1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس يوکرائن پر قبضے کی تياريوں ميں ہے، امريکی انٹيليجنس

6 فروری 2022

امريکا نے انٹيليجنس ذرائع سے حاصل کردہ معلومات کی بنياد پر تنبيہ کی ہے کہ گرچہ روس يوکرائن پر حملے سے متعلق خبروں کو بے بنياد قرار ديتا ہے مگر يوکرائن کی سرحدوں پر تعينات روسی فوجيوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔

Russland | Militärübung Zapad-2021 in der Kaliningrad Region
تصویر: Vitaly Nevar/REUTERS

روس نے يوکرائن پر وسيع تر حملے اور قبضے کی تياری جاری رکھی ہوئی ہے مگر فی الحال يہ واضح نہيں کہ ماسکو حکومت عملی طور پر ايسا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے يا نہيں۔ امريکی اہلکاروں نے انٹيليجنس ذرائع سے حاصل کردہ معلومات کے تجزيے کی بنياد پر يہ تنبيہ کی ہے۔

یوکرائنی بحران: جنگ کے خلاف برسلز میں مظاہرہ

نیٹو توسیع پسندانہ عزائم سے باز رہے، روس و چین

مغربی ممالک نے یوکرائنی بحران میں شدت پیدا کی ہے، ایردوآن کا الزام

روس نے سن 2014ء ميں کريميا کے خطے کو اپنے علاقے ميں ضم کر ليا تھا اور مشرقی يوکرائن ميں وہ آج بھی عليحدگی پسندوں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ ان دنوں روس نے يوکرائن کی سرحد پر ایک لاکھ سے زائد فوجی تعينات کر رکھے ہيں اور خطے میں جنگ کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ اس پر مغرب اور روس کے درمیان شديد اختلافات اور تناؤ پایا جاتا ہے۔ ماسکو حکومت يوکرائن پر قبضے يا جنگ کی خبروں کو مسترد کرتی آئی ہے۔

امريکی پيشن گوئی اور تنبيہ

اس وقت 110,000 روسی فوجی يوکرائنی سرحد پر تعينات ہيں۔ امريکی انٹيليجنس رپورٹ کے مطابق جس رفتار سے روسی فوجی دستے يوکرائن کی سرحد پر جمع ہو رہے ہيں، فروری کے وسط تک وہاں تعينات روسی فوجيوں کی تعداد ڈيڑھ لاکھ تک پہنچ سکتی ہے، جو يوکرائن پر کسی ممکنہ بڑے حملے کے ليے کافی ثابت ہوں گے۔ امريکی انٹيليجنس رپورٹ کے مطابق ايسے کسی ممکنہ حملے کی صورت ميں روس صرف دو دن کے اندر کييف حکومت کا تختہ پلٹ کر پورے ملک پر قابض ہو سکتا ہے۔ اس دوران ممکنہ طور پر 25  سے 50 ہزار شہری، پانچ سے 25 ہزار يوکرائنی فوجی جبکہ تين سے 10 ہزار روسی فوجی ہلاک ہو سکتے ہيں۔

دريں اثناء امريکی صدر جو بائيڈن نے مغربی دفاعی اتحاد نيٹو کے ارکان کے دفاع کے ليے اپنے فوجی دستے پولينڈ بھجوائے ہيں جو ہفتے کو وہاں پہنچے۔ دوسری جانب روس نے بيلاروس کے ساتھ جنگی مشقيں بھی شروع کر رکھی ہيں اور اسی وجہ سے اس کے کئی بٹالين کييف کے شمال کی طرف پولينڈ کی سرحد کے پاس تعينات ہيں۔ امريکی انٹيليجنس اس نتيجے پر پہنچی ہے کہ روس مختلف خطوں ميں تعينات اپنے فوجيوں کی تعداد بڑھا رہا ہے۔ دو ہفتے قبل يوکرائن کے شمال، مشرق اور جنوب ميں 60 روسی فوجی بٹالين تعينات تھیں۔ اس جمعے کو البتہ ان کی تعداد 80 بٹالين تک پہنچ چکی تھی۔

بحیرہ اسود ميں بھی روسی بحريہ مستحکم پوزيشن ميں ہے اور ديگر خطوں سے چند بحری جہاز اس جانب روانہ ہو چکے ہيں۔ ايسی اطلاعات بھی ہيں کہ روس نے يوکرائن کے آس پاس لڑاکا طيارے تعینات کر رکھے ہيں۔

اسی تناظر ميں جمعرات تین فروری کو امريکا نے دعوی کيا تھا کہ اس کے پاس ايسے شواہد ہيں کہ ماسکو حکومت روسی فوجيوں پر يوکرائن کی جانب سے ايک فرضی حملہ کرا کے اس کی ريکارڈنگ کرنا چاہتی تھی تاکہ اسے يوکرائن پر حقيقی حملے کے ليے جواز کے طور پر پيش کيا جا سکے۔ يہ الزام پينٹاگون کے ترجمان جان کربی نے لگايا  اور اسی بات کا تذکرہ محکمہ خارجہ کے ترجمان نيڈ پرائس نے بھی کيا مگر دونوں ہی اہلکاروں نے اپنے دعوے کے حق ميں کوئی شواہد پيش نہيں کيے۔

یوکرائنی خواتین بھی روس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار

02:16

This browser does not support the video element.

ع س / ا ب ا (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں