روس عالمی سلامتی خطرے میں ڈال رہا ہے، ترک صدر
31 جنوری 2016خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے حوالے سے بتایا ہے کہ انقرہ حکومت اپنی فضائی سرحدوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھا سکتی ہے۔ ایردوآن کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب ایک روسی جیٹ طیارے کی طرف سے ترکی کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کا ایک نیا واقعہ سامنے آیا ہے۔
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ملک ترکی نے کہا ہے کہ جمعہ 30 جنوری کے روز ایک روسی جیٹ طیارے نے ایک بار پھر ترک فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔ بتایا گیا ہے کہ ترک حکام نے فوری طور پر متعدد انتباہی پیغامات بھی جاری کیے۔
صدر ایردوآن کے مطابق انگریزی اور روسی زبان میں جاری کردہ ان وارننگز کے باوجود یہ واقعہ رونما ہوا، جو علاقائی سلامتی کے لیے ایک خطرہ ہے۔
دو ماہ قبل اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر ترکی نے روس کا ایک جنگی طیارہ مار گرایا تھا۔ اس واقعے کے نتیجے میں روس اور ترکی کے مابین تناؤ کی کیفیت پیدا ہو گئی تھی، جو اب تک جاری ہے۔
آج اپنے لاطینی امریکا کے دورے پر روانہ ہونے سے قبل صدر ایردوآن نے اتوار کے روز صحافیوں کو بتایا کہ اگر روس نے یہ سلسلہ جاری رکھا تو انقرہ حکومت جوابی کارروائی پر مجبور ہو جائے گی۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ترکی کیا کارروائی کرے گا۔
ترک صدر ایردوآن نے مزید کہا کہ روس ’غیرذمہ دارانہ اقدامات‘ کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں عالمی امن کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
ترک سربراہ مملکت کے مطابق انہوں نے اس معاملے پر بات چیت کرنے کے لیے روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے رابطہ کرنے کی کوشش بھی کی لیکن پوٹن نے اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا۔
ادھر مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے بھی روس پر زور دیا ہے کہ وہ دیگر ممالک کی فضائی حدود کا احترام کرے۔ دوسری طرف روس نے ترکی کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے ان نئے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ روسی وزارت دفاع کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس طرح کے الزامات دراصل ’غیر حقیقی پراپیگنڈا‘ ہیں۔
ترک وزارت خارجہ کے مطابق جمعے کے دن روس کے ایک جنگی طیارے نے، جو SU-34 طرز کا ہوائی جہاز تھا، انتباہی پیغامات کے باوجود ترک فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔ بتایا گیا ہے کہ اس نئی پیشرفت کے بعد انقرہ میں تعینات روسی سفیر کو طلب کر کے سخت احتجاج بھی کیا گیا۔