کرسکی۔

USA New York | UN Sicherheitsrat zu Nordkoreanischen Raketentests
تصویر: Seth Wenig/AP Photo/picture alliance

امریکہ  اور اس کے اتحادیوں نے پیر کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک ہنگامی میٹنگ میں شمالی کوریا کی جانب سے مبینہ بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں کے حالیہ تجربات کے لیے اس کی سخت مذمت کی۔

تاہم روس اور چین کی جانب سے مخالفت کی وجہ سے سلامتی کونسل شمالی کوریا کے ان حالیہ اقدامات کے جواب میں کوئی قدم نہیں اٹھا سکی۔

اتوار کے روز شمالی کوریا کے وزیر خارجہ نے میزائل تجربات کی مذمت کرنے میں امریکہ کا ساتھ دینے کے لیے اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری انٹونیو گوٹریش کو "کٹھ پتلی" قرار دیا تھا۔

صرف ایک غلط فہمی دنیا کو جوہری تباہی سے دوچار کر سکتی ہے، اقوام متحدہ سربراہ

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ اور 14 دیگر ملکوں کے نمائندوں کی جانب سے دستخط شدہ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے، "عوامی جمہوریہ کوریا سلامتی کونسل کے طرف سے کوئی قدم نہیں اٹھانے کی وجہ سے بلا روک ٹوک اقدامات کر رہا ہے۔"

 قبل ازیں میٹنگ میں امریکہ نے ایک مجوزہ صدارتی بیان تقسیم کیا جس میں میزائل لانچنگ کی مذمت کی گئی اور شمالی کوریا سے کہا گیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی جانب سے عائد حالیہ پابندیوں پر عمل کرتے ہوئے بیلسٹک میزائلوں اور جوہری تجربات سے دور رہے۔

شمالی کوریا نے اس سال غیر معمولی تعداد میں میزائل تجربات  کیے ہیں اور اس بات کا خدشہ بھی لاحق ہے کہ وہ سن 2016 کے بعد پہلی مرتبہ جوہری ہتھیار کے تجربے کی ایک اور تیاری کر رہا ہے۔

شمالی کوریا نے اس سال غیر معمولی تعداد میں میزائل تجربات  کیے ہیںتصویر: KCNA/KNS/AP/picture alliance

روس اور چین کا ہاتھ شمالی کوریا کے ساتھ

امریکی سفیر نے جو بیان تقسیم کیا اس پر عمل درآمد کے لیے ضروری ہے کہ سلامتی کونسل کے تمام 15 اراکین اس پر دستخط کریں۔

روس کی نائب سفیر انا ایوستی جنیوا نے کہا کہ شمالی کوریا کی بڑھتی ہوئی جارحیت کا سبب یہ ہے کہ "واشنگٹن پیونگ یانگ پر پابندیاں نافذ کرکے اور طاقت استعمال کرکے اسے یک طرفہ طور پر ہتھیاروں سے محروم کر دینا چاہتا ہے۔"

انہوں نے اس حوالے سے جنوبی کوریا کے ساتھ امریکہ کی حالیہ فوجی مشقوں کا ذکر کیا جس میں شمالی کوریا کے میزائل اور دفاعی نظام کو نشانہ بنانے کی مشق شامل تھی۔ اس نے پیونگ یانگ کو ناراض کر دیا۔

امریکہ کا کہنا ہے  کہ جنوبی کوریا اور جاپان کے ساتھ یہ تمام فوجی مشقیں دفاعی نوعیت کی تھیں۔

ایوستا جنیوا نے کہا کہ صورت حال کو مزید بگڑنے سے بچانے کے لیے بین کوریائی مذاکرات اور کثیر ملکی مذاکرات کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ میں چین کے سفیر زانگ جون نے کہا کہ اقوام متحدہ کو چاہئے کہ صورت حال کے قابو سے باہر ہو جانے سے قبل شمالی کوریا کے معاملے پر بات کرے۔شمالی کوریا نے جاپان کے اقتصادی زون میں میزائل فائر کر دیا

شمالی کوریا نے جاپان کے اقتصادی زون میں میزائل فائر کر دیا

انہوں نے امریکہ سے بھی "حقیقت پسندانہ تجاویز پیش کرنے کی پہل کرنے، شمالی کوریا کی فکرمندیوں کا مثبت جواب دینے، فوجی مشقیں روکنے اور پابندیوں میں نرمی کرنے کی" کی اپیل کی۔

تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ امریکہ "پیشگی شرائط کے بغیر ملاقات کے لیے تیار ہے" اور"شمالی کوریا سے سنجیدہ اور پائیدار سفارت کاری شروع کرنے" کی اپیل کی۔ انہوں نے تاہم کہا کہ شمالی کوریا کسی مثبت تجویز کا جواب نہیں دے رہا ہے اور اس کے بجائے لاپرواہی کا رویہ اپنا رکھا ہے۔"

 ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں