ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ امریکا کی تنقید کے باوجود روس کے ساتھ میزائل دفاعی نظام خریدنے کی ڈیل منسوخ نہیں کی جائے گی۔ اس تناظر میں واشنگٹن نے انقرہ کو سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے حوالے سے بتایا ہے کہ روس کے ساتھ میزائل دفاعی نظام S400 کی ڈیل سے پیچھے نہیں ہٹا جائے گا۔ رجب طیب ایردوآن نے منگل کو کہا کہ امریکا کے دباؤ کے باوجود اس ڈیل کو حتمی شکل دی جائے گی۔ سرکاری نیوز ایجنسی انادولو نے ترک صدر کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ روس کے ساتھ ڈیل کی گئی ہے اور اب اس سے پیچھے نہیں ہٹا جائے گا۔
انقرہ کا کہنا ہے کہ یہ ڈیل اس کی دفاعی صلاحیتوں میں بہتری پیدا کرے گی۔ تاہم امریکا نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس ڈیل کو حتمی شکل دی گئی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ ترکی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا رکن ہے اور اس کی روس کے ساتھ اس ڈیل پر اس عسکری اتحاد کی طرف سے شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ ہفتے ہی پینٹا گون کی اعلیٰ اہلکار کیتھرین ویل برگر نے کہا تھا کہ اگر انقرہ حکومت روس سے اینٹی ایئر کرافٹ ہتھیار خریدتی ہے تو اس کے 'تباہ کن‘ نتائج برآمد ہوں گے۔ امریکی محکمہ دفاع میں بین الاقوامی سلامتی امور کی عبوری نائب نے مزید کہا کہ اس طرح ترکی کے مغربی دفاعی اتحاد کے ساتھ کام کرنے کی اہلیت متاثر ہو جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ اس صورت میں واشنگٹن مجبور ہو جائے گا کہ وہ ترکی پر پابندیاں عائد کرے۔
ترکی کی جانب سے روسی ساخت کے S-400 ميزائل دفاعی نظام کی خريداری پر امريکا کو تحفظات اس لیے بھی ہیں کیونکہ واشنگٹن حکام کا موقف ہے کہ روسی ساخت کے اس ميزائل دفاعی نظام سے روس مغربی دفاعی اتحاد نيٹو کی جاسوسی کر سکے گا۔ يہی وجہ ہے کہ نيٹو کے رکن ممالک ترکی اور امريکا کے مابين اس معاملے پر کشيدگی بڑھ چکی ہے۔
اس ڈيل کی حوصلہ شکنی کے ليے واشنگٹن حکومت نے ترکی کے ساتھ ايف پينتيس جنگی طياروں کی ڈيل معطل کر دی تھی اور اقتصادی پابنديوں کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔ اسی دوران امريکا نے ترکی کو اپنا زيادہ مہنگا پيٹرياٹ دفاعی نظام رعايت کے ساتھ فروخت کرنے کی پيشکش بھی کی تھی۔
منگل کے دن عید کی نماز کے بعد عوام سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر ایردوآن نے مزید کہا کہ ترکی امریکا سے پیٹریاٹ نظام خریدنے کی ڈیل میں پیشرفت اسی وقت ہو گی، جب ان کی ڈیلیوری کی شرائط ویسے ہی شفاف ہوں گی، جیسا کہ روس کے ساتھ ڈیل کے تحت طے پائی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا، ''لیکن بدقسمتی سے ہمیں پیٹریاٹ میزائل نظام کی خریداری کے حوالے سے امریکا کی طرف سے ویسا مثبت منصوبہ موصول نہیں ہوا، جیسا S400 کی خریداری پر روس سے ہوا ۔‘‘
ع ب / ک م / خبر رساں ادارے
نیٹو اتحادی بمقابلہ روس: طاقت کا توازن کس کے حق میں؟
نیٹو اتحادیوں اور روس کے مابین طاقت کا توازن کیا ہے؟ اس بارے میں ڈی ڈبلیو نے آئی آئی ایس ایس سمیت مختلف ذرائع سے اعداد و شمار جمع کیے ہیں۔ تفصیلات دیکھیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: REUTERS
ایٹمی میزائل
روس کے پاس قریب اٹھارہ سو ایسے میزائل ہیں جو ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر ایسے 2330 میزائل ہیں جن میں سے دو ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Lo Scalzo
فوجیوں کی تعداد
نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر قریب پیتنس لاکھ فوجی ہیں جن میں سے ساڑھے سولہ لاکھ یورپی ممالک کی فوج میں، تین لاکھ بیاسی ہزار ترک اور قریب پونے چودہ لاکھ امریکی فوج کے اہلکار ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی فوج کی تعداد آٹھ لاکھ بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/PAP/T. Waszczuk
ٹینک
روسی ٹینکوں کی تعداد ساڑھے پندرہ ہزار ہے جب کہ نیٹو ممالک کے مجموعی ٹینکوں کی تعداد لگ بھگ بیس ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے ڈھائی ہزار ترک اور چھ ہزار امریکی فوج کے ٹینک بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/F. Kästle
ملٹی راکٹ لانچر
روس کے پاس بیک وقت کئی راکٹ فائر کرنے والے راکٹ لانچروں کی تعداد اڑتیس سو ہے جب کہ نیٹو کے پاس ایسے ہتھیاروں کی تعداد 3150 ہے ان میں سے 811 ترکی کی ملکیت ہیں۔
تصویر: Reuters/Alexei Chernyshev
جنگی ہیلی کاپٹر
روسی جنگی ہیلی کاپٹروں کی تعداد 480 ہے جب کہ نیٹو اتحادیوں کے پاس تیرہ سو سے زائد جنگی ہیلی کاپٹر ہیں۔ ان میں سے قریب ایک ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: REUTERS
بمبار طیارے
نیٹو اتحادیوں کے بمبار طیاروں کی مجموعی تعداد چار ہزار سات سو کے قریب بنتی ہے۔ ان میں سے قریب اٹھائیس سو امریکا، سولہ سو نیٹو کے یورپی ارکان اور دو سو ترکی کے پاس ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی بمبار طیاروں کی تعداد چودہ سو ہے۔
تصویر: picture alliance/CPA Media
لڑاکا طیارے
روس کے لڑاکا طیاروں کی تعداد ساڑھے سات سو ہے جب کہ نیٹو کے اتحادیوں کے لڑاکا طیاروں کی مجموعی تعداد قریب چار ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے تئیس سو امریکی اور ترکی کے دو سو لڑاکا طیارے بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
طیارہ بردار بحری بیڑے
روس کے پاس صرف ایک طیارہ بردار بحری بیڑہ ہے اس کے مقابلے میں نیٹو اتحادیوں کے پاس ایسے ستائیس بحری بیڑے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/newscom/MC3 K.D. Gahlau
جنگی بحری جہاز
نیٹو ارکان کے جنگی بحری جہازوں کی مجموعی تعداد 372 ہے جن میں سے پچیس ترک، 71 امریکی، چار کینیڈین جب کہ 164 نیٹو کے یورپی ارکان کی ملکیت ہیں۔ دوسری جانب روس کے عسکری بحری جہازوں کی تعداد ایک سو کے لگ بھگ ہے۔
نیٹو اتحادیوں کی ملکیت آبدوزوں کی مجموعی تعداد ایک سو ساٹھ بنتی ہے جب کہ روس کے پاس ساٹھ آبدوزیں ہیں۔ نیٹو ارکان کی ملکیت آبدوزوں میں امریکا کی 70 اور ترکی کی 12 آبدوزیں ہیں جب کہ نیٹو کے یورپی ارکان کے پاس مجموعی طور پر بہتر آبدوزیں ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bager
دفاعی بجٹ
روس اور نیٹو کے دفاعی بجٹ کا موازنہ بھی نہیں کیا جا سکتا۔ روس کا دفاعی بجٹ محض 66 بلین ڈالر ہے جب کہ امریکی دفاعی بجٹ 588 بلین ڈالر ہے۔ نیٹو اتحاد کے مجموعی دفاعی بجٹ کی کل مالیت 876 بلین ڈالر بنتی ہے۔