1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس اور یوکرائن کے باہمی تعلقات کا نیا دَور

18 مئی 2010

روس اور یوکرائن نے باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے متعدد معاہدوں پر دستخط کئے ہیں۔ اس مقصد کے لئے روسی صدر دمتری میدویدیف نے یوکرائن کا دورہ کیا ہے۔

یوکرائن میں روسی صدر کا روایتی استقبالتصویر: AP

روس کے صدر دمتری میدودیف کا یوکرائن کا یہ پہلا سرکاری دورہ تھا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کی بحالی کاروباری طبقے کے لئے ایک اشارہ ہیں کہ وہ ان تعلقات کو فروغ دیں اور مشترکہ کمپنیوں کی بنیاد رکھیں۔

دیمیتری میدویدیف اور یانوکووچ تین ماہ کے عرصے میں سات ملاقاتیں کر چکے ہیںتصویر: AP

میدویدیف نے کہا کہ ماسکو حکومت باہمی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتی ہے اور دونوں ممالک کے تعلقات میں تلخی اب ماضی کا حصہ بن چکی ہے۔

ان کا اشارہ یوکرائن کے سابق مغرب نواز صدر وکٹور یوشچینکو کے دور حکومت کی جانب تھا، جس سے ماسکو حکام خوش نہیں رہے۔ ان کا موقف رہا ہے کہ اس دوران یوکرائن میں روس کے کاروباری مفادات کو نظرانداز کیا گیا۔

تاہم پیر کو یوکرائن کے صدر وکٹور یانوکووچ کے ساتھ مشترکہ نیوزکانفرنس سے خطاب میں میدویدیف نے کہا کہ اب سے باہمی سرمایہ کاری کا تحفظ کیا جائے گا۔

یانوکووچ نے رواں برس فروری میں صدر کا عہدہ سنبھالا۔ اس وقت کے بعد سے میدویدیف سے یہ ان کی ساتویں ملاقات ہے۔ دونوں رہنماؤں نے گزشتہ ماہ یوکرائن میں روسی بلیک سی فلیٹ کے قیام کی مدت میں توسیع کے معاہدے پر دستخط کر کے مبصرین کو چونکا دیا تھا۔

دونوں رہنماؤں کی موجودگی میں پیر کو بھی کیعیف اور ماسکو حکومتوں کے درمیان متعدد سمجھوتوں پر دستخط کئے گئے، جن میں سرحدی حدود کا تعین اور سیٹیلائٹ نیوی گیشن کا معاہدہ بھی شامل تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ جوہری اور توانائی کی صنعت کے معاہدے بھی ترتیب دئے جا رہے ہیں۔

یانوکووچ نے مشترکہ نیوزکانفرنس سے خطاب میں کہا کہ دونوں ملکوں کی نئی دوستی کو دیگر ریاستوں کے خلاف استعمال نہیں کیا جائے گا بلکہ تمام فیصلے باہمی مفادات کے تحفظ کے لئے کئے جائیں گے۔

یوکرائن کے صدر وکٹور یانوکووچ اپنے پیشرو وکٹور یوشچینکو کے ساتھتصویر: AP

دمتری میدویدیف گزشتہ ماہ دونوں ریاستوں کی جوہری صنعتوں اور گیس کمپنیوں کے انضمام کی بات بھی کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بالآخر یوکرائن ایک اہم پارٹنر بن چکا ہے۔ تاہم یانوکووچ کا کہنا ہے کہ یوکرائن کی نافٹوگیس کا کہیں بڑی روسی کمپنی گیس پروم کے ساتھ انضمام کیعیف حکومت کے لئے مشکل ہو سکتا ہے۔ اس کی وجہ انہوں نے یہ بتائی ہے کہ ماسکو حکام اس انضمام کو برابری کی بنیاد پر تسلیم نہیں کریں گے۔

اس کے برعکس دمتری میدویدیف نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کسی بھی طرح کا تعاون برابری کی بنیاد پر ہی ہونا چاہئے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں