روس اپنا ایک آزاد انٹرنیٹ بنانے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے، جس کا انحصار مغربی ممالک پر نہیں ہو گا، کم از کم سائبر اسپیس کی حد تک نہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ روس ایسا کرنا کیوں چاہتا ہے؟
اشتہار
روس میں انٹرنیٹ کے حوالے سے حالیہ کچھ برسوں میں کئی طرح کی تبدیلیاں آئی ہیں۔ کئی افراد کو سماجی ویب سائٹس پر کچھ شیئر کرنے پر جیل تک جانا پڑا، جب کہ ملک میں وی پی این سروسز پر بھی پابندی عائد ہے۔ روسی حکومت اب اس سلسلے میں ایک قدم مزید آگے بڑھ رہی ہے۔
آر بی کے نامی ویب پورٹل کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے سن 2017ء میں حکومت کو احکامات دیے تھے کہ وہ آزاد ’روٹ نیم سرورز‘ کی تیاری کے لیے برِکس ممالک کے ساتھ بات چیت شروع کرے۔ برکس ممالک میں روس کے علاوہ برازیل، بھارت، چین اورجنوبی افریقہ شامل ہیں۔ اس ڈومین کا نام ’ڈی این ایس‘ ہے اور اس کا آغاز رواں برس اگست تک ممکن ہے۔ ان سرورز پر صارفین کا ڈیٹابیس، آئی پی ایڈریسز اور ہوسٹ نیمز ہوں گے۔
SMS کی 25 ویں سالگرہ
25 برس قبل آج ہی کے دن یعنی تین دسمبر 1992 کو اولین ایس ایم ایس بھیجا گیا تھا۔ موبائل کمپنیوں نے ایس ایم ایس کے ذریعے اربوں روپے کمائے۔ لاتعداد انٹرنیٹ ایپلیکیشنز کے باوجود مختصر SMS آج بھی اپنا وجود برقرار رکھے ہوئے ہے۔
تصویر: picture-alliance/Maule/Fotogramma/ROPI
ایس ایم ایس کی دنیا
تین دسمبر 1992ء کو 22 سالہ سافٹ ویئر انجینیئر نائل پاپورتھ نے دنیا کا پہلا ایس ایم ایس پیغام اپنے ساتھی رچرڈ جاروِس کو ارسال کیا تھا۔ نائل پاپورتھ ووڈا فون کے لیے شارٹ میسیج سروس کی تیاری پر کام کر رہے تھے۔
تصویر: DW/Brunsmann
’’میری کرسمس‘‘
25 سال پہلے کے سیل فون بھی ایس ایم ایس بھیج یا وصول نہیں کرسکتے تھے۔ لہٰذا پہلے ایس ایم ایس کو موبائل فون سے نہیں بلکہ کمپیوٹر سے بھیجا گیا تھا۔ ایس ایم ایس سسٹم کے پروٹوٹائپ کا ٹیسٹ کرنے کے لیے ووڈا فون کمپنی کے تکنیکی ماہرین کا پہلا ایم ایم ایس تھا، ’’میری کرسمس‘‘.
تصویر: Fotolia/Pavel Ignatov
160 کریکٹرز کی حد
ایس ایم ایس پوسٹ کارڈ وغیرہ پر پیغامات لکھنے کے لیے 160 حروف یا اس سے بھی کمی جگہ ہوتی تھی اسے باعث ایس ایم ایس کے لیے بھی 160 حروف کی حد مقرر کی گئی تھی۔
تصویر: DW
ٹیلیفون کمپنیوں کی چاندی
1990ء کے وسط میں، ایس ایم ایس تیزی سے مقبول ہوا اور اس کے ساتھ، ٹیلی فون کمپنیوں نے بڑا منافع حاصل کیا۔ 1996ء میں جرمنی میں 10 ملین ایس ایم ایس بھیجے گئے تھے۔ 2012 میں، ان کی تعداد 59 ارب تک پہنچ گئی۔ جرمنی میں، ایس ایم ایس بھیجنے کے 39 سینٹ تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Kaiser
اسمارٹ فونز
اسمارٹ فون مارکیٹ میں آنے کے بعد، ایس ایم ایس نے کی مقبولیت میں کمی ہونے لگی۔ ایسا 2009 میں شروع ہوا۔ ٹوئیٹر، فیس بک، زوم، واٹس ایپ جیسے مفت پیغامات بھیجنے والی ایپلیکیشنز زیادہ سے زیادہ مقبول ہو رہی ہیں۔ مگر اس سب کے باجود ایس ایم ایس کا وجود اب بھی قائم ہے۔
تصویر: Fotolia/bloomua
اعتماد کا رابطہ
ایس ایم ایس ابھی بھی جرمنی میں مقبول ہے۔ وفاقی مواصلات ایجنسی کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2016ء کے دوران 12.7 بلین ایس ایم ایس پیغامات موبائل فونز سے بھیجے گئے۔ جرمنی میں اب بھی میل باکس کے پیغامات اور آن لائن بینکنگ سے متعلق بہت سے اہم کوڈ ایس ایم ایس کے ذریعہ ہی بھیجے جاتے ہیں۔
تصویر: Fotolia/Aaron Amat
6 تصاویر1 | 6
مبصرین کے مطابق اگر روس اپنے روٹ سرورز بنا لیتا ہے، تو یہ ایسا ہی ہو گا کہ وہ اپنا ایک علیحدہ انٹرنیٹ قائم کرنے میں کامیاب ہو گیا۔
روسی حکام کے مطابق انٹرنیٹ پر امریکا اور متعدد یورپی ممالک کی اجارہ داری ہے اور وہی انٹرنیٹ کے ضوابط طے کرتے ہیں، جسے روس اپنی سلامتی کے لیے ایک ’سنجیدہ خطرہ‘ قرار دیتا ہے۔ اگر روس اپنے روٹ سرورز قائم کر لیتا ہے تو وہ انٹرنیشنل کوآپریشن فار اسائنڈ نیمز اور نمبرز (ICANN)سےآزاد ہو جائے گا۔ روس کے مطابق اس طرح ملک کے داخلی معاملات میں غیرملکی مداخلت کے خطرات کم کیے جا سکتے ہیں۔ پوٹن انٹرنیٹ کو سی آئی اے کا ایک آلہ قرار دیتے ہیں۔
یورپی یونین میں جلد مفت انٹرنیٹ
01:04
ماسکو کا خیال ہے کہ کریمیا کو یوکرائن سے الگ کرنے اور روس کا حصہ بنانے کے بعد سائبر اسپیس میں روس اور مغربی ممالک کے درمیان ’جھگڑے‘ میں اضافہ ہوا ہے۔ روس کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق ایسا نہیں کہ روس عالمی انٹرنیٹ سے خود کو الگ کر رہا ہے، بلکہ اصل میں وہ ملک میں انٹرنیٹ کے ذریعے ’غیرملکی مداخلت‘ کا خاتمہ کرنا چاہتا ہے۔