روس کا شام میں تین سو جہادی ہلاک کر دینے کا دعویٰ
9 اکتوبر 2015روسی دارالحکومت ماسکو سے جمعہ نو اکتوبر کو ملنے والی مختلف خبر ایجنسیوں کی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ روسی خبر رساں ادارے RIA نے یہ بات ملکی فوج کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھی۔ رپورٹوں کے مطابق ماسکو کے جنگی طیاروں کی طرف سے مسلح مزاحمت کرنے والے جہادی گروپ لواء الحق کے مرکزی ٹھکانوں پر یہ فضائی حملے آج جمعے کے روز کیے گئے۔ ان حملوں میں 200 باغی مارے گئے، جن میں سے دو عسکریت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ یا داعش کے فیلڈ کمانڈر تھے۔
اس کے علاوہ حلب شہر کے ارد گرد کے علاقے میں بھی آج متعدد فضائی حملے کیے گئے، جن میں ماسکو میں وزارت دفاع کے بیانات کے مطابق مزید 100 شدت پسند مارے گئے۔ روسی فوج نے جمعے کے روز بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شام میں باغیوں اور جہادیوں کے ٹھکانوں پر جو فضائی حملے کیے گئے، ان میں مجموعی طور پر دہشت گردوں کے 60 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
ماسکو سے موصولہ دیگر رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ خانہ جنگی سے تباہ حال ملک شام میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے روسی فضائیہ نے اپنی مہم کافی تیز کر دی ہے۔ روسی مسلح افواج کے ڈپٹی چیف آف جنرل سٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایگور ماکُوشیف نے ملکی نیوز ایجنسیوں کو بتایا، ’’ان فضائی حملوں کے لیے شام میں حمیمیم کے روسی فضائی اڈے سے جنگی طیاروں نے مجموعی طور پر 67 پروازیں کیں، جس دوران Su-34M اور Su-24SM جنگی طیاروں سے دہشت گردوں کے 60 سے زائد اہداف کا نشانہ بنایا گیا۔‘‘
جرمنی اور اسپین کا روس اور امریکا سے مطالبہ
شام میں روسی جنگی طیاروں کے حملوں کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال میں وہاں صدر بشار الاسد اور ان کے مخالف باغیوں کی حمایت کرنے والی ایک دوسرے کی حریف بیرونی طاقتوں کے مابین کشیدگی میں کافی اضافہ ہو چکا ہے۔ ان حالات میں آج جمعے کے روز جرمنی اور اسپین نے روس اور امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ آپس میں مل کر اس طرح کام کریں کہ شامی تنازعے کے سیاسی حل کی کوششوں میں جمود کو ختم کیا جا سکے۔
جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے میڈرڈ میں اپنے ہسپانوی ہم منصب خوسے مانوئل گارسیا مارگالو کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’اس وقت ترجیح یہ ہے کہ امریکا اور روس کے مابین اتفاق رائے کی کوشش کی جائے۔ جب تک دو بڑی عالمی طاقتیں (امریکا اور روس) آپس میں متفق نہیں ہوتیں، شام میں کسی سیاسی عمل کے آغاز میں کامیابی حاصل نہیں ہو سکتی۔‘‘
جرمن وزیر خارجہ نے کہا، ’’شام میں فوجی کارروائیوں کے باوجود میری رائے میں وہاں روس اور امریکا دونوں کے مفادات مشترک ہیں اور میں ان دونوں طاقتوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آپس میں بات چیت کریں۔‘‘