1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستامریکہ

روس یوکرین جنگ کے مقاصد میں ناکام، بلنکن

25 اپریل 2022

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے یوکرین کے ایک خفیہ دورے کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ روس اپنے جنگی مقاصد میں ناکام جبکہ یوکرین کامیاب ہو رہا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع نے اتوار کو یوکرین کا دورہ کیا تھا۔

Ukraine / USA - Treffen von Lloyd Austin, Antony Blinken und Volodymyr Zelenskyy
تصویر: Ukrainian Presidential Press Service/REUTERS

 دو ماہ قبل یوکرین اور روس کی جنگ کے آغاز کے بعد سے یہ کسی اعلیٰ ترین امریکی وفد کا پہلا دورہ تھا جس کے بعد امریکی وزیر خارجہ نے پیر 25 اپریل کو اس جنگ کے بارے میں یہ بیانات دیے۔

 یوکرینی صدر کی طرف سے اس بیان کے سامنے آنے کے بعد کہ 'روس کا مقابلہ کرنے کے لیے یوکرین کو مزید امریکی ہتھیار فراہم کیے جا سکتے ہیں‘، وائٹ ہاؤس، محکمہ خارجہ اور پینٹاگون نے ہفتے کے روز اس پر کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ انٹونی بلنکن اور لائیڈ آسٹن کا دورہ ایک ایسے وقت میں عمل میں آیا، جب یوکرین کے جنوبی بندرگاہی شہر اوڈیسا پر روسی میزائل حملوں میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہونے کی اطلاعات تھیں۔

امریکی وزراء نے زیلنسکی سے کیا کہا؟

یوکرین کے دورے پر امریکی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع نے یوکرینی صدر اور ان کے چند مشیروں کو بتایا کہ امریکہ  نے 300 ملین ڈالر بطور غیر ملکی عسکری  امداد جبکہ 165 ملین ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دی ہے۔ پیر کو پولش یوکرینی سرحد کے قریب صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بلنکن نے کہا، ''ہمیں یوکرین کے عوام کے لیے اپنی مضبوط حمایت کے براہ راست اظہار کا موقع ملا۔ ہماری رائے میں ہمارا یوکرین میں ہونا اور یوکرینی حکام کےساتھ روبرو گفتگو کرنا نہایت اہم لمحات تھے۔‘‘ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کی طرف سے امریکی امداد کی یقین دہانی پر رد عمل کے بارے میں کہا کہ زیلنسکی نے اسے بہت سراہا۔ آسٹن کے بقول، ''زیلنسکی کی ذہنیت یہ ہے کہ وہ ہر حال میں جیتنا چاہتے ہیں اور امریکی ذہنیت یہ ہےکہ ہم اُن کی جیت کے لیے ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

پولینڈ میں نیوز کانفرنس سے خطابتصویر: POOL/AFP/Getty Images

امریکی اعلیٰ سطحی وفد کی یوکرینی صدر سے ملاقات کے بعد یوکرین کے صدارتی دفتر سے جاری ہونے والی فوٹیج میں بلنکن کو یوکرین کی غیر معمولی جرات اور یوکرینی قیادت کی تعریف کرتے دیکھا گیا۔ بلنکن نے اپنے بیان میں مزید کہا، ''آپ خوفناک روسی جارحیت کو پیچھے دھکیلنے میں کامیابی حاصل کرنے پر مبارکباد کے حق دار ہیں۔‘‘ بلنکن کا مزید کہنا تھا، ''ہم آپ کو ویڈیو کے ذریعے خطاب کرتے دیکھنے کے عادی ہیں تاہم آپ کو ذاتی طور پر دیکھ کر اچھا لگا۔‘‘ بلنکن نے اس امکان کا بھی اظہار کیا کہ یوکرین میں امریکی سفارتکاروں کی واپسی کے ساتھ واشنگٹن، یوکرینی دارالحکومت کییف میں سفارتی عملے کو بھیجنے سے پہلے مغربی شہر لاویو میں امریکی قونصل خانے کو فعال کرے گا۔ قبل ازیں کہا گیا تھا کہ امریکی سفارتکار رواں ہفتے یوکرین لوٹنا شروع ہو جائیں گے جبکہ کییف میں امریکی سفارتخانہ فی الحال بند ہی رہے گا۔

کیا یوکرین کے دفاع کی جنگ میں غیر ملکیوں کی شمولیت جائز ہے؟

غیر عمومی نیوز کانفرنس

نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آسٹن نے مزید کہا کہ اس جنگ میں دنیا یوکرین سے بہت متاثر ہوئی ہے۔ ان کے بقول، ''آپ نے یوکرینی جنگ میں روسیوں کو پسپا کرنے کے لیے جر کچھ کیا ہے وہ غیر معمولی ہے۔‘‘

آسٹن اور بلنکن کے ساتھ جو صحافی گئے تھے انہیں امریکی وزراء کے دورے کے اختتام تک رپورٹنگ کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ انہیں یوکرین میں امریکی وفد کے زمینی سفر کے دوران ان کے ہمراہ رہنے کی اجازت نہیں تھی اور یہ بتانے سے منع کیا گیا تھا کہ وہ جنوب مشرقی پولینڈ کے کس مقام پر کابینہ اراکین کے لوٹنے  انتظار کر رہے تھے۔ اس کی وجہ سکیورٹی خدشات کو بتایا گیا تھا۔

اس بار کی مدد ماضی سے مختلف

امریکی وزیر خارجہ ٹونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے یوکرین اور اس جنگ کے خطرات سےدوچار مزید 15 اتحادی اور شراکت داروں کے لیے کُل 713 ملین ڈالر کی عسکری امداد کا اعلان کیا۔ کییف کے لیے قریب 322 ملین ڈالر کی امدادی کی رقم مختص کی  گئی ہے جبکہ بقیہ رقوم نیٹو کے ان رکن ممالک اور دیگر اقوام کو فراہم کی جائیں گی جنہوں نے روس کی یوکرین کے ساتھ جنگ کے آغاز سے یوکرین کو اہم فوجی سازوسامان فراہم کیے۔ اس طرح کی مالی امداد سابقہ امریکی فوجی امداد سے مختلف ہے اور یہ یوکرین کے لیے امریکی دفاع کے محکمے کی طرف سے جمع کی گئی رقم سے دیا گیا کوئی عطیہ نہیں ہے بلکہ اس نقد رقم کے حاصل کنندہ ممالک اسے ایسے سامان کی خرید کے لیے استعمال کر سکتے ہیں جن کی انہیں ضرورت ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق یوکرین جنگ کے آغاز سے اب تک یوکرین کُل 3.7  بلین ڈالرز کی امریکی فوجی امداد کا استعمال کر چُکا ہے۔

ک م/ ا ب ا ) اے پی(

 

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں