1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

یوکرین روس جنگ: خیرسون سے بڑے پیمانے پر 'ملک بدری' جاری

20 اکتوبر 2022

یوکرین نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ خیرسون کے علاقے میں بدامنی کو ہوا دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ ادھر ماسکو نے اناج کی برآمد سے متعلق بحیرہ اسود معاہدے کے مستقبل پر شکوک کے بیج بو دیے ہیں۔

Ukraine Krieg | Evakuierung von Zivilisten der russischen Besatzungsverwaltung von Cherson
تصویر: KHERSON CITY ADMINISTARTION/HANDOUT/EPA-EFE

کییف کا کہنا ہے کہ روس خیرسون کے علاقے میں مقامی رہائشیوں کی ''بڑے پیمانے پر ملک بدری'' کر رہا ہے۔ اس کے مطابق اس علاقے پر ماسکو کا غیر قانونی طور پر قبضہ ہے اور جسے ستمبر کے اواخر میں ایک جعلی ریفرنڈم کے بعد اپنے میں ضم کر لیا۔

گزشتہ روز ماسکو نے مشرقی یوکرین میں مارشل لاء نافذ کر دیا تھا اور کہا تھا کہ ملک کے اطراف میں میزائل فائر کرنے کی وجہ سے وہ وہاں کے باشندوں کو ''نکال رہا ہے۔''

یوکرین میں قومی سلامتی اور دفاعی کونسل کے سکریٹری اولیکسی ڈینیلوف نے بدھ کے روز تاہم کہا، ''یوکرین کے الحاق شدہ علاقوں میں پوٹن کی جانب سے مارشل لاء کا نفاذ، یوکرین کی آبادی کو روسی علاقوں میں بڑے پیمانے پر ملک بدر کرنے کی ایک کوشش ہے تاکہ مقبوضہ علاقے کی نسلی ساخت کو تبدیل کیا جا سکے۔''

خیرسون علاقے کے معزول سربراہ کے ایک معاون نے پوٹن پر الزام لگایا ہے کہ وہ پروپیگنڈے کے لیے خطے میں خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ روسی حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ فروری میں حملے کے بعد سے اب تک تقریباً 50 لاکھ یوکرینی باشندے روس منتقل ہو چکے ہیں۔

ڈرون کے معائنے پر روس کی اقوام متحدہ کو دھمکی

اقوام متحدہ میں روس کے نائب مندوب دمتری پولیانسکی نے بدھ کے روز کہا کہ اگر اقوام متحدہ کے سربراہ یوکرین سے برآمد کیے گئے ڈرونز کے معائنے کے عمل کو آگے بڑھاتے ہیں تو ماسکو اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کے ساتھ کام کرنے کے اپنے تعلقات کا از سر نو جائزہ لے سکتا ہے۔

اسی ہفتے یوکرین نے اقوام متحدہ کے ماہرین کو بعض گرائے گئے ڈرونز کا معائنہ کرنے کے لیے مدعو کیا، جو مبینہ طور پر ایران کی جانب سے روس کو فراہم کیے گئے تھے۔

 سکریٹری جنرل کو سال میں دو بار سن 2015 کے ایران جوہری معاہدے پر عمل درآمد سے متعلق اپنی رپورٹ سلامتی کونسل کو پیش کرنی ہوتی ہے۔ ممکنہ طور پر اگلی رپورٹ میں یوکرین میں ایرانی ڈرونز کے مبینہ استعمال پر جائزہ بھی شامل کیا جائے گا۔

لیکن ایران اور روس کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے پاس یوکرین سے برآمد کیے گئے ڈرونز کا معائنہ کرنے کا کوئی مینڈیٹ نہیں ہے۔

ڈرونز کے استعمال کے بارے میں بدھ کے روز بند کمرے میں سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا جس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے روسی سفیر نے گوٹیرش سے مطالبہ کیا کہ وہ ''کسی بھی غیر قانونی تحقیقات میں ملوث ہونے سے گریز کریں۔''

اسی ہفتے یوکرین نے اقوام متحدہ کے ماہرین کو بعض گرائے گئے ڈرونز کا معائنہ کرنے کے لیے مدعو کیا، جو مبینہ طور پر ایران کی جانب سے روس کو فراہم کیے گئے تھےتصویر: Yasuyoshi Chiba/AFP/Getty Images

ان کا کہنا تھا، ''ورنہ، ہمیں ان کے ساتھ اپنے تعاون کا از سر نو جائزہ لینا پڑے گا، جو شاید ہی کسی کے مفاد میں ہو۔'' انہوں نے وضاحت کے بغیر مزید کہا، ''ہم یہ کرنا تو نہیں چاہتے، لیکن پھر اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہو گا۔''

اناج کی برآمد کے معاہدے پر شکوک و شبہات

روس اور یوکرین کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا، جو یوکرین کو بحیرہ اسود میں جہاز رانی کے ذریعے محفوظ طریقے سے اناج برآمد کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ یہ معاہدہ 22 نومبر کو ختم ہو رہا ہے اور اقوام متحدہ میں نائب روسی ایلچی کا کہنا ہے کہ شاید اب اس کی تجدید نہ کی جائے۔

دمتری پولیانسکی نے بدھ کے روز کہا کہ وہ معاہدے کی تجدید کے بارے میں ''پرامید نہیں ہیں۔'' ان کا کہنا تھا کہ اس سے اناج اور کھاد کی روسی برآمدات میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر اقوام متحدہ یوکرین میں مار گرائے جانے والے ڈرون کا معائنہ کرنے کے لیے ماہرین کو بھیجتا ہے تو کیا اناج کا معاہدہ خطرے میں پڑ سکتا ہے؟ اس پر پولیانسکی نے کہا: '' ابھی تک میں ان دونوں میں کوئی براہ راست تعلق نہیں دیکھتا۔''

یوکرین میں بجلی سے متعلق پابندیاں

چونکہ گزشتہ کئی دنوں سے جاری روسی حملوں سے توانائی کا بہت سا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو گیا ہے، اس لیے یوکرین میں حکام نے 20 اکتوبر جمعرات سے بجلی کے استعمال پر قدغن لگانے کا اعلان کیا ہے۔ یوکرین کے بڑے حصے بجلی اور پانی کی بندشوں سے متاثر ہوئے ہیں۔

صدراتی دفتر کے نائب سربراہ کا کہنا تھا، ''آج دشمن نے ایک بار پھر سے توانائی پیدا کرنے والی سہولیات کو تباہ کر دیا ہے...بجلی کا استعمال کم سے کم کرنے کی ضرورت ہے۔ سب کو تیار رہنا چاہیے، سب سے پہلے بجلی بچانے کے لیے، اور یہ کہ اگر حملے جاری رہے، تو بجلی کی بندش بھی ممکن ہے۔''

منگل کو یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا تھا کہ یوکرین کے 30 فیصد پاورا سٹیشن تباہ ہو چکے ہیں۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے، اے پی)

یوکرینی فوج کی جوابی کارروائی روسی فورسز پریشان

02:56

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں