1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس نے يوکرائن کی سرحد سے فوج کی ايک بٹالين واپس بلا لی

عاصم سلیم1 اپریل 2014

امريکی اور روسی وزرائے خارجہ نے ہفتے کے آغاز پر يوکرائن کے حوالے سے دوبارہ بات چيت کی جبکہ اسی دوران ماسکو حکومت نے يوکرائن کی مشرقی سرحد سے اپنے پانچ سو فوجيوں کو واپس بلا ليا ہے۔

تصویر: Reuters

روسی نيوز ايجنسيوں نے ملکی وزارت دفاع کی جانب سے پير کے روز جاری کردہ ايک بيان کا حوالہ ديتے ہوئے لکھا ہے کہ يوکرائن کی سرحد سے ملحقہ روسٹوو نامی علاقے سے پانچ سو فوجيوں پر مشتمل ايک روسی بٹالين کو واپس بلايا جا رہا ہے۔ يہ فوجی سمارا ميں قائم اپنے مستقل فوجی اڈے کا رخ کر رہے ہيں۔

نيوز ايجنسی ايسوسی ايٹڈ پريس کے مطابق يوکرائنی افواج کے کمانڈ سينٹر کے نائب سربراہ ايلگزينڈر روزمازنن نے يوکرائنی سرحد سے روسی افواج کی تعداد ميں کمی کی تصديق کر دی ہے۔ تاہم يوکرائن کے دارالحکومت کييف ميں نئی حکومت نے اس پيش رفت پر الجھن کا اظہار کيا ہے۔ يوکرائنی وزارت خارجہ کے ترجمان کے بقول روسی دستے کچھ مقامات پر پيچھے ہٹ رہے ہيں جبکہ چند مقامات پر پيش قدمی کر رہے ہيں اور اسی سبب يوکرائنی حکام الجھن کا شکار ہيں۔ ترجمان کے مطابق يوکرائن کو ان روسی اقدامات کے مقاصد کے بارے ميں کوئی وضاحت نہيں دی گئی ہے۔

تصویر: DW

جرمن چانسلر انگيلا ميرکل کے دفتر سے اکتيس مارچ کو ملنے والی معلومات کے مطابق روسی صدر ولادیمير پوٹن نے ميرکل کو اسی روز ايک ٹيلی فون کال پر مطلع کيا کہ يوکرائن کی سرحد پر تعينات کچھ فوجی دستوں کے انخلاء کا عمل جاری ہے۔

اس پيش رفت پر امريکا کی جانب سے محتاط رويے کا اظہار کيا گيا اور وزير دفاع چک ہيگل کا کہنا تھا کہ اب بھی دسيوں، ہزاروں روسی فوجی يوکرائنی سرحدوں پر تعينات ہيں۔ البتہ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے اسے قدرے مثبت انداز ميں ليا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’يوکرائنی سرحد سے روسی فوج کے انخلاء کی رپورٹيں موصول ہو رہی ہيں۔ تاحال ہم نے ايسا ہوتے ہوئے نہيں ديکھا ہے ليکن اگر ايسا واقعی ہوا، تو يہ ايک مثبت پيش رفت ہو گی۔‘‘

دريں اثناء روسی وزير خارجہ سيرگئی لاوروف اور ان کے امريکی ہم منصب جان کيری نے پير کے روز دوبارہ بذريعہ ٹيلی فون رابطہ کيا اور يوکرائن ہی کے معاملے پر تبادلہ خيال کيا۔ دونوں اعلی اہلکار ايک روز قبل ہی فرانسيسی دارالحکومت پيرس ميں ملے تھے۔

گزشتہ ماہ کريميا ميں ريفرنڈم کے انعقاد اور پھر اس کے روس کے ساتھ الحاق کی مغربی ممالک نے کافی مذمت کی تھی۔ دريں اثناء يوکرائنی سرحد پر بھاری تعداد ميں روسی افواج کی تعيناتی کے سبب ايسے خدشات بھی ابھر رہے ہيں کہ آيا روس يوکرائن کے مشرقی حصوں پر قبضے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ماسکو انتظاميہ يوکرائنی سرحد پر اضافی دستوں کی تعيناتی کو مشقوں کا حصہ قرار ديتی آئی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں