1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتروس

روس میزائل تجربات کے بجائے یوکرین میں جاری جنگ ختم کرے، ٹرمپ

عاطف بلوچ روئٹرز، اے ایف پی، اے پی | ادارت | افسر اعوان
27 اکتوبر 2025

روسی صدر کے بقول ماسکو نے جوہری توانائی سے چلنے والے ایک ’’ناقابل شکست‘‘ کروز میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ ادھر امریکی صدر نے اپنے روسی ہم منصب کو مشورہ دیا ہے کہ وہ میزائلوں کا تجربہ کرنے کے بجائے یوکرین جنگ ختم کریں۔

روسی صدر
روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی طرف سے جوہری توانائی سے چلنے والے ''ناقابل شکست‘‘ کروز میزائل کے کامیاب تجربے کی تصدیق کردی ہےتصویر: Kremlin Press Office/TASS/ZUMA/picture alliance

روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی طرف سے جوہری توانائی سے چلنے والے ''ناقابل شکست‘‘ کروز میزائل کے کامیاب تجربے کی تصدیق کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے روسی ہم منصب پوٹن کو مشورہ دیا ہے کہ وہ جوہری توانائی سے چلنے والے میزائلوں کا تجربہ کرنے کے بجائے یوکرین میں جاری جنگ کو ختم کریں۔

ساتھ ہی امریکی صدر ٹرمپ نے یہ انکشاف بھی کیا کہ امریکہ کی ایک جوہری آبدوز روس کے ساحل کے قریب موجود ہے، اس لیے امریکہ کو طویل فاصلے تک میزائل چلانے کی ضرورت نہیں۔

روس کی فوج کا دعویٰ ہے کہ 9M730  ''بورو ویسٹنک‘‘ نامی کروز میزائل نے چودہ ہزار کلومیٹر کا کامیاب سفرکیا۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے اس میزائل کو SSC-X-9 اسکائی فال کا نام دیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ بین البراعظمی یہ کروز میزائل ایٹمی توانائی سے چلتا ہے اور جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تاہم روسی حکام نے اس ہتھیار کے بارے میں زیادہ تفصیلات جاری نہیں کی ہیں۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق زمین سے لانچ کیا جانے والا یہ کروز میزائل کم بلندی پر پرواز کرتا ہے، اس لیے اس کے ریڈار میں آنے کے امکانات انتہائی کم ہو جاتے ہیں۔

صدر پوٹن کے اس اعلان کے بعد صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''انہیں (روسی حکام کو) معلوم ہے کہ ہمارے پاس موجود دنیا کی بہترین جوہری آبدوز ان کے ساحل کے بالکل قریب ہے تو ہمیں آٹھ ہزار میل دور جانے کی ضرورت نہیں۔‘‘

روس کا بین البراعظمی یہ کروز میزائل ایٹمی توانائی سے چلتا ہے اور جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہےتصویر: RU-RTR Russian Television/AP Photo/picture alliance

امریکی صدر نے مزید کہا، ''میرے خیال میں پوٹن کو یہ بات نہیں کرنا چاہیے۔ انہیں وہ جنگ ختم کرنا چاہیے... جو ایک ہفتے میں ختم ہو جانا چاہیے تھی لیکن اب چوتھے سال میں داخل ہو چکی ہے۔‘‘

صدر ٹرمپ کے اس بیان کے بعد روس نے کیا کہا؟

روسی صدر دفتر (کریملن) نے امریکی صدر ٹرمپ کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ روس اپنے قومی مفادات کی بنیاد پر فیصلے کرے گا اور میزائل تجربے سے امریکہ کے ساتھ تعلقات کشیدہ نہیں ہوں گے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا، ''روس اورروسی صدر اپنے قومی مفادات کو مدنظر رکھتے ہیں۔ ایسا پہلے بھی تھا، اب بھی ہے اور آئندہ بھی ایسا ہی رہے گا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ روس اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے نئے ہتھیار تیار کر رہا ہے اور اس میں کوئی ایسی بات نہیں جو ماسکو اور واشنگٹن کے تعلقات کو متاثر کرے۔

جنگ کے خطرات اور پابندیوں کی تیاری

سابق روسی صدر دمتری میدویدیف کی طرف سے ایسے بیانات کے بعد امریکہ کے ساتھ جنگ کا خطرہ ہے، امریکی صدر ٹرمپ  بارہا روسی ساحل کے قریب امریکی آبدوزوں کی موجودگی کا ذکر کر چکے ہیں۔

روس کی طرف سے نئے کروز میزائل کے کامیاب تجربے کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا، ''ہم ہر وقت میزائلوں کا تجربہ کرتے رہتے ہیں۔ وہ ہمارے ساتھ کھیل نہیں کھیل رہے اور ہم بھی ان کے ساتھ کھیل نہیں کھیل رہے۔‘‘

دریں اثنا روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اگر صدرپوٹن یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے عملی قدم نہیں لیتے اور تاخیر کرتے ہیں تو  ٹرمپ انتظامیہ نئی پابندیوں سے روسی معیشت کے اہم شعبوں کو نشانہ بنا سکتی ہیں۔ اطلاع ہے کہ واشنگٹن حکومت نے اس تناظر میں اضافی پابندیوں کی ایک فہرست تیار کر رکھی ہے۔ 

منجمد روسی اثاثے، یورپی کمیشن یوکرین کو کیسے دے گا؟

02:32

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں