روس نے نیٹو میں اپنا سفارتی مشن معطل کر دیا
18 اکتوبر 2021مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں روسی مشن کی معطلی کا باضابطہ اعلان وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے کیا۔ انہوں نے ماسکو کے اس اقدام کو نیٹو کے ایک حالیہ فیصلے کے خلاف ردعمل قرار دیا۔
نیٹو نے گزشتہ ہفتے اپنے صدر دفاتر کے قریب ہی واقع روسی مشن کے آٹھ ارکان کو بے دخل کر دیا تھا۔ روسی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ ماسکو میں نیٹو کا رابطہ اور معلوماتی دفتر بھی بند کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔
'نیٹو کو چین اور روس کی آمرانہ حکومتوں کے خلاف متحد ہوجانا چاہیے‘
نیٹو کا فیصلہ
مغربی دفاعی اتحاد کی انتظامیہ نے آٹھ روسی اہلکاروں کو انٹیلیجنس افسران قرار دیتے ہوئے بے دخل کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ بے دخل کیے جانے والوں میں روس کے چیف ملٹری سفیر بھی شامل تھے۔ اس کے علاوہ نیٹو نے اپنے ہاں روسی مشن کے اہلکاروں کی تعداد نصف کرنے کا فیصلہ بھی کیا تھا۔
مغربی دفاعی اتحاد کے مطابق اس کے صدر دفاتر کے ساتھ رابطوں کے لیے قائم روسی مشن آسانی سے لیکن نئی معینہ تعداد کے ساتھ بھی اپنے تمام سفارتی امور بخوبی انجام دینے کا اہل ہے۔ روس کا نیٹو میں مشن حقیقت میں نیٹو کے صدر دفاتر کے اندر نہیں بلکہ اس تنظیم کے ہیڈکوارٹر کے قریبی علاقے کی ایک عمارت میں ہے۔
امریکا نے دس روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا، روس کاجوابی کارروائی کا اعلان۔
روسی ردعمل
روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف کا کہنا ہے کہ نیٹو کے دانستہ اٹھائے جانے والے اقدام نے ماسکو حکومت کو بھی ایسے فیصلے کرنے پر مجبور کر دیا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس اقدام نے بنیادی سفارت کاری کے امور کی تکمیل مشکل تر بنا دی ہے۔
لاوروف کے مطابق نیٹو ہیڈکوارٹر میں امور سمیٹنے کے لیے کئی دنوں کا وقت درکار ہو گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یکم نومبر تک روسی دفتر کام کرنا بند کر دے گا۔ لاوروف نے مزید واضح کیا کہ روس اور نیٹو کے درمیان مستقبل میں اہم اور فوری نوعیت کے معاملات بیلجیم میں واقع روسی سفارت خانے کے توسط سے مکمل کیے جائیں گے۔
روس اور نیٹو کے خراب تعلقات
سن 2014 میں جب روس نے یوکرائنی جزیرہ نما کریمیا کو اپنے ریاستی علاقے میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا تھا، تو اس وقت بھی نیٹو نے روس کے ساتھ عملی تعاون معطل کر دیا تھا۔ اس تعطل کے باوجود فریقین کے مابین رابطہ کاری کا سلسلہ جاری رہا تھا۔
’یورپ کے آخری آمر‘ کی اپنا اقتدار بچانے کی کوششیں
فریقین کے مرکزی فورم یعنی نیٹو روس کونسل کی نشستوں میں بھی اب کمی ہو چکی ہے۔ یہ کونسل دونوں فریقوں کے مابین اپنی نوعیت کا اعلیٰ ترین ادارہ سمجھی جاتی ہے۔
قبل ازیں جوہری میزائل سازی پر بھی نیٹو اور ماسکو کے تعلقات سرد مہری کا شکار ہو گئے تھے۔ نیٹو کی فضائی حدود میں روسی جنگی طیاروں کی طرف سے خلاف ورزیوں نے بھی دو طرفہ تعلقات میں بگاڑ پیدا کیا تھا۔
حالیہ برسوں میں مغربی دفاعی اتحاد اور روس کے درمیان سرکاری سطح پر مذاکراتی عمل نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے۔
ع ح / م م (روئٹرز، اے پی)