1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس میں سٹالن برانڈ ریستوراں کھلنے کے اگلے ہی روز بند

10 جنوری 2021

روسی دارالحکومت ماسکو میں سوویت دور کے کیمونسٹ رہنما جوزف سٹالن کے نام سے تشہیر کرنے والا ایک نیا شوارما ریستوراں کھلنے کے ایک ہی دن بعد بند ہو گیا۔ اس ریستوراں کی سٹالن کے نام سے برینڈنگ پر شدید تنقید شروع ہو گئی تھی۔

تصویر: picture-alliance/akg-images

ماسکو میں یہ نیا کاروبار ایک شوارما ریستوراں بھی تھا اور ایک کیفے بھی لیکن اس کے مالک نے نا صرف اس ریستوراں کے دروازے پر سوویت یونین کے دور کے کمیونسٹ ڈکٹیٹر جوزف سٹالن کی ایک بہت بڑی تصویر لگا دی تھی بلکہ کیفے کے اندر مہمانوں کی خدمت کرنے والا ایک شخص بھی سٹالن دور کے سکیورٹی اہلکاروں جیسی یونیفارم پہنے ہوئے ہوتا تھا۔

سابق سوویت یونین کی لیجنڈری جاسوسہ وارتانیان انتقال کر گئیں

پہلے ہی روز دو سو گاہک

'سٹالن ڈونر شاپ‘ کے مالک سٹانسلاو وولٹ مین نے بتایا کہ اس نے اپنا یہ نیا کاروبار صرف ایک روز پہلے ہی باقاعدہ طور پر کھولا تھا اور پہلے ہی دن اس کیفے میں شوارما کھانے کے لیے تقریباﹰ 200 گاہک آئے تھے۔

لیکن ماسکو کے بہت سے شہریوں کو یہ بات پسند نہ آئی کہ اس ڈونر شاپ کے مرکزی دروازے کے اوپر جوزف سٹالن کا ایک بہت بڑا پورٹریٹ نصب کیا گیا تھا اور اس ریستوراں میں کھانوں کی مختلف اقسام اور آرڈرز کے نام بھی سوویت دور کے کمیونسٹ رہنماؤں کے ناموں پر رکھے گئے تھے۔

سٹالن دور کے مقتولین: گھر کے باغیچے سے اجتماعی قبر کی دریافت

دوسری عالمی جنگ کے دوران 29 نومبر 1943ء کو تہران کانفرنس کے موقع پر لی گئی تصویر، دائیں سے بائیں: برطانوی وزیر اعظم چرچل، امریکی صدر روزویلٹ اور سوویت رہنما سٹالنتصویر: picture alliance/Everett Collection

وولٹ مین کے مطابق اس کے لیے قانونی طور پر ایسی کوئی وجہ نہیں تھی کہ اسے یہ ریستوراں بند کرنا پڑتا۔ تاہم ماسکو پولیس نے اس کے ریستوراں میں آ کر یہ پرزور مطالبہ کیا تھا کہ وہ سٹالن کی تمام تصویریں اور پورٹریٹ ہٹا دے۔

سٹانسلاو وولٹ مین نے کہا، ''اس کے بعد مقامی حکام کی طرف سے بھی مجھ پر بہت زیادہ دباؤ ڈالا گیا اور یوں مجھے اپنا یہ نیا کاروبار پوری طرح شروع کرنے کے اگلے ہی روز مستقل طور پر بند کرنا پڑ گیا۔‘‘

'ہٹلر اور اسٹالن شیطان کے قبضے میں تھے، داعش بھی‘

سوشل میڈیا پر تنقید

'سٹالن شوارما‘ ایک نیا کاروبار ہونے کے باوجود فوراﹰ ہی اس لیے بھی ناکام ہو گیا کہ ماسکو کے بہت سے شہریوں کے علاوہ روس کے دوسرے شہروں کے بہت سے صارفین نے بھی اس کے نام اور اس کی جوزف سٹالن سے نسبت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ رویہ اس کے مالک کے 'برے ذوق‘ کی نشاندہی کرتا ہے۔

روسی خواتین کو وہ حق مل گیا جو سوویت دور میں بھی نہیں ملا تھا

اس بارے میں سٹانسلاو وولٹ مین نے کہا، ''میں نے یہ سوچا تھا کہ مجھے اس سٹالن برینڈنگ کی وجہ سے سوشل میڈیا پر شہرت ملے گی۔ اتنی زیادہ تنقید کی تو مجھے کوئی توقع ہی نہیں تھی۔ اس کے علاوہ مجھے یہ توقع بھی نہیں تھی کہ میرے ریستوراں کے سامنے تمام ٹی وی اسٹیشنوں کے رپورٹر اور سوشل میڈیا بلاگرز وغیرہ اس طرح قطاروں میں جمع ہو جائیں گے، جیسے وہ سوویت یونین کے بانی رہنما لینن کے مقبرے میں داخل ہونے سے پہلے لمبی لمبی قطاریں بنا کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔‘‘

نازی دور کے تلخ حقائق امريکی ناول کا موضوع

روس میں سٹالن ناپسندیدہ کیوں؟

جوزف سٹالن ماضی کی ریاست سویت یونین کے رہنما تھے، جنہوں نے اس ملک پر طویل عرصے تک ایک مرد آہن کی طرح حکومت کی تھی۔ سٹالن کا دور اقتدار عوام کے لیے جبر، ریاستی ظلم، مشقتی کیمپوں اور قحط تک کی تکلیف دہ یادوں سے جڑا ہوا ہے۔

صدر پوٹن کا مستقبل روس کے ماضی میں ہے، لیکن کیسے؟

اس کے علاوہ محتاط اندازوں کے مطابق بھی سٹالن دور میں سوویت یونین میں صرف 1936ء سے لے کر 1938ء تک کے دو ڈھائی برسوں میں ہی تقریباﹰ سات لاکھ شہریوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس عرصے کو مؤرخین 'گریٹ ٹیرر‘ یا 'عظیم دہشت‘ کا نام دیتے ہیں۔

ماضی کی ریاست سوویت یونین میں بہت سے شہری سٹالن کو اس لیے احترام کی نگاہ سے بھی دیکھتے تھے کہ بنیادی طور پر جوزف سٹالن ہی وہ لیڈر تھے، جنہوں نے دوسری عالمی جنگ میں نازی جرمنی کو شکست دی تھی اور یوں سوویت یونین کی ریاستی بقا کو یقینی بنایا تھا۔

م م / ع س (روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں