1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

روس نے ماریوپول کو خاک میں بدل دیا ہے، یوکرین

28 مارچ 2022

یوکرین کی وزارت خارجہ کے مطابق ماریوپول میں انسانی صورتحال انتہائی 'تباہ کن' ہے۔ ادھر امریکی صدر نے اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ روس میں حکومت کی تبدیلی کے خواہاں نہیں ہیں۔

Ukraine | Zerstörung in Mariupol
تصویر: Alexander Ermochenko/REUTERS

یوکرین کے متعدد شہروں پر روس کے فضائی حملے جاری ہیں، جس سے کافی نقصان پہنچ رہا ہے اور اس ضمن میں بندرگاہی شہر ماریوپول کو خاص طور پر نشانہ بنایا گيا ہے۔ آج 28 مارچ کو ترکی میں روس اور یوکرین کے مابین تازہ مذاکرات ہونے والے ہیں جس میں جنگ بندی اور امن و امان کے قیام پر بات چیت کا امکان ہے۔

یوکرین کی وزارت خارجہ نے 28 مارچ پیر کے روز اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ محاصرے میں لیے جانے والا شہر ماریوپورل خاک میں بدل چکا ہے۔ بیان کے مطابق، "محاصرے کے دوران بمباری جاری ہے اور شہر میں لوگ زندہ رہنے کے لیے لڑ رہے ہیں۔ یہاں انسانی صورتحال تباہ کن ہے۔ روسی مسلح افواج شہر کو خاک میں بدل رہی ہیں۔" 

جرمن ریاستوں کی روس نواز جنگی علامت زیڈ پر پابندی

جرمنی کی کئی ریاستوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ سے منسلک علامت (Z) زیڈ پر پابندی عائد کر رہے ہیں اور کسی عوامی سطح پر اس کا استعمال قانون کے مطابق قابل سزا جرم ہے۔

جمعہ کے روز لوئر سیکسنی اور باویریا جیسی ریاستوں نے اس علامت کے استعمال کو جرم قرار دینے کے اپنے منصوبوں کا اعلان کیا۔ اشٹٹ گارٹ اور نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی ریاست میں بھی قانون سازوں نے اس پر پابندی کی حمایت کی ہے۔

تصویر: Alexander Ermochenko/REUTERS

روسی فوج چرنوبل شہر سے باہر نکل گئی

روسی فوجیوں نے سلاؤتیچ نامی اس قصبے کو چھوڑ دیا ہے جو چرنوبل کے جوہری پلانٹ کے کارکنوں کا ایک طرح سے ٹھکانہ رہا ہے۔ سن 1986 میں یہیں دنیا کی بدترین جوہری تباہی کا واقعہ پیش آیا تھا۔

سلاوتیچ کے میئر یوری فومیشیف نے کہا ہے کہ روسی افواج، جنہوں نے ہفتے کے اواخر میں قصبے پر قبضہ کر لیا تھا، پیر کی صبح قصبے کا سروے کرنے کے بعد وہاں سے باہر چلے گئے۔ 

امریکہ روس میں حکومت کی تبدیلی کا خواہاں نہیں

امریکی صدر جو بائیڈن سے جب یہ سوال پوچھا گيا کہ وہ روس میں حکومت کی تبدیلی کے خواہاں ہیں، تو انہوں نے صحافیوں کو بتایا، "نہیں۔" ایک روز قبل ہی وارسا میں اپنے خطاب کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن "اقتدار میں نہیں رہ سکتے" اور اس کے دوسرے روز ہی انہوں نے اپنے اس بیان کی وضاحت پیش کر دی۔

جوبائیڈن نے ہفتے کو پولش حکام کے ساتھ ملاقات کے بعد پولینڈ میں یوکرینی پناہ گزینوں سے ملاقات کی تھی۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے روسی ہم منصب کو ''قصائی'' کے لقب سے نوازا۔ امریکی صدر نے دھواں دار تقریر میں روس اور یوکرین کی موجودہ جنگ کو جمہوری آزادی کی جدو جہد کے پس منظر میں تاریخ کا ایک حصہ قرار دیا۔

جو بائیڈن نے کہا، ''خدا کے لیے، یہ شخص اقتدار میں نہیں رہ سکتا۔‘‘ بائیڈن کی اس سے مراد روسی صدر ولادیمیر پوٹن تھی۔ لیکن امریکی صدر کے اس بیان کے فوری بعد روس نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے رد کر دیا تھا اور کہا کہ یہ بائیڈن کا فیصلہ نہیں ہوسکتا، روس کا صدر روسی عوام منتخب کرتے ہیں۔

یوکرین کے متعدد شہروں پر فضائی حملے

یوکرینی میڈیا نے بتایا ہے کہ روس نے اتوار کے روز دارالحکومت کییف، لوزک، ریونے اور خارکیف کے شہروں کو فضائی حملوں سے نشانہ بنایا۔ ان اہداف میں شمال مغرب میں لوزک میں ایندھن کا ایک ڈپو بھی شامل تھا۔ حملے سے پہلے دن میں، یوکرین کے تقریبا سبھی علاقوں میں فضائی حملوں کے سائرن سنے گئے۔

تصویر: AA/picture alliance

ترکی میں تازہ مذاکرات

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت روس کے ساتھ امن معاہدے کے لیے ایک غیر جانبدار حیثیت اختیار کرنے کے ایک متبادل پر "احتیاط سے" غور کر رہی ہے۔ روس اور یوکرین کے وفود پیر کو آمنے سامنے مذاکرات کے لیے ترکی میں ملاقات کرنے والے ہیں۔

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے فون پر بات کی اور انہوں نے دونوں فریقوں کے درمیان فوری جنگ بندی اور امن معاہدے پر زور دیا ہے۔

ادھر جرمن چانسلر اولاف شولس نے عوامی نشریاتی ادارے 'اے آر ڈی' کو بتایا ہے کہ ان کے خیال میں اب تک اس جنگ میں دس ہزار  سے زیادہ روسی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق 37 لاکھ سے بھی زیادہ افراد یوکرین سے فرار ہو چکے ہیں، جن میں سے بیشتر  پڑوسی ملک پولینڈ میں پناہ لی ہے۔

 ص ز/ ب ج  (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے روئٹرز)

یوکرین پر روس حملے کو ایک ماہ گزر گیا

01:55

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں