روس میں ’سائبیریا کا یسوع‘ قریبی ساتھیوں سمیت اب جیل میں
24 ستمبر 2020
روس میں ایک منحرف مذہبی گروہ کا سربراہ اور ’سائبیریا کا یسوع‘ کہلانے والا ملزم اپنے دو قریبی ساتھیوں سمیت فی الحال چند ماہ جیل میں ہی رہے گا۔ ملزم دعویٰ کرتا ہے کہ وہ ’یسوع مسیح ہے، جو دوبارہ پیدا ہوا ہے‘۔
اشتہار
سائبیریا میں اس کے پیروکاروں کی موجودہ تعداد کافی زیادہ ہے۔ روسی دارالحکومت ماسکو سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملزم کا نام سیرگئی توروپ ہے اور وہ ایک مسیحی خاندان سے تعلق رکھتا تھا۔ اس نے برسوں پہلے خود کو 'مسیح موعود‘ قرار دے کر اپنا ایک نیا مذہبی گروہ قائم کر لیا تھا۔
توروپ نے چونکہ یہ نام نہاد مسیحی فرقہ روس کے انتہائی سرد اور دور دراز علاقے سائبیریا میں قائم کیا تھا، اس لیے اسے 'سائبیریا کا یسوع‘ بھی کہا جاتا ہے۔ سائبیریا کے ایک دور افتادہ علاقے میں اس مذہبی برادری کے ارکان نے اپنی متعدد رہائشی بستیاں قائم کر رکھی ہیں۔
سوویت یونین کی تقسیم کے بعد 'روحانی بیداری‘
ملزم توروپ اور اس کے دو بہت قریبی ساتھیوں کو روس کے خصوصی سکیورٹی دستوں نے ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے وہاں جا کر گرفتار کیا اور پھر ضروری کارروائی مکمل کر کے انہیں سائبیریا کے شہر نوووسیبِرسک کی ایک عدالت میں پیش کر دیا گیا۔
نوووسیبِرسک کی عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم توروپ، جو ماضی میں ایک ٹریفک پولیس اہلکار تھا، مذہب کی آڑ میں اپنے پیروکاروں کا مالی اور ذہنی استحصال کرتا تھا۔ اس ملزم کی عمر اس وقت 59 برس ہے اور وہ کہتا ہے کہ ماضی کی ریاست سوویت یونین کی ٹوٹ پھوٹ کے فوری بعد وہ 'روحانی بیداری‘ کے عمل سے گزرا تھا۔
میری مگدیلینا: بائبل کہانی نسائی پس منظر میں
انجیل سے متاثر ہو کر کئی معرکتہ الآرا فلمیں تخلیق کی گئی ہیں۔ ایک نئی فلم یسوع مسیح یا اُن کے بارہ حواریوں پر نہیں بلکہ اس دور کی اہم ترین خاتون مریم یا میری کے کردار پر بنائی گئی ہے۔ یہ کردار رونی مارا نے ادا کیا ہے۔
تصویر: 2018 Universal Studios
صحرا، ریت اور خامشی
میری مگدیلینا کی عکاسی اٹلی کے بنجر، گرد آلُود اور ویران علاقوں میں کی گئی ہے۔ اس فلم میں یسوع مسیح کے آخری دور کو فلمایا گیا ہے لیکن میری کے تناظر میں۔ یہ فلم پندرہ مارچ کو ریلیز کر دی گئی ہے۔ یہ فلم پوری طرح میری کی زندگی اور درپیش مسائل کے گرد گھومتی ہے۔
تصویر: 2018 Universal Studios/Jonathan Olley
ایک ہالی وڈ پروڈکشن
میری مگدیلینا کا کردار بتیس سالہ امریکی اداکارہ پیٹریشیا رُونی مارا نے ادا کیا ہے۔ یہ ایک ایسی ہالی وڈ کی فلم ہے جس میں یسوع مسیح یا اُن کے حواریوں کو محدود اور میری کے کردار کو بھرپور انداز میں پہلی مرتبہ پیش کیا گیا ہے۔
میری مگدیلینا میں یسوع مسیح اور اُن کے حواریوں کی تاریخ کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اس فلم میں یسوع مسیح کا کردار خواقین فینکس نے ادا کیا ہے۔ الجزائری نژاد فرانسیسی اداکار طہار رحیم بھی اس فلم کے کرداروں میں ہیں۔ یہ واضح ہے کہ ہدایت کار اور اسکرین نگار نے کہانی میں کچھ آزادیاں لی ہیں، جو فلم کی ضرورت قرار دی جاسکتی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بائبل کے کرداروں کو کچھ نیا رنگ دینے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔
تصویر: 2018 Universal Studios
میری مگدیلینا اور فلمی تاریخ
ہدایتکار گارت ڈیوس کی فلم ’میری مگدیلینا‘ میں ایک عورت کی شخصیت چھائی ہوئی ہے۔ اس سے پہلے یسوع مسیح کے موضوع پر بننے والی تمام فلمیں مردانہ کرداروں پر مبنی تھیں۔ اس سلسلے کی آخری فلم سن 2004 میں ’ دی پیشن آف کرائسٹ‘ تھی۔ مشہور امریکی اداکار میل گبسن نے یسوع مسیح کا کردار ادا کیا تھا اور اطالوی اداکارہ مونیکا بیلوچی نے میری کے کردار کو نبھانے کی کوشش کی تھی۔
تصویر: imago/United Archives
ہالی وڈ اور یسوع مسیح
ہالی وڈ کے خاموش فلموں کے دور سے بائیبل یا انجیل ہدایتکاروں اور فلمسازوں کی فلموں کا ایک پسندیدہ مضمون رہا ہے۔ سن انیس پچاس اور انیس سو ساٹھ کی دہائیوں میں بھاری ساز و سامان اور پرشکوہ سیٹوں کے ساتھ بائیل کے کرداروں کی فلمیں تخلیق کی گئی تھیں اس میں خاص طور پر ’کنگ آف کنگز‘ کو بہت مقام دیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/KPA
انجیل کے مرد کرداروں پر زیادہ فلمیں بنی ہیں
بائیبل کے مردانہ کردار ہالی وڈ کی فلموں کا حصہ رہے ہیں۔ سن 1988 میں مارٹن سیکروسیسی کی فلم ’دی لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ‘ میں کسی خاتون کا کوئی کردار تھا ہی نہیں۔ اسی طرح اسی موضوع پر تاریخی ناولوں پر بنائی گئی دیگر فلمیں کم و بیش مردانہ کرداروں پر مشتمل ہوتی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اطالوی ہدایت کار نے میری کو نظرانداز کر دیا
یہ انتہائی حیرانی کی بات خیال کی گئی تھی کہ اطالوی ہدایتکار پیئر پاسولینی کی یسوع مسیح کی حیات پر بنائی گئی فلم ’دی گوسپل اکارڈنگ ٹو میتھیو‘ میں میری مگدیلینا کی شخصیت اور مسیح کی زندگی میں اُن کی ضرورت و اہمیت کو پوری طرح نظرانداز کر دیا گیا تھا۔ اس مناسبت سے پاسولینی کو تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس فلم میں پاسولینی نے انتہائی پرشکوہ موسیقی سے بھی اجتناب کیا تھا۔
تصویر: Imago/United Archives
بائبل پر بنائی گئی ہلکی پھلکی فلمیں
بائبل کے حوالے سے جہاں انتہائی سنجیدہ فلمیں تخلیق کی گئی ہیں وہاں ہلکی پھلکی فلمیں بھی سامنے آئی ہیں۔ ان میں انجیل مقدس کے کرداروں سے ہلکا مذاق بھی شامل تھا۔ اس حوالے سے مونٹی پائیتھن کی طربیہ فلم ’لائف آف برائین‘ کو بڑی کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ اس فلم میں بھی مردانہ کردار ہی فلم پر چھائے ہوئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/United Archives/IFTN
یسوع مسیح کا فلموں میں مختصر کردار
ہالی ووڈ کی بعض فلمیں بظاہر یسوع مسیح کے حوالے سے بنائی گئی تھیں لیکن ان میں مسیح کے کردار کو کم اجاگر کیا گیا۔ ان میں سب سے اہم ہدایتکار ولیم وائیلر کی فلم ’بن حر‘ ہے۔ اس فلم کا ری میک سن 2016 میں ریلیز کیا گیا لیکن وہ بڑی کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکی تھی۔ ان دونوں فلموں میں بھی میری مگدیلینا کے کردار کو پیش نہیں کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Paramount Pictures
ایک تاریخی فلم
سن 2018 کی فلم ’میری مگدیلینا‘ ایک منفرد شناخت کی فلم قرار دی گئی ہے۔ یہ انتہائی اہم فلم ہے کیونکہ اس میں یسوع مسیح کے دور کی ایک اہم ترین خاتون کو سامنے لایا گیا ہے۔
تصویر: 2018 Universal Studios
10 تصاویر1 | 10
عدالتی سماعت بائیس نومبر کے بعد
اسی 'روحانی بیداری‘ کے بعد اس نے مروجہ مسیحی مذہبی عقائد سے انحراف کرتے ہوئے 1991ء میں Church of the Last Testament نامی فرقے کی بنیاد رکھی تھی۔
اس کے کچھ ہی عرصے بعد اس کو 'مسیح موعود‘ ماننے والے افراد کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی تھی۔ اس دور میں اسے 'سائبیریا کا یسوع‘ بھی کہا جانے لگا تھا۔
عدالتی حکم کے مطابق سیرگئی توروپ اور اس کے دونوں ساتھی فی الحال تقریباﹰ دو ماہ تک جیل میں رہیں گے۔
اس دوران ان کے خلاف مزید چھان بین کی جائے گی۔ اس مقدمے کی سماعت 22 نومبر کے بعد شروع ہو سکے گی۔
توروپ کے پیروکاروں میں خود کشی کا رجحان
انیس سو نوے کی دہائی میں 'سائبیریا کے یسوع‘ کے کئی پیروکاروں نے اپنی رہائشی بستیوں میں اس لیے خود کشی کر لی تھی کہ وہ یا تو انتہائی سخت حالات میں زندگی بسر کر رہے تھے یا پھر بیماری کی صورت میں ان کے علاج کے لیے کوئی طبی سہولیات دستیاب ہی نہیں تھیں۔
روسی دفتر استغاثہ کے مطابق حکام کے پاس موجود شواہد کی روشنی میں سیرگئی توروپ کے خلاف ایک 'غیر قانونی مذہبی تنظیم کے قیام‘ اور اپنے 'پیروکاروں کے نفسیاتی استحصال اور ان سے بدسلوکی‘ کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔
م م / ا ا (اے ایف پی)
جب یسوع مسیح کی خاطر شدید سردی برداشت کرنی پڑے
روس میں ہر سال انیس جنوری کی رات کو ظہور یسوع مسیح کی یاد میں ایک تہوار منایا جاتا ہے جسے ’ایپی فینیا‘ کا تہوار کہتے ہیں۔ حضرت عیسیٰ کی آمد کا جشن منانے کے لیے عقیدت مند برفیلے پانی میں ڈبکی لگاتے ہیں۔
تصویر: Reuters/I. Naymushin
پبتسمہ کی علامت
پانی میں ڈبکی لگانے کے اس عمل کو مسیحیت کی ایک بنیادی مذہبی رسم بپتسمہ کی ادائیگی کے طور پر لیا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/I. Naymushin
پانی زندگی ہے
ایپی فینیا تہوار کی ایک روایت یہ ہے کہ آرتھوڈوکس مسیحی عقیدے سے تعلق رکھنے والے پادری پانی کو برکت کی دعا کے طور پر لیتے ہیں۔ پانی مسیحی مذہب کے حوالے سے کئی رسوم میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بپتسمہ بھی ان ہی میں سے ایک ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Tass/A. Novoderezhkin
مقدس تثلیث
آرتھو ڈوکس رسم کے مطابق عقیدت مند کو مسیحیت کے نظریہ تثلیث کے تحت والد، بیٹے اور روح القدس کے نام پر پانی میں تین بار غوطہ لگانا ہوتا ہے۔
تصویر: Reuters/M. Shemetov
دیدہ زیب صلیب
سینٹ پیٹرز برگ کے دہلیز پر عقیدت مند حضرات ایک بہت متاثر کن فضا میں ایپی فینی غسل لے سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/O. Maltseva
منتظمین کے لیے بھی بہت ٹھنڈ ہے
منفی پچیس ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر منجمد دریائے ینیسی میں گڑھا کھودنا آسان کام نہیں۔ مقامی انتظامیہ نے انتہائی سرد ٹمپریچر کے باعث جزوی طور پر اس رسم کی ادائیگی پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
تصویر: Reuters/I. Naymushi
ایک آرتھو ڈوکس کی خصوصیت
ایپی فینیا کا تہوار مشرقی مسیحی چرچ میں مسیحیت کے دیگر فرقوں سے مختلف ہے۔ علاوہ ازیں مشرقی چرچ کی تقویم بھی قدیمی جولین کیلنڈر پر مبنی ہے جس کے مطابق کرسمس سات جولائی کو آتا ہے۔
تصویر: Reuters/M. Shemetov
روسی صدر پوٹن نے بھی تہوار منایا
روسی صدر پوٹن بھی رواں ماہ آمد یسوع مسیح کے تہوار میں شرکت کرنے پادریوں اور اہم شخصیات کے جلو میں چرچ پہنچے۔ منفی پانچ ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں بالائی جسم کو ڈھانکے بغیر پوٹن نے مذہبی رسم پوری کرتے ہوئے پانی سے بپتسمہ لیا۔
تصویر: Reuters/Sputnik/Kremlin/A. Druzhinin
افراد کی تحریک، عقیدہ
گزشتہ برس دو ملین روسی باشندوں نے برف کے غسل کی مذہبی رسم میں حصہ لیا تھا۔ یہ رسم روس میں ہر سال اٹھارہ اور انیس جنوری کی درمیانی رات میں ادا کی جاتی ہے۔