روس میں کورونا کے سبب روزانہ اموات اتنی، جتنی پہلے کبھی نہیں
مقبول ملک
26 اکتوبر 2021
روس میں کورونا وائرس کے باعث ہلاکتوں کی روزانہ تعداد کے مسلسل نئے ریکارڈ بنتے جا رہے ہیں۔ گزشتہ روز مزید گیارہ سو سے زائد ہلاکتوں کے ساتھ روس میں اس وبا کے سبب اموات کی مجموعی تعداد دو لاکھ انتیس ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔
اشتہار
روس رقبے کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، جو براعظم یورپ میں انتہائی مغرب سے لے کر براعظم ایشیا میں مشرق بعید تک پھیلا ہوا ہے۔ اپنے تقریباﹰ 146 ملین شہریوں کے ساتھ اور سو سے زائد جمہوریاؤں پر مشتمل وفاق روس آبادی کے لحاظ سے دنیا کا نو واں سب سے بڑا ملک ہے۔
کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران یہ مہلک وائرس روس میں بھی گزشتہ برس موسم بہار میں پہنچ تو گیا تھا اور وہاں کئی ملین شہری متاثر اور ہزارہا ہلاک ہو گئے تھے۔ لیکن سابق سوویت یونین کی جانشین اس ریاست میں کووڈ انیس وبا کی موجودہ لہر انتہائی جان لیوا ثابت ہوئی ہے۔
نیا ریکارڈ، ایک دن میں 1106 اموات
ماسکو میں منگل چھبیس اکتوبر کے روز حکام نے بتایا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں کورونا وائرس کے مزید 1106 مریض انتقال کر گئے۔ یوں اس وبا کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے روسی شہریوں کی مجموعی تعداد اب دو لاکھ انتیس ہزار ایک سو سے تجاوز کر گئی ہے۔
یہی نہیں بلکہ گزشتہ روز کورونا وائرس کی مزید 36 ہزار 446 نئی انفیکشنز بھی ریکارڈ کی گئیں، جن کے ساتھ ہی ملک بھر میں اس وائرس کے متاثرین کی مجموعی تعداد بھی 81 لاکھ 85 ہزار سے زائد ہو گئی۔
انتہائی ہلاکت خیز مہینہ
وفاق روس کے لیے اس عالمی وبا کے دوران اکتوبر کا مہینہ اب تک انتہائی ہلاکت خیز ثابت ہوا ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ چار ہفتوں کے دوران ملک میں کورونا وائرس کی آٹھ لاکھ پندرہ ہزار سے زائد نئی انفیکشنز اور تقریباﹰ ساڑھے چھبیس ہزار ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں۔
اس سے بھی زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ پچھلے آٹھ میں سے چھ دنوں کے دوران روس میں کورونا وائرس کی ہلاکت خیزی کے نئے سے نئے ریکارڈ بنتے گئے اور اموات کی تعداد ہر روز بڑھتی ہی رہی۔
مزدور اور مالک کا يکساں دشمن، کورونا
کورونا کی عالمی وبا نے تمام شعبوں کو منفی طور پر متاثر کيا ہے مگر سب سے پريشان کن امر غربت ميں اضافہ ہے۔ اس تصويری گيلری ميں ديکھيے کہ متاثرين کی تعداد کتنی ہے اور وہ کيسے متاثر ہوئے ہيں۔
تصویر: DW/P.N. Tewari
دس کروڑ اضافی افراد غربت کی لکير سے نيچے چلے گئے
کورونا کی عالمی وبا کے دور ميں ملازمت کے مواقع ميں کمی، کام کاج کے محدود اوقات، اجرتوں ميں کٹوتی اور ديگر کئی وجوہات کی بنا پر دنيا بھر ميں اضافی دس کروڑ افراد غربت کی لکير سے نيچے چلے گئے ہيں۔ يہ انکشاف اقوام متحدہ نے اپنی تازہ رپورٹ ميں کيا ہے، جو بدھ دو جون کو جاری کی گئی۔
تصویر: Akhtar Soomro/REUTERS
نوکريوں کا فقدان
انٹرنيشنل ليبر آرگنائزيشن (ILO) نے اپنی ايک حاليہ رپورٹ ميں يہ انکشاف کيا تھا کہ اس سال کے اختتام پر وبا کی وجہ سے ملازمت کے مواقع پچھتر ملين کم ہوں گے۔ يعنی اگر وبا نہ ہوتی، تو سن 2021 کے اختتام پر پچھتر ملين ملازمتيں زيادہ ہوتيں۔ مزيد يہ کہ اب بھی اس سال مزيد ملازمت کے تيئیس ملين مواقع کم ہو سکتے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/Yonhap
بے روزگاری ميں بھی اضافہ
اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق سن 2019 کے اختتام پر دنيا بھر ميں بے روزگار افراد کی تعداد 187 ملين تھی، جو اگلے سال يعنی سن 2022 کے اختتام پر 205 ملين ہو گی۔ اس ادارے نے تنبيہ کی ہے کہ حقيقی صورتحال سرکاری اعداد و شمار سے کہيں بدتر ہو سکتی ہے۔ يہ تصوير لاس اينجلس کے ايک مرکز کی ہے، جہاں بے روزگار افراد امدادی رقوم کے ليے درخواستيں جمع کرا رہے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. J. Sanchez
ان گنت مواقع ضائع
گزشتہ برس يعنی سن 2020 ميں دنيا بھر ميں کام کاج کے گھنٹوں ميں 8.8 فيصد کی کمی نوٹ کی گئی، جو 255 ملين فل ٹائم ملازمت کے برابر بنتی ہے۔
تصویر: Getty Images/D. Angerer
بڑھتی ہوئی غربت
ملازمت اور آمدنی ميں کمی کی وجہ سے 108 ملين مزيد افراد غربت کی لکير سے نيچے چلے گئے، جس کا مطلب ہے کہ تين ڈالر بيس سينٹ کے برابر مقامی رقوم سے بھی کم ميں ان کا روزانہ کا گزر بسر چل رہا ہے۔ تصوير ميں جنوبی افريقی شہريوں کا ايک گروپ احتجاج کرتا دکھائی دے رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/D. Lloyd
غير رسمی سيکٹر، سب سے زيادہ متاثرہ
دنيا بھر ميں لگ بھگ دو بلين افراد غير رسمی سيکٹر سے منسلک ہيں۔ ايسی ملازمتوں ميں ويسے ہی تحفظ اور امداد کم ہوتی ہے اور نتيجتاً ان سيکٹرز ميں کام کرنے والے افراد کو تباہ کن نتائج کا سامنا ہے۔ تصوير بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی ہے، جہاں چند نابالغ بچے کام کاج کا سامان ليے چل رہے ہيں۔
تصویر: AP
عورتيں، مردوں سے زيادہ تکليف ميں
رپورٹ ميں اس طرف سے توجہ دلائی گئی ہے کہ عورتيں مردوں کے مقابلے ميں زيادہ متاثر ہوئی ہيں۔ ان پر بچوں کی گھروں پر ديکھ بھال، اسکول وغيرہ کی ذمہ دارياں بڑھ گئی ہيں۔
تصویر: DW/P.N. Tewari
7 تصاویر1 | 7
مجموعی آبادی کے لحاظ سے المناک اعداد و شمار
روس کی تقریباﹰ 146 ملین کی آبادی میں یہ وائرس اب تک 8.18 ملین سے زائد شہریوں کو متاثر کر چکا ہے جبکہ اس وائرس کے باعث لگنے والے مرض کووڈ انیس کے ہاتھوں اب تک 229106 مریض انتقال کر چکے ہیں۔
قومی آبادی کے تناسب سے ہلاکتوں کی یہ شرح اتنی زیادہ ہے کہ اس کا مطلب ہے کہ اب تک تقریباﹰ ہر 600 روسی شہریوں میں سے ایک کورونا کے باعث موت کے منہ میں جا چکا ہے۔
اشتہار
ایک ہفتے کے لیے ملک گیر شٹ ڈاؤن
ماسکو حکومت نے اس وبا کے تیزی سے بے قابو ہونے کے پیش نظر نومبر کے پہلے ہفتے کے دوران ملک گیر شٹ ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے۔ اس دوران ایمرجنسی اور انتہائی لازمی سروسز کو چھوڑ کر پورے روس میں پیداواری اور تجارتی اداروں سمیت روزگار کی تمام جگہیں بند رہیں گی۔
’کورونا دھڑا دھڑ ہمارے لوگوں کو نگلتا جا رہا ہے‘
بھارت میں کورونا وائرس کے بحران کا سب سے زیادہ اثر ملکی قبرستانوں میں اور شمشان گھاٹوں پر نظر آ رہا ہے۔ نئی دہلی میں لاشوں کو دفنانے کے لیے جگہ کم پڑ گئی ہے جبکہ ملک کے کئی شمشان گھاٹوں میں بھی جگہ باقی نہیں رہی۔
تصویر: Adnan Abidi/REUTERS
آخری رسومات کے لیے گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے
بھوپال سمیت کئی متاثرہ شہروں میں بہت سے شمشان گھاٹوں نے زیادہ لاشوں کو جلائے جانے کے لیے اپنی جگہ بڑھا دی ہے لیکن پھر بھی ہلاک شدگان کے لواحقین کو اپنے عزیزوں کی آخری رسومات کے لیے گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔ بھوپال کے ایک شمشان گھاٹ کے انتظامی اہلکار ممتیش شرما کا کہنا تھا، ’’کورونا وائرس دھڑا دھڑ ہمارے لوگوں کو نگلتا جا رہا ہے۔‘‘
تصویر: Sunil Ghosh/Hindustan Times/imago images
گزشتہ سال کی نسبت کئی گنا زیادہ لاشیں
نئی دہلی کے سب سے بڑے قبرستان کے گورکن محمد شمیم کا کہنا ہے کہ وبا کے بعد سے اب تک وہاں ایک ہزار میتوں کو دفنایا جا چکا ہے، ’’گزشتہ سال کی نسبت کئی گنا زیادہ لاشیں دفنانے کے لیے لائی جا رہی ہیں۔ خدشہ ہے کہ بہت جلد جگہ کم پڑ جائے گی۔‘‘
تصویر: Adnan Abidi/REUTERS
آلات اور ادویات غیر قانونی حد تک مہنگے
ہسپتالوں میں بھی حالات انتہائی خراب ہیں۔ طبی حکام انتہائی نگہداشت کے وارڈز میں مریضوں کو داخل کرنے کے لیے گنجائش بڑھانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ ڈاکٹروں اور مریضوں دونوں کو ہی طبی آلات اور ادویات خریدنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ مارکیٹ میں یہ آلات اور ادویات غیر قانونی حد تک مہنگے داموں بیچے جا رہے ہیں۔
تصویر: Sunil Ghosh/Hindustan Times/imago images
علاج کی سہولیات سے محروم
بہت سے ہسپتالوں میں آکسیجن کی شدید کمی ہے۔ بہت سے شہری اپنے بیمار رشتے داروں کو لے کر ان کے علاج کے لیے ہسپتالوں کا رخ کر رہے ہیں مگر ہسپتالوں میں مریضوں کا رش اتنا ہے کہ سینکڑوں مریض علاج کی سہولیات سے محروم ہیں۔
تصویر: Amarjeet Kumar Singh/Zuma/picture alliance
آکسیجن کی فراہمی کا انتظار ہی کرتے رہے
ہسپتالوں کے باہر لوگ اپنے بیمار رشتہ داروں کے لیے آکسیجن کی فراہمی کے لیے منتیں کرتے نظر آتے ہیں۔ ایسے بہت سے مریض اس طرح انتقال کر گئے کہ ان کے پیارے ان مریضوں کے لیے آکسیجن کی فراہمی کا بےسود انتظار ہی کرتے رہے۔
تصویر: Manish Swarup/AP Photo/picture alliance
سب سے زیادہ نئی انفیکشنز کے عالمی ریکارڈ
بھارت میں نئی کورونا انفیکشنز کی یومیہ تعداد اتنی زیادہ ہے کہ گزشتہ پانچ دنوں سے وہاں روزانہ بنیادوں پر سب سے زیادہ نئی انفیکشنز کے مسلسل عالمی ریکارڈ بنتے جا رہے ہیں۔ اتوار پچیس اپریل کو وہاں کورونا وائرس کے تقریباﹰ تین لاکھ تریپن ہزار نئے متاثرین رجسٹر کیے گئے جبکہ صرف ایک دن میں کووڈ انیس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد بھی دو ہزار آٹھ سو بارہ ہو گئی۔
ب ج، م م ( اے پی)
تصویر: Adnan Abidi/REUTERS
6 تصاویر1 | 6
دارالحکومت ماسکو میں تو ایک بار پھر جزوی لاک ڈاؤن جمعرات اٹھائیس اکتوبر سے ہی شروع ہو جائے گا۔ اس دوران ادویات کی دکانوں اور اشیائے خورد و نوش کی مارکیٹوں کے سوا تمام کاروباری مراکز بند رہیں گے۔
بہت سست رفتار ویکسینیشن
روس میں کورونا وائرس کے خلاف عوامی ویکسینیشن کی رفتار ابھی تک بہت سست رہی ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ عام شہریوں کی ویکسین لگوانے میں ہچکچاہٹ اور حکومت کی طرف سے عوام کو حفاظتی ٹیکے لگوانے کی ترغیب دینے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کی کمی بھی۔
ایسے روسی شہری جن کی کورونا وائرس کے خلاف مکمل ویکسینیشن ہو چکی ہے، ان کی تعداد اب تک مجموعی آبادی کا صرف 34 فیصد بنتی ہے۔
اسی لیے صدر ولادیمیر پوٹن نے اب حکم دیا ہے کہ آئندہ جو شہری اپنی ویکسینیشن کروائیں گے، انہیں ان کے کام کی جگہوں سے تنخواہ کے ساتھ دو دن کی اضافی چھٹی بھی دی جائے گی۔
وبا میں منافع: کووڈ انیس کے بحران میں کس نے کیسے اربوں ڈالر کمائے؟
کورونا وائرس کے بحران میں بہت ساری کمپنیوں کا دیوالیہ نکل گیا لیکن کچھ کاروباری صنعتوں کی چاندی ہو گئی۔ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران کچھ امیر شخصیات کی دولت میں مزید اضافہ ہو گیا تو کچھ اپنی جیبیں کھنگالتے رہ گئے۔
تصویر: Dennis Van TIne/Star Max//AP Images/picture alliance
اور کتنے امیر ہونگے؟
ایمیزون کے بانی جیف بیزوس (اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ) کا الگ ہی انداز ہے۔ ان کی ای- کامرس کمپنی نے وبا کے دوران بزنس کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ بیزوس کورونا وائرس کی وبا سے پہلے بھی دنیا کے امیر ترین شخص تھے اور اب وہ مزید امیر ہوگئے ہیں۔ فوربس میگزین کے مطابق ان کی دولت کا مجموعی تخمینہ 193 ارب ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Pawan Sharma/AFP/Getty Images
ایلون مَسک امیری کی دوڑ میں
ایلون مسک کی کارساز کمپنی ٹیسلا الیکٹرک گاڑیاں تیار کرتی ہے لیکن بازار حصص میں وہ ٹیکنالوجی کے ’ہائی فلائر‘ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ مسک نے وبا کے دوران ٹیک اسٹاکس کی قیمتوں میں اضافے سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے مسک نے دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہونے والے بل گیٹس کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ 132 ارب ڈالرز کی مالیت کے ساتھ وہ جیف بیزوس کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/M. Hitij
یوآن کی زندگی میں ’زوم کا بوم‘
کورونا وبا کے دوران ہوم آفس یعنی گھر سے دفتر کا کام کرنا بعض افراد کی مجبوری بن گیا، لیکن ایرک یوآن کی کمپنی زوم کے لیے یہ ایک بہترین موقع تھا۔ ویڈیو کانفرنس پلیٹ فارم زوم کو سن 2019 میں عام لوگوں کے لیے لانچ کیا گیا۔ زوم کے چینی نژاد بانی یوآن اب تقریباﹰ 19 ارب ڈالر کی دولت کے مالک ہیں۔
تصویر: Kena Betancur/Getty Images
کامیابی کے لیے فٹ
سماجی دوری کے قواعد اور انڈور فٹنس اسٹوڈیوز جان فولی کے کام آگئے۔ اب لوگ گھر میں ورزش کرنے کی سہولیات پر بہت زیادہ رقم خرچ کر رہے ہیں۔ وبائی امراض کے دوران فولی کی کمپنی ’پیلوٹون‘ کے حصص کی قیمت تین گنا بڑھ گئی۔ اس طرح 50 سالہ فولی غیر متوقع انداز میں ارب پتی بن گئے۔
تصویر: Mark Lennihan/AP Photo/picture alliance
پوری دنیا کو فتح کرنا
شاپی فائے، تاجروں کو اپنی آن لائن شاپس بنانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس پلیٹ فارم کا منصوبہ کینیڈا میں مقیم جرمن نژاد شہری ٹوبیاس لئٹکے نے تیار کیا تھا۔ شاپی فائے کینیڈا کا ایک اہم ترین کاروباری ادارہ بن چکا ہے۔ فوربس میگزین کے مطابق 39 سالہ ٹوبیاس لئٹکے کی مجموعی ملکیت کا تخمینہ تقریباﹰ 9 ارب ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Wikipedia/Union Eleven
راتوں رات ارب پتی
اووگر ساہین نے جنوری 2020ء کے اوائل سے ہی کورونا کے خلاف ویکسین پر اپنی تحقیق کا آغاز کر دیا تھا۔ جرمن کمپنی بائیو این ٹیک (BioNTech) اور امریکی پارٹنر کمپنی فائزر کو جلد ہی اس ویکسین منظوری ملنے کا امکان ہے۔ کورونا کے خلاف اس ویکسین کی تیاری میں اہم کردار ادا کرنے والے ترک نژاد سائنسدان ساہین راتوں رات نہ صرف مشہور بلکہ ایک امیر ترین شخص بن گئے۔ ان کے حصص کی مجموعی قیمت 5 ارب ڈالر بتائی جاتی ہے۔
تصویر: BIONTECH/AFP
کامیابی کی ترکیب
فوڈ سروسز کی کمپنی ’ہیلو فریش‘ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ وبا کے دوران اس کمپنی کے منافع میں تین گنا اضافہ دیکھا گیا۔ ہیلو فریش کے شریک بانی اور پارٹنر ڈومنک رشٹر نے لاک ڈاؤن میں ریستورانوں کی بندش کا بھر پور فائدہ اٹھایا۔ ان کی دولت ابھی اتنی زیادہ نہیں ہے لیکن وہ بہت جلد امیر افراد کی فہرست میں شامل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تصویر: Bernd Kammerer/picture-alliance
ایک بار پھر ایمیزون
ایمیزون کمپنی میں اپنے شیئرز کی وجہ سے جیف بیزوس کی سابقہ اہلیہ میک کینزی اسکاٹ دنیا کی امیر ترین خواتین میں سر فہرست ہیں۔ ان کی ملکیت کا تخمینہ تقریباﹰ 72 ارب ڈالر بتایا جاتا ہے۔
تصویر: Dennis Tan Tine/Star Max//AP/picture alliance