1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس اور یوکرائن کے درمیان جنگ بندی کے لیے مذاکرات جاری

28 فروری 2022

روس اور یوکرائن کے درمیاں جنگ بندی اور روسی فوجوں کی فوری واپسی کے مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔ فریقین میں یہ مذاکرات بیلاروس کی یوکرائن سے ملحقہ سرحد پر ہو رہے ہیں۔

Belarus Verhandlungen zwischen Russland und Ukraine in der Region Gomel
تصویر: Sergei Kholodilin/BELTA/AFP

روسی اور یوکرائنی حکام کے درمیان مذاکرات ایسے وقت میں شروع ہوئے ہیں جب ماسکو حکومت کو یوکرائن پر فوج کشی کرنے پر یورپی ریاستوں کی جانب سے شدید ردعمل کا سامنا ہے۔ دوسری جانب یوکرائن میں داخل روسی افواج نے جنوب مشرقی یوکرائن میں دو قدرے چھوٹے شہروں پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔

روسی آن لائن پراپیگنڈا اب نہیں چلے گا

یوکرائن میں روسی افواج کو توقع کے برخلاف مقامی فوج کی شدید مزاحمت کا سامنا ہے اور اس باعث روسی پیش قدمی بھی بہت سست بتائی جا رہی ہے۔ یوکرائن میں روسی افواج کے داخل ہونے کے چار دن بعد بھی کریملن کسی بڑی کامیابی کے انتظار میں ہے۔

جنگ بندی کے مذاکرات میں یوکرائنی وفد میں وزیر دفاع اولیکسلی رزنیکوف بھی شامل ہیںتصویر: Alexandr Kryazhev/Sputnik/SNA/imago images

روس یوکرائن مذاکرات کی میز پر

یوکرائن کے صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ روس کے ساتھ مذاکرات کا آغاز اس مقصد کے تحت شروع کیا گیا ہے کہ جنگ بندی کے ساتھ ساتھ روسی افواج کی فوری واپسی کو یقینی بنایا جائے۔ اس بات چیت بارے روسی حکومت کے مقام کریملن نے بات چیت کے حوالے سے کوئی بیان جاری کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہا ہے۔

یوکرائنی صدر کے مشیر اولیکسی ارسٹووچ نے مطالبہ کیا ہے کہ روسی افواج کو مشرقی یوکرائن کے علاقوں سمیت کریمیا اور ڈونباس سے بھی واپس جائیں۔ ارسٹووچ روس کے ساتھ مذاکرات کرنے والی ٹیم کے رکن نہیں ہیں۔

روس میں فٹ بال میچوں کا انعقاد ممکن نہیں، فیفا

یہ امر اہم ہے کہ بیلاروس کی عوام نے ابھی ایک دن قبل ستائیس فروری کو ایک دستوری ریفرنڈم میں اپنے ملک کی غیر جوہری حیثیت کو ختم کرنے کے حق میں ووٹ ڈالا ہے۔ مبصرین کے مطابق اس دستوری پیش رفت کے بعد ماسکو حکومت کا اتحادی ملک جوہری سرگرمیاں شروع کر سکتا ہے۔

بیلاروس یوکرائن کی سرحد پر مذاکرات میں روسی وفد کی قیادت صدر پوٹن کے مشیر ولادیمیر میڈینسکی کر رہے ہیںتصویر: Alexandr Kryazhev/Sputnik/SNA/imago images

بیلا روس کے وزیر خارجہ کا بیان

مذاکرات کے آغاز پر بیلاروس کے وزیر خارجہ ولادیمیر ماکئی نے کہا، ''معزز دوستو، صدرِ بیلا روس کی ہدایت کی روشنی میں آپ کو خوش آمدید کہتا ہوں اور آپ کی بات چیت کو یہاں مکمل آسانی فراہم کی گئی ہے، یہ بات چیت دونوں ملکوں کے صدور زیلینسکی اور پوٹن کے درمیان پیدا ہونے والے اتفاقِ رائے کا نتیجہ ہے، آپ لوگ یہاں پوری طرح محفوظ ہیں۔‘‘

رومان ابرامووچ کا کردار

روس سے تعلق رکھنے والے ارب پتی بزنس مین رومان ابرامووچ کے ترجمان نے کہا ہے کہ انہوں نے روس کے ساتھ مذاکرات میں مدد فراہم کرنے کی یوکرائنی درخواست قبول کر لی ہے۔ اس معاملے میں ابرامووچ کی مدد کی خبر جیوئش نیوز نے جاری کی ہے۔ ترجمان نے روس اور یوکرائن کی جنگی صورتِ حال پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

ارب پتی روسی نژاد بزنس مین رومان ابرامووچتصویر: picture-alliance/dpa

دونوں متحارب ممالک میں شروع مذاکرات میں ان کے ممکنہ کردار بارے بھی کوئی بات واضح نہیں۔ یوکرائنی حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

پوٹن کی جارحیت، جرمنی نے اپنی اسلحے کی پالیسی تبدیل کر دی

اسرائیل کی شہریت رکھنے والے ابرامووچ مشہور برطانوی فٹ بال کلب چیلسی کی ملکیت رکھتے ہیں۔ دور دوسری ارب پتی روسی کاروباری ژخصیات میخائل فریڈمین اور اولیگ ڈیریپاسکا نے بھی اس تنازعے کو فوری طور پر ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔

امریکی جریدے فوربز کے مطابق رومان ابرامووچ تیرہ ارب ڈالر سے زائد کے اثاثے رکھتے ہیں۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے دور میں بحرِ قطبَ شمالی کے قرب میں واقع ایک دوردراز کے علاقے چوکوٹکا کے سن 1999 سے دو مدت کے لیے گورنر بھی رہ چکے ہیں۔

ع ح / ع ب (روئٹرز، ے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں