1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتروس

روس: صدر پوٹن کا جوہری ڈیٹرینس کا نیا نظریہ کیا ہے؟

26 ستمبر 2024

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کا کہنا ہے کہ جوہری طاقت کی حمایت سے بغیر نیوکلیئر ہتھیار والے ملک کی جارحیت کو بھی مشترکہ حملہ تصور کیا جا سکتا ہے۔

روسی صدر پوٹن
روس کے صدر کا کہنا ہے کہ جوہری ہتھیار ان کی ریاست اور اس کے شہریوں کی سلامتی کی سب سے اہم ضمانت ہیں تصویر: Vyacheslav Prokofyev/Sputnik/REUTERS

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے بدھ کے روز یوکرین جنگ کے دوران ہی روس کی جوہری ڈیٹرنس سے متعلق حکمت عملی کو اپ ڈیٹ کرنے کی تجویز پیش کی۔

بدھ کے روز جوہری ڈیٹرنس پر ملک کی سب سے سینیئر سکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ کے دوران روسی صدر نے اس نئی حکمت عملی کا انکشاف کیا۔

اس حوالے سے دستاویز کے تازہ ترین مسودے میں کہا گیا ہے کہ "کسی بھی غیر جوہری ملک کی جانب سے روس کے خلاف ایسی جارحیت کو، جو ایک جوہری ریاست کی شرکت یا حمایت سے ہو، تو اسے روسی فیڈریشن پر ان دونوں کا مشترکہ حملہ تصور کیا جا سکتا ہے۔"

یوکرین طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کے استعمال کا خواہاں

روسی حکام نے مغربی ریاستوں کو براہ راست تصادم کی صورت میں ایٹمی جنگ کے امکان سے خبردار کیا ہے۔

ادھر یوکرین روس کے اندر گہرے اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے اپنے مغربی اتحادیوں سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت مانگ رہا ہے۔ اگست کے شروع  میں روس کے اندر ہونے والی دراندازی کے بعد سے یوکرینی فورسز نے روس کے کرسک سرحدی علاقے کے کچھ حصوں پر بھی قبضہ کر رکھا ہے۔

بدھ کے روز ہی یوکرین کے صدر وؤلودیمیر زیلنسکی نے الزام لگایا کہ روس نے یوکرین کے جوہری پاور پلانٹس پر ممکنہ طور پر تباہ کن حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی۔

روس کا کلیدی جنگی ہدف اب ڈونباس کے خطے پر قبضہ، صدر پوٹن

ماسکو کی بیلاروس پر حملے کے خلاف تنبیہ

روسی صدر نے یہ بھی کہا کہ روس بیلاروس پر حملے کے جواب میں "جوہری ہتھیار استعمال کرنے کا اپنا حق محفوظ رکھتا ہے۔"

روسی گلائڈ بم یوکرین میں تباہی کا ایک نیا ہتھیار

04:02

This browser does not support the video element.

روس اور بیلاروس سن 1999 کے ایک معاہدے کے بعد سے ایک یونین اسٹیٹ میں ضم ہو گئے ہیں۔ بیلاروس نے یوکرین پر روس کے حملے میں ایک اہم رول ادا کیا ہے، لیکن اس نے خود یوکرین میں اپنی فوج نہیں بھیجی ہے۔

پوٹن نے کہا کہ "ان تمام امور پر بیلاروس کی طرف سے، بیلاروس کے صدر کے ساتھ اتفاق کیا گیا ہے۔ بشمول اگر دشمن، روایتی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے، ہماری خودمختاری کے لیے ایک سنگین خطرہ پیدا کرتا ہے۔"

روسی اقدار کے فروغ کے لیے پوٹن کی نئی بین الاقوامی مہم

 انہوں نے اپنے تبصروں میں کہا "جب ہمیں ایسے فضائی اور خلائی حملہ آور ہتھیاروں کے بڑے پیمانے پر لانچ کرنے اور ان کی جانب سے ہماری ریاستی سرحد کو عبور کرنے کے بارے میں قابل اعتماد معلومات موصول ہوں گی، تب ہم ایسے امکان پر غور کریں گے۔"

انہوں نے کہا کہ وہ اس تعلق سے اسٹریٹیجک فضائی طیاروں، کروز میزائل، ڈرون، ہائپرسونک ہتھیار اور ایسے دیگر فضائی حملوں کے حوالے سے بات کر رہے تھے۔

زیلنسکی کی بالواسطہ طور پر روس میں فوجی دراندازی کی تصدیق

پوٹن نے مزید کیا کہا؟

روس کے صدر نے کہا کہ اس نئی حکمت عملی میں "جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا بنیادی اصول بھی شامل ہے، یعنی ملک کی خودمختاری کے تحفظ کے لیے جوہری قوتوں کا استعمال ایک انتہائی اقدام ہے۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ "روس کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی جانب منتقلی کی شرائط بھی واضح طور پر طے شدہ ہیں۔"

ولادیمیر پوٹن کو اقتدار میں آئے پچیس سال کا عرصہ مکمل

انہوں نے روس اور اپنے اتحادیوں کے لیے فوجی خطرات اور ایسے خطرات کے نئے ذرائع کے ابھرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "ہم دیکھتے ہیں کہ جدید فوجی اور سیاسی صورت حال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے اور ہمیں اس پر غور کرنا چاہیے۔"

انہوں نے کہا کہ "جوہری ہتھیار ہماری ریاست اور اس کے شہریوں کی سلامتی کی سب سے اہم ضمانت ہیں۔"

پوٹن کا کہنا تھا کہ ماسکو نے جوہری مسائل کے حوالے سے "ہمیشہ انتہائی ذمہ دارانہ انداز اختیار کیا ہے۔"

ص ز/ ج ا  (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)

جرمن فوج لیتھوانیا میں تعینات کی جائے گی

02:12

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں