روس کے خلاف پابندیوں کا ایرانی جوہری مذاکرات سے کیا تعلق؟
7 مارچ 2022
ایران نے کہا ہے کہ وہ عالمی طاقتوں کے ساتھ اپنے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے ’تخلیقی امکانات‘ کی تلاش میں ہے۔ قبل ازیں روسی وزیر خارجہ نے یوکرینی جنگ کے باعث ماسکو کے خلاف عائد پابندیوں کو ویانا مذاکرات سے جوڑ دیا تھا۔
اشتہار
تہران سے پیر سات مارچ کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق ایران کی انتہائی طاقتور سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری علی شام خانی نے آج اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ یوکرین پر فوجی چڑھائی کے بعد بین الاقوامی برادری کی طرف سے روس کے خلاف عائد کردہ پابندیوں کو روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف کی طرف سے ویانا میں جاری مذاکرات سے جوڑ دیے جانے کے بعد تہران اب عالمی طاقتوں کے ساتھ اپنے جمود کے شکار جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے 'تخلیقی امکانات‘ کی تلاش میں ہے۔
ایران کے لیے روسی مطالبہ 'قابل فہم‘
اہم بات یہ ہے کہ اس امر سے قطع نظر کہ آیا روس کا اپنے خلاف پابندیوں کو ویانا مذاکرات سے جوڑ دینا درست طرز عمل ہے، علی شام خانی کا آج کا بیان ایران کی طرف سے روسی وزیر خارجہ کے مطالبے کا اولین اعلیٰ سطحی اعتراف ہے۔
علی شام خانی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا، ''ویانا میں جاری جوہری مذاکرات میں شریک ممالک اپنے اپنے مفادات کی بنیاد پر اپنا عمل اور ردعمل ظاہر کرتے ہیں اور یہ بات قابل فہم بھی ہے۔‘‘
ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری علی شام خانی نے ٹوئٹر پر لکھا، ''ہم بھی جو بات کرتے ہیں اور جو موقف پیش کرتے ہیں، اس کا محرک ہمارے ملک کے عوام کے مفادات ہی ہوتے ہیں۔ اس لیے ہم ایسے نئے عوامل کی تلاش میں ہیں، جو ویانا مذاکرات پر مثبت طور پر اثر انداز ہو سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم ایسے تخلیقی راستوں کی تلاش میں ہیں، جن پر چل کر (جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے) تیز رفتار حل نکالا جا سکے۔‘‘
ویانا مذاکرات میں اتفاق رائے قریب تر تھا
حالیہ دنوں کے دوران ویانا مذاکرات میں شریک مندوبین یہ کہتے رہے ہیں کہ مکالمت کے فریق دھڑے ایک ممکنہ سمجھوتے کے قریب تر پہنچ چکے ہیں۔
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک
امریکا عالمی تجارت کا اہم ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس پوزیشن کو وہ بسا اوقات اپنے مخالف ملکوں کو پابندیوں کی صورت میں سزا دینے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایران، روس، کیوبا، شمالی کوریا اور شام پر عائد ہیں۔
تصویر: Imago
ایران
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بظاہراقوام متحدہ کی پابندیوں تلے ہے لیکن امریکا نے خود بھی اس پر بہت سی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ امریکی پابندیوں میں ایک شمالی کوریا کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکا ایسے غیر امریکی بینکوں پر جرمانے بھی عائد کرتا چلا آ رہا ہے، جو شمالی کوریائی حکومت کے ساتھ لین دین کرتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai
شام
واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکا میں شامی حکومت کے اہلکاروں کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ساری دنیا میں امریکی شہریوں کو شامی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروبار یا شام میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Esiri
روس
سن 2014 کے کریمیا بحران کے بعد سے روسی حکومت کے کئی اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کریمیا کی کئی مصنوعات بھی امریکی پابندی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس میں خاص طور پر کریمیا کی وائن اہم ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکا نے ڈبل ایجنٹ سکریپل کو زہر دینے کے تناظر میں روس پرنئی پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔
تصویر: Imago
کیوبا
سن 2016 میں سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کیوبا پر پابندیوں کو نرم کیا تو امریکی سیاحوں نے کیوبا کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی شہریوں پر کیوبا کی سیاحت کرنے پر پھر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ اوباما کی دی گئی رعایت کے تحت کیوبا کے سگار اور شراب رَم کی امریکا میں فروخت جاری ہے۔
یہ رائے اس وقت مضبوط ہوئی تھی جب جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے سربراہ کی طرف سے ایران سے متعلق ایک ایسے نظام الاوقات پر اتفاق ظاہر کیا گیا تھا، جس پر عمل کرتے ہوئے تہران کو اپنے جوہری پروگرام سے متعلق اب تک کے تمام حل طلب سوالوں کے جوابات دینا چاہییں۔
اشتہار
امریکی ضمانتوں کا اچانک روسی مطالبہ
ایرانی جوہری معاہدے سے متعلق ویانا مذاکرات میں ہفتہ پانچ مارچ کے روز اس وقت اچانک ایک نیا موڑ آ گیا تھا، جب روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے اس بارے میں یکدم ایک نیا مطالبہ کر دیا تھا۔
لاوروف نے کہا تھا، ''روس چاہتا ہے کہ امریکہ کم از کم بھی اپنے وزیر خارجہ کی سطح پر یہ ضمانت دے کہ یوکرین کی جنگ کی وجہ سے روس کے خلاف عائد پابندیاں ماسکو کے ایران کے ساتھ تعلقات پر اثر انداز نہیں ہوں گی۔‘‘
اس مطالبے نے 2015ء میں طے پانے والے ایرانی جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے کئی ماہ سے جاری ویانا مذاکرات کے ممکنہ طور پر جلد ہی نتیجہ خیز ہونے کو مشکوک بنا دیا تھا۔
یوکرین پر فوجی حملے کے بعد روس کے خلاف ثقافتی پابندیاں
گیتوں کے یورو وژن نامی یورپی مقابلے سے لے کر کان فلمی میلے تک، بین الاقوامی ثقافتی حلقے روس کے یوکرین پر حملے کے بعد روسی فنکاروں کی بیرون ملک ثقافتی سرگرمیاں اور تقریبات منسوخ کر کے احتجاج کر رہے ہیں۔
کان فلم فیسٹیول کی جانب سے کہا گیا ہے کہ روس کے سرکاری وفود یا ماسکو حکومت سے منسلک افراد کا خیرمقدم نہیں کیا جائے گا۔ گلاسگو اور سٹاک ہوم سمیت متعدد شہروں میں ہونے والے فلمی میلوں کے منتظمین بھی اسی طرح کا ردعمل ظاہر کر رہے ہیں۔ لوکارنو فلم فیسٹیول نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس بائیکاٹ میں شامل نہیں ہو گا، جب کہ ڈونباس کے علاقے میں 2014ء کے تنازعے کے بارے میں وینس میں ایک فلم کی مفت نمائش کی جائے گی۔
تصویر: REUTERS
روس یورو وژن مقابلے میں شرکت نہیں کر سکے گا
یورپی براڈکاسٹنگ یونین (ای بی یو)، جو گیتوں کے یورپی مقابلے یورو وژن کا اہتمام کرتی ہے، نے کہا ہے، ’’یوکرین میں غیر معمولی بحران کی روشنی میں اس سال کے مقابلے میں روس کی شمولیت سے اس مقابلے کی بدنامی ہو گی۔‘‘
تصویر: Suspilne
اوپرا ہاؤسز نے بالشوئی بیلے کو روک دیا
لندن کے رائل اوپرا ہاؤس نے ماسکو کے بالشوئی بیلے کی پرفارمنس منسوخ کر دی ہے۔ میٹروپولیٹن اوپیرا کا ’لوہینگرِن‘ بھی، جو بولشوئی کے ساتھ مل کر تیار کیا گیا، نیو یارک اوپرا ہاؤس کے روس نواز فنکاروں کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کے فیصلے سے متاثر ہو گا۔
بہت سے روسی فنکاروں نے یوکرین پر روسی فوجی حملے کی مذمت کی ہے۔ لیکن میونخ آرکسٹرا کے کنڈکٹر کو دیے گئے الٹی میٹم کے باوجود ویلری گیرگییف اپنے دوست پوٹن کی قیادت میں جاری یوکرین کے خلاف جنگ پر خاموش رہے۔ یکم مارچ کو جرمنی کے اس آرکسٹرا نے اپنے چیف کنڈکٹر کو برطرف کر دیا۔ یورپ اور امریکہ میں بھی ان کے متعدد کنسرٹس منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
تصویر: Danil Aikin/ITRA-TASS /imago images
روسی فنکار وینس بیےنالے سے بھی باہر
وینس بیےنالے جو 23 اپریل سے شروع ہو رہا ہے، اس کی روسی نمائش کے فنکاروں اور کیوریٹر نے بھی استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے، ’’میزائلوں سے شہریوں کی ہلاکت کے خلاف اور جنگ مخالف روسی مظاہرین کے احتجاج کی حمایت میں روسی پویلین بند رہے گی۔‘‘
تصویر: Photoshot/picture alliance
ہالی ووڈ نے روس میں فلموں کی ریلیز روک دی
ڈزنی کے بعد، وارنر برادرز، سونی، پیراماؤنٹ پکچرز اور یونیورسل اسٹیوڈیوز نے بھی روسی سینما گھروں میں نئی فلموں کی ریلیز روک دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ’دا بیٹ مین‘ چار مارچ کو روس میں ریلیز ہونے والی تھی۔ ڈزنی کی پکسار اینیمیٹڈ فلم ’ٹرننگ ریڈ‘ اور پیراماؤنٹ پکچرز کی ’دا لاسٹ سٹی‘ کی ریلیز بھی روک دی گئی ہے۔
تصویر: Jonathan Olley/DC Comics /Warner Bors/dpa/picture alliance
روس میں کنسرٹ کی منسوخی
نک کیو کا کہنا ہے، ’’یوکرین، ہم آپ کے ساتھ اور روس میں ان تمام لوگوں کے ساتھ ہیں جو اس وحشیانہ اقدام کی مخالفت کرتے ہیں۔‘‘ اس آرٹسٹ نے روس میں ہونے والے اپنے کنسرٹس منسوخ کر دیے ہیں۔ فرانس فرڈینانڈ، دی کِلرز، اِگی پاپ اور گرین ڈے سمیت بہت سے دیگر میوزک بینڈز اور گروپوں نے بھی روس میں اپنے شو منسوخ کر دیے ہیں۔
تصویر: Ferdy Damman/AFP/Getty Images
7 تصاویر1 | 7
روسی مطالبے پر امریکی ردعمل
روسی وزیر خارجہ کے مطالبے کے جواب میں ان کے امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن نے کل اتوار کے روز کہا کہ ماسکو کے اس مطالبے کا یوکرین کی جنگ کی وجہ سے روس کے خلاف عائد پابندیوں سے کوئی تعلق ہی نہیں اور دونوں دو بالکل مختلف معاملات ہیں۔
انٹونی بلنکن نے امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس کے ساتھ بات چیت میں کہا، ''(سابق صدر ٹرمپ کے دور حکومت میں امریکہ کا) ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے یک طرفہ طور پر اخراج واشنگٹن کی طرف سے گزشتہ کئی برسوں کے دوران کی جانے والی سب سے بڑی غلطی تھا۔ جس ایرانی جوہری پروگرام کو طویل کوششوں کے بعد ایک ڈبے میں بند کیا گیا تھا، (ٹرمپ انتظامیہ نے) اسے دوبارہ ڈبے سے باہر نکال دیا تھا۔ اس لیے اب یہ ہمارے اور روس کے بھی مفاد میں ہے کہ اس معاہدے کی بحالی ممکن ہو سکے۔‘‘
بلنکن نے تاہم زور دے کر کہا کہ ویانا میں جاری مذاکرات اور یوکرین کی جنگ کے باعث روس کے خلاف عائد پابندیاں دو قطعی مختلف موضوعات ہیں۔
م م / ع آ (اے پی، اے ایف پی)
پوٹن کے بلیک لسٹ ارب پتی دوست کون ہیں؟
یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت کے جواب میں مغربی ریاستوں نے روس کی معیشت اور صدر ولادیمیر پوٹن کے اندرونی حلقے پر سخت پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
تصویر: Christian Charisius/dpa/picture alliance
ایگور سیشین
سیشین روس کے سابق نائب وزیر اعظم اور سرکاری تیل کمپنی روزنیفٹ کے چیف ایگزیکٹو افسر ہیں۔ یورپی یونین کی پابندیوں کی دستاویز میں انہیں پوٹن کے "قریب ترین مشیروں اور ان کے ذاتی دوست" کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ اس دستاویز میں کہا گیا ہے کہ سیشین روس میں غیر قانونی طور پر الحاق شدہ کریمیا کے استحکام کی حمایت کرتے ہیں۔
تصویر: Alexei Nikolsky/Russian Presidential Press and Information Office/TASS/picture alliance
الیکسی مورداشوف
مورداشوف نے روس میں سب سے بڑی نجی میڈیا کمپنی، نیشنل میڈیا گروپ میں بھاری سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔ یورپی یونین کا کہنا ہے کہ یہ میڈیا ہاؤس یوکرین کو غیر مستحکم کرنے کی ریاستی پالیسیوں کی حمایت کرتا ہے۔ اس الزام کا جواب دیتے ہوئے اس ارب پتی کا کہنا تھا کہ "موجودہ جغرافیائی سیاسی تناؤ سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔'' مورداشوف نے جنگ کو ''دو برادرانہ عوام کا المیہ'' قرار دیا۔
تصویر: Tass Zhukov/TASS/dpa/picture-alliance
علیشیر عثمانوف
ازبکستان میں پیدا ہونے والے عثمانوف دھاتوں اور ٹیلی کام کے ٹائیکون ہیں۔ یورپی یونین کے مطابق عثمانوف پوٹن کے پسندیدہ اولیگارکس یا طبقہؑ امراء میں سے ایک ہیں۔ یورپی یونین نے الزام لگایا کہ اس ارب پتی نے "صدر پوٹن کا بھر پور دفاع کیا ہے اور ان کے کاروباری مسائل حل کیے ہیں۔" امریکہ اور برطانیہ نے بھی عثمانوف کو اپنی بلیک لسٹ میں شامل کر لیا ہے۔
تصویر: Alexei Nikolsky/Kremlin/Sputnik/REUTERS
میخائل فریڈمین اور ایون
یورپی یونین کے بیان میں فریڈمین کو "ایک اعلیٰ روسی سرمایہ کار اور پوٹن کے اندرونی حلقے کا سہولت کار قرار دیا گیا ہے۔" خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فریڈمین اور ان کے قریبی ساتھی پیوٹر ایون نے تیل، بینکنگ اور ریٹیل سے اربوں ڈالر کمائے ہیں۔ یورپی یونین کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ایون ان دولت مند روسی تاجروں میں سے ایک ہے جو کریملن میں پوٹن سے باقاعدگی سے ملاقات کرتے ہیں۔
تصویر: Mikhail Metzel/ITAR-TASS/imago
بورس اور ایگور روٹنبرگ
روٹنبرگ کا خاندان پوٹن کے ساتھ قریبی تعلقات کے حامل قرار دیا جاتا ہے۔ بورس ایس ایم پی بینک کے شریک مالک ہیں، جو توانائی کی فرم گیز پروم سے منسلک ہے۔ ان کے بڑے بھائی آرکیڈی، جو پہلے ہی یورپی یونین اور امریکی پابندیوں کی زد میں ہیں، پوٹن کے ساتھ نوجوانی سے جوڈو کی مشق کر رہے ہیں۔ بورس اور ایگور روٹنبرگ کو برطانیہ اور امریکہ نے بھی بلیک لسٹ میں شامل کر لیا ہے۔
تصویر: Sergey Dolzhenko/epa/dpa/picture-alliance
گیناڈی ٹمچینکو
ٹمچینکو بینک روسیا کے بڑے شیئر ہولڈر ہیں۔ یورپی یونین کی دستاویز کے مطابق یہ بینک روسی فیڈریشن کے سینئر حکام کا ذاتی بینک سمجھا جاتا ہے۔ بینک نے ان ٹیلی ویژن اسٹیشنوں میں سرمایہ کاری کی ہوئی ہے جو یوکرین کو غیر مستحکم کرنے کی روسی حکومت کی پالیسیوں کی حمایت کرتے ہیں۔ یورپی یونین کا کہنا ہے کہ بینک روسیا نے کریمیا میں اپنی شاخیں بھی کھولی ہیں۔ اور یہ بینک کریمیا کے غیر قانونی الحاق کی حمایت کرتا ہے
تصویر: Sergei Karpukhin/AFP/Getty Images
ضبط شدہ کشتیاں
نئی پابندیوں میں پوٹن کے قریبی دوستوں کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں اور ان پر سفری پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ حالیہ دنوں میں اٹلی، فرانس اور برطانیہ میں بھی روس کی اشرافیہ سے تعلق رکھنے والی کئی لگژری کشتیاں پکڑی گئی ہیں۔ سیشین، عثمانوف اور ٹمچینکو ان ارب پتیوں میں شامل تھے جن کی کشتیاں ضبط کی گئی تھیں۔ مونیر غیدی (ب ج، ع ح)