1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس میں ناوالنی کا سوگ منانے والے 400 سے زائد افراد گرفتار

18 فروری 2024

سینتالیس سالہ روسی اپوزیشن رہنما جمعے کے روز جیل میں چہل قدمی کے دوران بے ہوش ہونے کے بعد انتقال کر گئے تھے۔ مغرب نے ناوالنی کے قتل کے لیے صدر پوٹن اور ان کے حامیوں کو زمہ دار ٹھہرایا ہے۔

Russland Moskau | Festnahme nach Nawalny-Tod
تصویر: REUTERS

روس میں حکام نےاپوزیشن رہنما الیکسی ناوالنی کی یاد میں ہونے والے مظاہروں میں شرکت کرنے والے چار سو سے زائد افراد گرفتار کر لیا ہے۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ او وی ڈی۔ انفو کے مطابق ناوالنی کے حامیوں کو ماسکو، سینٹ پیٹرزبرگ، اور بیلگوروڈ سمیت 36 شہروں میں حراست میں لیا گیا۔ گرفتار کیے گئے افراد الیکسی نوالنی کی زیر حراست اچانک موت کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

روسی اپوزیشن رہنما کی موت کی تصدیق ان کے اتحادیوں نے کی ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ روسی حکومت ناوالنی کی لاش ان کے اہل خانہ کے حوالے کرنے سے انکار کر رہی ہے۔

مغرب نے ناوالنی کے قتل کے لیے صدر پوٹن کو زمہ دار ‌ٹھہرایا ہےتصویر: Andrew Medichini/AP/picture alliance

امریکی نژاد برطانوی بزنس مین اور ہرمیٹیج کیپٹل مینجمنٹ کے شریک بانی اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے سخت ناقد بل براؤڈر نے ڈی ڈبلیو سے میونخ سکیورٹی کانفرنس میں اس پیشرفت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا، ''پوٹن نے الیکسی ناوالنی کو مارا اور اس قتل کا مقصد روس میں ولادیمیر پوٹن کے بارے میں سوچنے والے کسی بھی شخص کو پیغام دینا ہے کہ  اگر آپ ولادیمیر پوٹن کو چیلنج کرتے ہیں تو آپ کو مار دیا جائے گا۔‘‘

براؤڈر نے کہا کہ بظاہر ناوالنی کو نشانہ بنانا ''روسی عوام کو مکمل طور پر دباؤ میں لانے کے لیے کیا گیا۔‘‘

ناوالنی کی موت کے حالات تاحال نامعلوم

روسی ایوان صدر کریملن نے کہا ہے کہ جیل میں ناوالنی کی موت کی وجہ کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ جیل حکام نے بتایا کہ 47 سالہ ناوالنی جمعہ کو آرکٹک پینل کالونی جیل میں چہل قدمی کے دوران بے ہوش ہو گئے اور بعد میں ان کا انتقال ہو گیا۔

مغرب نے ناوالنی کی موت کے لیے روسی قیادت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے تاہم ماسکو اس میں ملوث ہونے سے انکار کرتا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا کے مطابق،''فرانزک تحقیقات کے ابھی تک کوئی نتائج سامنے نہیں آئے ہیں لیکن مغرب پہلے ہی اپنے نتائج اخذ کر رہا ہے۔‘‘

ش ر ⁄ ع ت (ایجنسیاں)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں