روس میں فیفا ورلڈ کپ ماسکو میں بڑی تبدیلیوں کا باعث
22 جون 2018
روس میں عالمی کپ مقابلوں کے انعقاد کے باعث اس ملک میں کئی تبدیلیاں بھی دیکھی جا رہی ہیں۔ بالخصوص دارالحکومت ماسکو میں سیاحوں کے رش کے باعث اس شہر کا نقشہ ہی بدل گیا ہے۔
اشتہار
روس میں فیفا ورلڈ کپ 2018 کے انعقاد کی وجہ سے ایسے تمام شہروں میں ایک تبدیلی نوٹ کی گئی ہے، جہاں فٹ بال کے مقابلے منعقد کیے جا رہے ہیں۔ ماسکو میں تو روزمرہ زندگی کے معمولات ہی بدل گئے ہیں۔ حکومتی اقدامات کی وجہ سے کئی لوگ سخت سکیورٹی انتظامات کو تنقید کا نشانہ بھی بنا رہے ہیں۔ تاہم ان مقابلوں کا کامیاب انعقاد بہرحال جاری ہے۔ آئیے نظر ڈالتے ہیں ماسکو میں ہونے والی پانچ اہم تبدیلیوں پر۔
خوشی اور مسکراہٹ
جب سے عالمی کپ شروع ہوا ہے، ماسکو میں مسکراہٹیں بکھر رہی ہیں۔ مغربی ممالک کے برعکس روس کی سڑکوں یا عوامی مقامات پر لوگ مسکراتے نظر نہیں آتے۔ روس میں کہاوت مشہور ہے کہ ’بغیر کسی وجہ سے مسکرانا، بیوقوفی کی نشانی ہے‘۔ روسی باشندوں کا مزاج دوستانہ ہوتا ہے لیکن وہ اجنبیوں سے زیادہ گھلتے ملتے نہیں۔ تاہم جب کوئی غیر ملکی دوستی کے دائرے میں آ جاتا ہے، تو روسی لوگ اس کی خوب خاطر مدارت کرتے ہیں۔ ورلڈ کپ کے دوران البتہ ماسکو میں مقامی لوگ مسکراتے اور زیادہ دوستانہ رویوں کا اظہار کر رہے ہیں۔
ماسکو کی میٹرو لائن میں شور شرابا
ماسکو میں میٹرو ٹرین اسٹیشنوں پر زیادہ تر خاموشی ہی ہوتی ہے لیکن ورلڈ کپ کے دوران یہ خاموشی ٹوٹ چکی ہے۔ ماسکو کے انہی اشٹیشنوں پر عمومی طور پر بزرگ بالخصوص خواتین اونچا بولنے والوں کو اپنی آواز آہستہ کرنے کا بھی کہہ دیتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر کوئی کسی غیر ملکی زبان میں بول رہا ہو، تو روسی اسے مڑ کر بھی نہیں دیکھتے۔
دھنگ رنگ پرچم
اس عالمی کپ کے دوران روسی حکام کے رویوں میں بھی مثبت تبدیلی آئی ہے۔ روس میں ہم جنس پرست افراد کے خلاف نام نہاد پراپیگنڈا قوانین لاگو ہیں۔ تاہم ان مقابلوں کے دوران متعلقہ حکام زیادہ سختی نہیں کر رہے۔ لوگ ماسکو کی سڑکوں پر مخصوص دھنک رنگ پرچم لہراتے نظر آ رہے ہیں، جو ہم جنس پرست افراد کے حقوق کی علامت تصور کیے جاتے ہیں۔ عام حالات میں روس میں ایسے پرچموں کی نمائش پر پابندی عائد ہے۔
حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف نرمی
حالیہ برسوں کے دوران حکومت نے مظاہرین کے خلاف اپنی کارروائی زیادہ سخت کر دی ہے۔ بالخصوص سن دو ہزار گیارہ اور دو ہزار تیرہ میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے بعد سے۔ اب ہر کسی کو کوئی بھی مظاہرہ کرنے سے قبل نہ صرف متعلقہ حکام سے اجازت لینا ہوتی ہے بلکہ اس دوران گرفتاریاں بھی عام سی بات ہیں۔ تاہم ورلڈ کپ مقابلوں کے دوران حکومت نے اس حوالے سے نرمی برتنا شروع کر دی ہے۔
پولیس اہلکاروں کے رویے میں نرمی
عالمی کپ مقابلوں کی وجہ سے روسی پولیس کے رویوں میں نرمی نمایاں ہے۔ ماسکو میں عوام کی اعلیٰ پولیس اہلکاروں تک رسائی انتہائی آسان ہو گئی ہے، جو عام حالات میں ناممکن خیال کی جاتی تھی۔ ماسکو میں فٹ بال کے فین ایک امریکی شہری نے تو ایک پولیس اہلکار کے ساتھ رقص بھی کیا۔ ورلڈ کپ مقابلے ابھی مزید تین ہفتے جاری رہیں گے۔ تاہم سوال یہ ہے کہ اس ورلڈ کپ کے بعد بھی ماسکو میں ایسے ہی خوش گوار حالات برقرار رہ سکیں گے۔
عالمی کپ 2018، اب تک کے کچھ یادگار لمحے
15 جولائی کو ماسکو میں عالمی کپ فٹ بال کا فائنل کھیلے جائے گا، تاہم چند روز قبل شروع ہونے والے اس عالمی کپ فٹ بال میں کچھ لمحات ایسے ہیں جو مدتوں یاد رکھے جائیں گے۔
تصویر: Reuters/L. Smith
حیران کن مہمان
فیفا کے سابق صدر سیپ بلاٹر پرتگال اور مراکش کے درمیان کھیلے گئے میچ میں اسٹیڈیم میں نظر آئے۔ کرپشن کے الزامات کے تحت عہدے سے معطل کیے گئے 82 سالہ بلاٹر روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی دعوت پر روس پہنچے ہیں۔ روسی نشریاتی ادارے آر ٹی سے بات چیت کرتے ہوئے بلاٹر نے کہا، ’’میں اب بھی صدر ہوں، مجھے فقط معطل کیا گیا ہے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/V. Maximov
مصری ’بادشاہ‘ واپس آ گیا
چند روز قبل چیمپیئنز لیگ کے فائنل میں زخمی ہو جانے والے مصری کھلاڑی محمد صالح میدان میں دکھائی دیے۔ ان کے کندھے کی چوٹ کے تناظر میں خدشات تھے کہ شاید وہ عالمی کپ میں شرکت نہ کر سکیں۔ تاہم روس سے تین ایک کی شکست کے بعد مصر اس عالمی کپ سے اب باہر ہو گیا ہے۔
تصویر: Reuters/L. Smith
کین کی جادوگری
تیونس کے ساتھ مقابلے میں ہیری کین نے انگلینڈ کے لیے پہلی مرتبہ کھیل کے آخری لمحات میں گول کر کے تیونس کے خلاف اپنی ٹیم کو فتح دلوا دی۔ اس میچ میں کپتان کین ہی نے اپنی ٹیم کو برتی دلائی تھی، جسے تیونس نے برابر کر دیا تھا۔
تصویر: Reuters/G. Garanich
نوئیر کے بس کی بات نہ تھی
دفاعی چیمپیئن جرمنی اس عالمی کپ میں اپنا پہلا میچ میکسیکو سے ہار گیا۔ 1982 کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ جرمنی نے عالمی کپ میں پہلے میچ ہی میں شکست کھائی۔ 1982 کے عالمی کپ میں جرمنی کو الجزائر نے ایک کے مقابلے میں دو گول سے ہرایا تھا۔ دنیا کے بہترین گول کیپر کہلانے والے مانویل نوئیر بھی اس بار اپنے خلاف ہونے والے گول کو روکنے میں ناکام رہے۔
تصویر: Reuters/C. Hartmann
برابری جو فتح جیسی تھی
آئس لینڈ کی ٹیم پہلی مرتبہ عالمی کپ میں جگہ بنا پائی اور اس کا پہلا میچ ارجنٹائن کے خلاف تھا۔ اس میچ میں آئس لینڈ نے ارجنٹائن کے خلاف میچ ایک ایک گول سے برابر کر دیا، تاہم آئس لینڈ کے لیے یہ میچ ڈرا کرنا، فتح کے کسی جشن کا سامان دکھائی دیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/H. Kolbeins
میسی سے چُوک ہو گئی
سپر اسٹار لیونل میسی گروپ ڈی میں اپنی ٹیم ارجنٹائن کی ٹیم کے ساتھ آئس لینڈ کے خلاف کھیلنے میدان میں اتے، تاہم سن 2014 کے عالمی کپ کے فائنل تک پہنچنے والی ٹیم آئس لینڈ جیسی کم زور سمجھی جانے والی ٹیم سے میچ فقط برابر کر سکی۔ پانچ مرتبہ فٹ بالر آف دی ایئر کا اعزاز لینے والے میسی اس میچ میں نہایت عام سے کھلاڑی نظر آئے۔ کھیل کے 64ویں منٹ میں ارجنٹائن کو ملنے والی پنیلٹی کک بھی میسی نے ضائع کر دی۔
تصویر: Reuters/C. Recine
سیاسی پیغام
مراکش کے خلاف میچ سے قبل ایرانی حکومت نے ملک میں عوامی مقامات پر میچ دیکھنے پر پابندی کا اعلان کر دیا، تاہم سینٹ پیٹرزبرگ کی سڑکوں پر ایرانی خواتین دکھائی دیں۔ ایران میں خواتین کو اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے پر بھی پابندی عائد ہے، تاہم ان خواتین نے سینٹ پیٹرزبرگ میں باہر نکل کر دنیا کو بتا دیا کہ وہ کیا چاہتی ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Martinez
زبردست میزبان
اس عالمی کپ کے پہلے میچ میں روس کی ٹیم سعودی عرب کے مدمقابل تھی، تاہم اس میچ میں روس کی جانب سے سعودی عرب کے خلاف پانچ گول کیے گئے۔
تصویر: Reuters/C. Recine
سعودی ولی عہد اور روسی صدر
عالمی کپ کے پہلے میچ میں جب سعودی عرب اور روس کی ٹیمیں آمنے سامنے تھیں، اس دوران اسٹیڈیم میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن میچ دیکھنے اور مسکرانے میں مصروف تھے۔