روس نے شمالی کوریا سے متعلق رپورٹ کے اجراء کو ویٹو کر دیا
31 اگست 2018
روس نے شمالی کوریا سے متعلق اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹ کو جاری ہونے سے روک دیا ہے۔ اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب کا کہنا ہے کہ رپورٹ کے بعض مندرجات کے ساتھ ماسکو حکومت متفق نہیں ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/P. Semansky
اشتہار
اقوام متحدہ کی اِس خصوصی رپورٹ کو نیوز ایجنسی اے ایف پی کو دیکھنے کا موقع ملا اور اس کے مطابق شمالی کوریائی حکومت نے جوہری اور میزائل سازی کے پروگرام کو معطل نہیں کیا ہے اور اس کے حوالے سے ریسرچ پروگرام کو بدستور جاری رکھا ہے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ شمالی کوریا اقوام متحدہ کی طرف سے عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق سن 2018 کے دوران اس کمیونسٹ ملک نے پٹرولیم مصنوعات کا ذخیرہ کرنے کے ساتھ چند ممالک سے کوئلے کی منتقلی بھی جاری رکھی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے اسی حصے پر ماسکو حکومت کو اعتراض ہے کہ شمالی کوریا نے سن 2018 کے لیے مقرر کوٹے سے زیادہ خام تیل جمع کر لیا ہے اور اس تیل کی فراہمی کیسے اور کن ممالک نے کی ہے۔
شمالی کوریائی لیڈر چیرمین کم جونگ اُن ایک فیکٹری کا معائنہ کرتے ہوئےتصویر: Reuters/KCNA
یہ بھی رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ وہ شام کے لیے اسلحہ خریدنے والوں کو جہاں ہتھیار فراہم کر رہا ہے وہاں یمن، لیبیا اور سوڈان کے باغی گروپوں کو بھی گولہ بارود بیچ رہا ہے۔ برطانیہ کے مطابق یہ رپورٹ آزاد مبصرین نے مرتب کی ہے اور غیرجانبدار مواد کی حامل ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ اس لیے بھی اہم ہے کہ یہ رواں برس جون میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریائی لیڈر کِم جونگ اُن کی سنگا پور میں ہونے والی ملاقات کے بعد مرتب کی گئی ہے۔ اس ملاقات میں شمالی کوریائی لیڈر نے جوہری پالیسی کو ترک کرنے کا وعدہ دیا تھا جب کہ رپورٹ اس وعدے سے اتفاق نہیں کرتی۔
اس رپورٹ کے باضابطہ اجراء کے لیے جمعہ اکتیس اگست کو سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ اس اجلاس میں روس کے اعتراضات کا احاطہ کیا جائے گا۔ سلامتی کونسل کے رکن ممالک اس میٹنگ میں اعتراضات کو رفع کرنے کی کوشش کریں گے۔ اقوام متحدہ میں برطانوی مندوب کیرن پیئرس نے حیرت کے ساتھ کہا کہ یہ ایک عجیب پیش رفت ہے کہ ایسی رپورٹ بھی اعتراض کی زد میں ہے، جو آزاد ماہرین نے مرتب کی ہے۔
مسرت کے اناسی دن: ایک جائزہ
ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ اُن کی طے شدہ ملاقات منسوخ ہو چکی ہے۔ اس ملاقات کی تاریخ اور دیگر معاملات کو حتمی شکل دینے کا سلسلہ اناسی دنوں تک چلا۔ اس ’تاریخی ملاقات‘ کی منسوخی نے عالمی دنیا کو ایک مرتبہ پھر مایوس کر دیا ہے۔
ایک اہم پیش رفت
سات مارچ سن 2018 کو جنوبی کوریائی صدر مُون جے اِن کے خصوصی سکیورٹی ایلچی چُونگ اُئی یونگ نے امریکی صدر کو مطلع کیا کہ شمالی کوریائی لیڈر کِم جونگ اُن اپنے جوہری پروگرام پر امریکا سے بات چیت کرنے پر رضامند ہیں۔ اس کے دو دن بعد ہی امریکی صدر نے کم جونگ اُن کو بات چیت کی دعوت دے ڈالی۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ngan
’بڑے بھائی‘ کے ساتھ ملاقات
شمالی کوریا میں اقتدار سنبھالنے کے بعد کم جونگ اُن نے پہلی مرتبہ اپنے اتحادی چین کا چار روزہ دورہ کیا۔ اس دورے کی تفصیلات کم کی وطن واپسی پر عام کی گئیں۔ اٹھائیس مارچ کو چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد شمالی کوریائی لیڈر نے جنوبی کوریا اور امریکا کے صدور کے ساتھ ملاقات کرنے کے علاوہ جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے صاف کرنے کا عندیہ دیا۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/J. Peng
شمالی و جنوبی کوریائی لیڈروں کی ملاقات
جزیرہ نما کوریا کے دونوں ملکوں کے لیڈروں کی تیسری ملاقات رواں برس ستائیس اپریل کو سرحدی قصبے قانمُنجوم میں ہوئی۔ اس ملاقات میں جوہری ہتھیاروں کو ختم کرنے اور جنگی حالت کو ختم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ جنوبی کوریائی صدر مون جے اِن نے اس ملاقات کو اتحاد کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔
تصویر: Reuters
کِم اور شی کے درمیان ایک اور ملاقات
سات مئی اور آٹھ مئی کو شمالی کوریائی لیڈر چیرمین کم جونگ اُن نے چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ دوسری مرتبہ ملاقات کی۔ کم جونگ اُن اس مرتبہ ٹرین کے ذریعیے چین نہیں پہنچے بلکہ ہوائی جہاز کا استعال کیا۔ اس ملاقات میں شمالی کوریائی لیڈر نے اسٹریٹیجک معاملات پر چین کے ساتھ توانا کمیونیکشن کو علاقائی امن و استحکام کے لیے اہم قرار دیا۔
کم اور شی کی ملاقات کے ایک ہی دن بعد شمالی کوریا نے مقید تین امریکی شہریوں کو رہا کر دیا۔ امریکیوں کو رہائی امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سابق سربراہ اور موجودہ وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی شمالی کوریا آمد کے موقع پر دی گئی۔ صدر ٹرمپ نے تینوں امریکیوں کی رہائی کو ایک شاندار خبر قرار دیا۔
تصویر: Reuters/J. Bourg
امریکی رعایتوں کے لیے شرائط
وسطِ مئی میں امریکا کے نائب صدر پینس نے واضح کیا کہ شمالی کوریا کو امریکی رعایتیں صرف اُسی صورت میں حاصل ہوں گی، اگر وہ جوہری ہتھیار سازی سے باز رہتا ہے۔ اس کے جواب میں سولہ مئی کو شمالی کوریا کے نائب وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ اگر امریکا اُن کے ملک پر دباؤ بڑھانے کے لیے یک طرفہ کوشش کرے گا تو مذاکرات کے سلسلے کو ختم بھی کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis
ٹرمپ کا ملاقات مؤخر کرنے کا اشارہ
امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان ہونے والی نئی بیان بازی کے دوران جنوبی کوریا کے صدر مُون جے اِن نے بائیس مئی کو واشنگٹن میں امریکی صدر سے ملاقات کی۔ اسی ملاقات میں ٹرمپ نے کم جونگ اُن سے ملاقات کو ملتوی کرنے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ میٹنگ بارہ جون کو ممکن نہیں تو بعد میں طے کی جا سکتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Loeb
جوہری مرکز کے مقام کو تباہ کر دیا گیا
شمالی کوریا نے پُنگی ری کے جوہری تجربات کرنے والے مقام کو چوبیس مئی کے روز تباہ کر دیا۔ اس عمل کو ایک جوہری ہتھیار سازی کے خاتمے کے حوالے سے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا گیا۔ شمالی کوریا کے اعلان کے مطابق پنگی ری کے مرکز کی تمام سرنگیں بھی تباہ کر دی گئی ہیں۔
تصویر: Reuters/2018 DigitalGlobe, a Maxar company
اعلان شدہ سمٹ منسوخ بغیر کسی متبادل کے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا لیڈر کم جونگ اُن کو ایک خط کے ذریعے سنگاپور میں ہونے والی ملاقات کی منسوخی کی اطلاع دی۔ ٹرمپ کے مطابق حالیہ بیانات کے تناظر میں یہ ملاقات مناسب دکھائی نہیں دیتی۔ امریکی صدر کے مطابق اگر شمالی کوریائی لیڈر کے رویے اور مزاج میں تبدیلی آتی ہے تو ملاقات کی تاریخ کا تعین ممکن ہو گا۔