روس دانستہ طور پر میزائلوں کی ’دہشت‘ پھیلا رہا ہے، زیلنسکی
2 جولائی 2022
یوکرینی صدر وولودومیر زیلنسکی نے یوکرینی شہر اوڈیسا پر میزائل حملوں کو روس کی دانستہ اور بامقصد دہشت سے تعبیر کیا ہے۔ ادھر یوکرین کے ایک جنوبی شہر مائیکولائیف میں زور دار دھماکے ہوئے ہیں۔
اشتہار
یوکرین کے ایک جنوبی شہر مائیکولائیف میں آج ہفتہ دو جولائی کی صبح زور دار دھماکے سنے گئے ہیں۔ ایک روز قبل ہی مائیکولائیف کے قریبی اوڈیسا کے شہر میں روسی میزائل حملوں کے نتیجے میں کم از کم 21 افراد مارے گئے تھے۔
مائیکولائیف کے میئر اولیکسانڈر سینکیوچ نے ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر لکھا، ''شہر میں طاقت ور دھماکے ہو رہے ہیں، محفوظ جگہوں پر رہیں۔‘‘
ان دھماکوں سے قبل شہر بھر میں سائرن بھی بجائے گئے تاکہ شہری ممکنہ روسی حملے سے خبردار ہو جائیں۔
تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ یہ دھماکے کس وجہ سے ہوئے ہیں۔
روس دانستہ طور پر میزائلوں کی دہشت پھیلا رہا ہے، یوکرینی صدر
اپنے شبینہ ویڈیو خطاب میں یوکرینی صدر وولودومیر زیلنسکی نے جمعہ کے روز ملک کے جنوبی علاقے اوڈیسا میں ہونے والے روسی میزائل حملوں کی مذمت کی۔ ان حملوں کے نتیجے میں کم از کم 21 افراد ہلاک جبکہ درجنوں دیگر زخمی ہو گئےتھے۔
زیلنسکی نے اپنے خطاب میں کہا، ''ایک عام رہائشی عمارت پر تین میزائل گرے۔ یہ ایک نو منزلہ عمارت تھی جس میں کسی نے کوئی ہتھیار، فوجی آلات یا اسلحہ نہیں چھپایا ہوا تھا، جیسا کہ روسی پراپیگنڈہ کرنے والے اور حکام ہمیشہ اس طرح کے حملوں کی توجیح پیش کرتے ہوئے دعویٰ کرتے ہیں۔‘‘
کییف حکومت کا کہنا ہے کہ روس نے سویلین اہداف پر اپنے طویل فاصلے سے مارکرنے والے میزائلوں کے حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ روس کا کہنا ہے کہ وہ ملٹری اہداف کو نشانہ بنا رہا ہے۔ کریملن کے ترجمان دیمتری پیشکوف نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے حوالے سے کہا کہ ''روسی مسلح افواج سویلین اہداف کے ساتھ اپنی کوئی تنصیبات نہیں رکھتیں۔‘‘
پیٹاگون کا اسنیک جزیرے سے روسی اخراج کی توجیح سے عدم اتفاق
امریکی محکمہ دفاع نے روس کی طرف سے اس بیان کو ماننے سے انکار کر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ روسی فوجوں کا جزیرہ اسنیک سے نکلنا خیرسگالی کا ایک اشارہ ہے۔
ایک امریکی سینیئر اہلکار کے مطابق، ''ہم اس پیشرفت کو اس طرح دیکھتے ہیں کہ یوکرینی فورسز، روسی فورسز پر کافی دباؤ بڑھائے ہوئے تھیں، جس میں روسی فوجی رسد کی فراہمی پر معمور بحری جہاز کے خلاف ہارپون میزائلوں کا استعمال بھی شامل تھا۔‘‘
روسی فوج کی طرف سے یوکرین پر تقریباﹰ چار ہفتوں سے حملے جاری ہیں۔ جنگ کی صورتحال میں شہریوں کی پریشانیاں مزید بڑھتی جارہی ہے۔ بھوک، بیماری اور غربت انسانی بحران کو جنم دے رہی ہیں۔
تصویر: Vadim Ghirda/AP Photo/picture alliance
جتنی طویل جنگ اتنی ہی زیادہ مشکلات
ایک عمررسیدہ خاتون اپنے تباہ شدہ گھر میں: یوکرین کے شہری جنگ کے سنگین اثرات محسوس کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق تقریباﹰ اگر صورتحال اگلے بارہ ماہ تک ایسے جاری رہی تو نوے فیصد ملکی آبادی غربت کا شکار ہو جائے گی۔ جنگی حالات یوکرینی معیشت کو دو عشرے پیچھے دھکیل سکتے ہیں۔
تصویر: Thomas Peter/REUTERS
بھوک کے ہاتھوں مجبور
یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف میں بھوک سے مجبور عوام نے ایک سپرمارکیٹ لوٹ لی۔ خارکیف، چیرنیہیف، سومی، اور اوچترکا جیسے شمالی مشرقی اور مشرقی شہروں کی صورتحال بہت خراب ہے۔ مقامی رہائشیوں کو مسلسل داغے جانے والے روسی میزائلوں اور فضائی بمباری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
تصویر: Andrea Carrubba/AA/picture alliance
تباہی میں مدد کی پیشکش
دارالحکومت کییف میں ایک فائر فائٹر روسی حملوں سے تباہ شدہ عمارت کی رہائشی کو تسلی دے رہی ہے۔ اس امدادی کارکن کو کئی یوکرینی شہریوں کے ایسے غم بانٹنے پڑتے ہیں۔ تاہم روس کا دعویٰ ہے کہ وہ صرف مسلح افواج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ رہائشی مقامات کی تباہی سمیت روزانہ شہریوں کی اموات ہو رہی ہیں۔
تصویر: Vadim Ghirda/AP Photo/picture alliance
جنگ کی تاریکی میں جنم
یہ تصویر ایک ماں اور اس کے نوزائیدہ بچے کی ہے، جس کی پیدائش خارکیف میں واقع ایک عمارت کی بیسمینٹ میں بنائے گئے عارضی میٹرنٹی سنٹر میں ہوئی ہے۔ کئی ہسپتال روسی فوج کی بمباری کا نشانہ بن چکے ہیں، جس میں ماریوپول کا ایک میٹرنٹی ہسپتال بھی شامل ہے۔
تصویر: Vitaliy Gnidyi/REUTERS
مایوسی کے سائے
یوکرین کے جنوب مشرقی شہر ماریوپول کے ہسپتال بھر چکے ہیں، ایسے میں گولہ باری سے زخمی ہونے والے افراد کا علاج ہسپتال کے آنگن میں ہی کیا جارہا ہے۔ کئی دنوں سے روس کے زیر قبضہ علاقوں میں بحرانی صورتحال ہے۔ یوکرینی حکام محصور شدہ شہروں میں لوگوں تک خوراک اور ادویات پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تصویر: Evgeniy Maloletka/AP/dpa/picture alliance
خوراک کی ضرورت
علیحدگی پسندوں کے زیرانتظام ڈونیسک خطے کے شہریوں کو انسانی امداد فراہم کی گئی ہے۔ مشرقی یوکرین کے علاقے لوہانسک اور ڈونیسک میں شدید لڑائی جاری ہے۔ روسی وزارت دفاع اور علیحدگی پسندوں کی اطلاعات کے مطابق انہوں نے ان علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
تصویر: ALEXANDER ERMOCHENKO/REUTERS
خاموش ماتم
مغربی شہر لویو میں ہلاک ہونے والے یوکرینی فوجیوں کے لواحقین اپنے پیاروں کے جانے پر افسردہ ہیں۔ اسی طرح کئی شہری بھی موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے مطابق 24 فروری سے شروع ہونے والے روسی حملوں سے اب تک تقریباﹰ 724 شہریوں کی ہلاکت ہوئی ہے، جس میں 42 بچے بھی شامل ہیں۔
کییف میں ایک دکان پر روسی گولہ باری کے بعد یہ ملازم ملبہ صاف کر رہا ہے۔ یہ اسٹور کب دوبارہ کھل سکے گا؟ معمول کی زندگی کی واپسی کب ہوگی؟ اس بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔
اس اہلکار کے بیان میں جس کا نام تو ظاہر نہیں کیا گیا، مزید کہا گیا ہے کہ بحیرہ اسود میں واقع اسنیک جزیرے پر یوکرین کے دوبارہ قبضے کے بعد اس کے لیے یہ ممکن ہو گیا ہے کہ وہ اوڈیسا کا دفاع کر سکے اور سامان تجارت لے جانے والے بحری جہازوں کا راستہ کھول سکے۔