1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس نے تقریباً نصف صدی بعد اپنا پہلا چاند مشن روانہ کر دیا

11 اگست 2023

سابقہ سوویت یونین کے چاند پر قدم رکھنے کے تقریباً پچاس سال بعد روس کی خلائی ایجنسی نے چاند پر ایک بار پھر اپنی توجہ مرکوز کر دی ہے۔ اس نے جمعے کے روز تقریباً نصف صدی میں اپنا پہلا قمری مشن روانہ کر دیا۔

لونا۔25 خلائی جہاز کو سویوز راکٹ کے ذریعہ ووستوچنی خلائی اڈے سے جمعے کے روز لانچ کیا گیا
لونا۔25 خلائی جہاز کو سویوز راکٹ کے ذریعہ ووستوچنی خلائی اڈے سے جمعے کے روز لانچ کیا گیاتصویر: Sergei Savostyanov/TASS/dpa/picture alliance

روس کی سرکاری خلائی ایجنسی کا یہ مشن چاند کے قطب جنوبی پر سافٹ لینڈنگ کرنے والا پہلا مشن ہے۔ اس مشن کا مقصد چاند کے قطب جنوبی کے قریب منجمد پانی کی تلاش ہے۔

روس کی خلائی ایجنسی روس کاسموس نے بتایا کہ لونا۔25 خلائی جہاز کو سویوز راکٹ کے ذریعہ ووستوچنی خلائی اڈے سے جمعے کے روز لانچ کیا گیا۔ راکٹ کو چاند تک پہنچنے میں پانچ دن لگیں گے۔ اس کے بعد جہاز تین ممکنہ لینڈنگ سائٹس میں سے کسی ایک پر اترنے سے قبل چاند کے مدار میں مزید سات دن گزارے گا۔

چاند پر منجمد پانی کی تلاش

لونا 25 مشن کا مقصد چاند کے قطب جنوبی پر سافٹ لینڈنگ کرنے میں دیگر ملکوں پر سبقت حاصل کرنا ہے۔ اب تک روس کے علاوہ امریکی، چینی، بھارتی، جاپانی اور اسرائیلی مشن اس میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔

لونا 25 مشن چاند کی مٹی (ریگیولتھ) میں 15سینٹی میٹر تک کی گہرائی سے پتھر کے نمونے لے کر منجمد پانی کی تلاش کرے گا۔ یہ خلائی جہاز ایک وسیع تر زاویے والا توانائی اور کمیت کی جانچ کرنے والا ڈسٹ مانیٹر بھی لے کر گیا ہے، جو چاند کے خارجی کرّہ میں آئن پیرامیٹرز کی پیمائش فراہم کرے گا۔

سائنسدانوں نے چاند پر موتیوں کے اندر پانی دریافت کر لیا

لونا۔25 سائنسی آلات کے پلاننگ گروپ کے سربراہ میکسم لیٹواک کا کہنا تھا، "سائنسی نقطہ نظر سے سب سے اہم کام، سادہ الفاظ میں، وہاں لینڈنگ ہے، جہاں کوئی اور نہ اترا ہو۔ "

انہوں نے مزید کہا کہ لونا۔25 کے لینڈنگ ایریا کی مٹی میں برف کی علامات ہیں اور اسے مدار سے حاصل ہونے والے ڈیٹا سے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

مغربی پابندیوں کی وجہ سے لونا 25 میں روس نے دیسی ساخت آلات استعمال کیے ہیںتصویر: Roscosmos//TASS/dpa/picture alliance

'مقصد سیاسی مسابقت ہے'

روسی اور غیر ملکی مبصرین کا کہنا ہے کہ مشن کا ایک اہم جغرافیائی سیاسی کردار بھی ہے۔

ایک معروف روسی خلائی تجزیہ کار وٹالی ایگوروف نے کہا کہ "چاند کا مطالعہ اس مشن کا مقصد نہیں ہے۔"

انہوں نے کہا کہ "مقصد دو سپر پاورز، چین اور امریکہ، اور بہت سے ان دوسرے ممالک کے درمیان سیاسی مسابقت ہے، جو خلائی سپر پاور کا اعزاز بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔"

امریکہ پھر سے چاند پر کیوں جانا چاہتا ہے؟

امریکہ کی فورڈہم یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر آصف صدیقی نے کہا کہ یہ بات اہم ہے کہ روس اتنی دہائیوں کے بعد چاند پر اترنے کی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا،" آخری مرتبہ یہ 1976میں ہوئی تھی اس لیے اس پر بہت زیادہ دباو تھا۔"

چاند پر پہلا جوہری پلانٹ، مگر کیوں؟

انہوں نے مزید کہا کہ "چاند کے متعلق روس کی خواہش بہت سے مختلف چیزوں سے مل جاتی ہیں۔ میرے خیال میں سب سے پہلے یہ عالمی سطح پر قومی طاقت کا اظہار ہے۔"

بھارت کے ساتھ مسابقت

لونا۔25 کی لانچنگ ایسے وقت ہوئی ہے جب ایک اور خلائی جہازبھارت کا چندریان۔3 پہلے ہی چاند پر پہنچنے کی طرف گامزن ہے۔

بھارت نے چندریان سوم راکٹ کو کامیابی سے لانچ کر دیا

 دونوں ممالک 25 اگست کے آس پاس چاند کے جنوبی قطب پر پہنچنے والے پہلے ملک بننے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

چندر یان 3 دو ہفتوں تک تجربات کرنے والا ہے جب کہ لونا 25 چاند پر ایک زمینی سال تک کام کرے گا۔

لونا 25 کو سویوز 2.1 بی راکٹ کے ذریعہ چاند پر بھیجا گیاتصویر: Roscosmos State Space Corporation/AP/picture alliance

روس کے خلائی عزائم کی تجدید

سوویت یونین 1959میں چاند پر اترنے والا پہلا ملک تھا۔ لیکن خلائی دوڑ بالآخر مریخ اور دوسرے مشنز تک محدود ہوکر رہ گئی۔

سن 1991میں سوویت یونین کے سقوط کے بعد روس زمین کے مدار سے باہر تحقیقاتی خلائی جہازوں کو بھیجنے میں ناکام رہا ہے۔

لیکن ماسکو نے مغربی پابندیوں کے باوجود خلاء کی تلاش جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور اس نے یورپی خلائی ایجنسی کے آلات کو روسی ساختہ آلات سے تبدیل کردیا ہے۔

ایگوروف کہتے ہیں کہ "غیر ملکی الیکٹرانکس ہلکے ہیں جب کہ گھریلو الیکٹرانکس زیادہ بھاری ہیں۔ اور گرچہ سائنس دانوں کے پاس چاند کے پانی کا مطالعہ کرنے کا کام ہوسکتا ہے لیکن روس کاسموس کا بنیادی کام صرف چاند پر اترنا ہے تاکہ ماسکو کھوئی ہوئی سویت مہارت کو بحال کرسکے اور نئے دور میں اس کام کو انجام دینے کا طریقہ سیکھ سکے۔"

لونا۔25 ایک وسیع روسی پروگرام کا حصہ ہے، جس میں سن 2040 تک چاند پر خلائی اسٹیشن کی تعمیر کا تصور شامل ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے گزشتہ سال ووستو چنی خلائی اڈے میں ایک تقریب کے دوران کہا تھا،" کسی بھی طرح کی مشکلات کے باوجود اور ہمیں آگے بڑھنے سے روکنے کی بیرونی کوششوں کے باوجود، ہم آگے بڑھنے کے لیے اپنے آبا ؤ اجداد کے عزائم سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔"

آرٹیمِس ون: ناسا کی جانب سے خلائی سفر کا ایک نیا دور

02:42

This browser does not support the video element.

ج ا / ص ز (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں