1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستیوکرین

روس نے یوکرینی اجناس کی ترسیل کی ڈیل روک دی

17 جولائی 2023

روس نے بحیرہ اسود کے راستے دیگر ممالک تک یوکرینی زرعی اجناس کی ترسیل سے متعلق ڈیل میں توسیع سے انکار کر دیا ہے۔ یہ ڈیل ترکی اور اقوام متحدہ کی ثالثی میں گزشتہ برس طے پائی تھی۔

Istanbul Massengutfrachter Asl Tia auf dem Weg nach China
تصویر: Chris McGrath/Getty Images

اس ڈیل کو بچانے کے لیے ترکی اور اقوام متحدہ کی جانب سے متعدد کوششیں کی گئیں، تاہم روس نے بحیرہ اسود کے ذریعے ایشیا اور افریقہ میں خوراک کے بحران کے شکار ممالک تک یوکرینی زرعی اجناس کی ترسیل کی عالمی ڈیل کے خاتمے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس روسی اقدام سے مشرق وسطیٰ، ایشیا اور افریقہ کے متعدد علاقوں میں خوراک کے بحران کے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔

یوکرینی جنگ اور زرعی اجناس، پانچ اہم حقائق

یوکرینی بندرگاہی شہر اوڈیسا پر روسی حملہ، گندم ڈیل خطرے میں

ماسکو حکومت کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے اس ڈیل کو روکنے کے اعلان میں کہا کہ روسی مطالبات تسلیم کر لیے جائیں گے، تو روس دوبارہ اس معاہدے پر عمل درآمد شروع کر دے گا۔ ان کا کہنا تھا، ''جب بحیرہ اسود ڈیل سے جڑے روسی مفادات پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا، تو روس بھی دوبارہ اس معاہدے پر لوٹ آئے گا۔‘‘

اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی میں گزشتہ برس موسم گرما میں یوکرین اور روسی نے اس انتہائی اہم معاہدے پر اتفاق کیا تھا، جس کے تحت بحیرہ اسود سے اجناس کی ترسیل شروع ہو گئی تھی۔ اس کے ساتھ ہی روسی اجناس کی بحیرہ اسود کے راستے محفوظ ترسیل سے متعلق ایک علیحدہ معاہدہ کیا گیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت روسی خوراک اور کھادوں کو مغربی پابندیوں سے تحفظ فراہم کیا گیا تھا۔

یہ بات اہم ہے کہ روس اور یوکرین دنیا بھر میں گندم، جو، سورج مکھی کے تیل اور دیگر خوراک کی برآمدکے اعتبار سے سرفہرست ہیں۔ روسی شکایت ہے کہ روسی شپنگ اور انشورنس کمپنیوں پر عائد پابندیوں نے اس کی اجناس اور کھادوں کو ترسیل کو متاثر کیا ہے۔ روسی برآمدات بھی عالمی فوڈ سکیورٹی کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔ تاہم اس روسی شکایت کے برخلاف ماہرین کا کہنا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں روس کہیں بڑی تعداد میں گندم اور کھادیں برآمد کر رہا ہے۔

یوکرین جنگ پاکستان کو کیسے متاثر کر رہی ہے؟

04:39

This browser does not support the video element.

مئی میں اس معاہدے کو ساٹھ روس کے لیے توسیع دی گئی تھی، تاہم ماسکو کا کہنا ہے کہ یوکرینی بندرگاہوں سے روانہ ہونے والے جہازوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے۔ جب کہ دیگر جہاز اس سمندری علاقے میں اسی وجہ سے سفر  نہیں کر پا رہے ہیں۔

ع ت، ا ا (اے پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں