روس فلسطینی درخواست کی حمایت کرے گا
21 ستمبر 2011دوسری طرف امریکہ کی جانب سے فلسطینی قیادت کو یہ معاملہ اقوام متحدہ میں پیش کرنے سے روکنے کے لیے سفارتی کوششیں جاری ہیں۔
ماسکو میں نائب وزیر خارجہ میخائیل بوگ فانوف کا کہنا تھا کہ عین ممکن ہے کہ فلسطینی قیادت یہ درخواست جمعہ ۲۳ ستمبر کو اقوام متحدہ میں پیش کرے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا روس اس کی حمایت کرے گا تو ان کا جواب تھا، ’’بالکل، ضرور۔‘‘
فلسطینیوں کو سلامتی کونسل میں ویٹو کے بغیر ۱۵ میں سے ۹ ارکان کی حمایت درکار ہوگی، جس کے ذریعے یہ قرار دار منظور کر لی جائے گی۔ امریکہ پہلے ہی واضح کر چکا ہے کہ وہ اس قرار دار کو ویٹو کر دے گا اور اب واشنگٹن کی جانب سے یہ کوششیں کی جا رہی ہیں کہ بقیہ ۱۴ ممالک بھی یا تو اس قرار داد کی مخالفت کریں یا رائے شماری میں حصہ نہ لیں تاکہ بین الاقوامی برادری کی تنقید سے بچا جا سکے۔ فلسطینیوں کا دعویٰ ہے کہ انہیں سلامتی کونسل کے چھ ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
امریکہ نے روس کے مؤقف پر براہ راست تنقید سے اجنتاب کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ ماسکو چہار فریقی گروپ ’کوارٹیٹ‘ کے ساتھ مل کر فلسطینیوں اور اسرائیل کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اپنا کردار نبھائے گا۔ کوارٹیٹ میں امریکہ، روس، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کو نمائندگی حاصل ہے۔
جوں جوں جنرل اسمبلی کے اجلاس کی تاریخ قریب آتی جا رہی ہے، سفارتی کوششوں میں اعلیٰ قیادت کا کردار ابھرتا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ میں فریقین کے نمائندوں کے بعد اب سربراہان مملکت کی ملاقاتوں کے ذریعے معاملہ سلجھانے کا مرحلہ ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر آج بدھ کو فلسطینی انتظامیہ کے صدر محود عباس اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے علیٰحدہ علیٰحدہ ملاقاتیں کریں گے۔
دریں اثناء امریکہ کے کارنیگی انسٹیٹیوٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ میں بدلتے سیاسی منظرنامے کے سبب وہاں کی حکومتوں پر دباؤ بڑھا ہے کہ وہ فلسطین کے معاملے پر زیادہ سرگرمی سے اپنا کردار نبھائیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امجد علی