1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

روس کو مہلک ڈرون کون فراہم کر رہا ہے؟

8 اکتوبر 2022

روس یوکرین کے خلاف جنگ میں انتہائی مہلک اور تباہ کن ڈرون استعما ل کر رہا ہے۔ ممکنہ طور پر بیرون ملک سے حاصل کیے گئے یہ ڈرون دو سوکلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرتے اور بہت آسانی سے اپنے ہدف کو نشانہ بناتے ہیں۔

Symbolfoto I Iranische Drohne
تصویر: Iranian Army Office/ZUMA/IMAGO

ایرانی خود کش ڈرون

یوکرین کے مطابق روس نے اس ہفتے پہلی مرتبہ کییف پر حملے کے لیے ایرانی ساختہ خود کش ڈرون کا استعمال کیا۔ پیغام رسانی کی ایک سروس ٹیلی گرام پر کییف کےعلاقائی گورنر نے دعویٰ کیا کہ منگل کو رات دیر گئے یوکرینی دارالحکومت کے نزدیک ڈرون سے چھ دھماکے کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ روس نے شہری ڈھانچے کو نقصان پہنچانے کے لیے بارہ ڈرون بھجوائے تھے۔ ملٹری فیکٹری نامی ایک ویب سائٹ کے مطابق خودکش ڈرون بغیر پائلٹ کی لڑاکا فضائی گاڑیاں (یو سی اے وی) ہیں، جو دھماکہ خیز مواد سے بھری ہوئی ہیں۔ یوکرین کی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے ستمبر کے وسط میں اس طرح کے پہلے ایرانی ڈرون کو مار گرایا تھا۔

یوکرین کے لیے بھاری ہتھیار: کونسے ممالک کس طرح کا اسلحہ فراہم کر رہے ہیں؟

یوکرینی فوج کا ایک ڈرون کے اس تباہ شدہ حصے کے بارے میں کہنا ہےکہ یہ ایرانی ساختہ ڈرون کا حصہ ہےتصویر: Ukrainian military's Strategic Communications Directorate/AP Photo/picture alliance

یوکرینی فوج کی ترجمان نتالیہ ہمینیوک نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس کے بعد سے اب تک جنوبی یوکرین میں تقریباﹰ دو درجن مزید ایرانی ڈرون دیکھے جا چکے ہیں۔ ان میں سے نصف کو گرا لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر خودکش ڈرون حملوں نے جنوبی شہر اوڈیسا میں عام شہریوں کو ہلاک کیا۔ ایسے شکوک و شبہات کا اظہار کئی ماہ قبل کیا گیا تھا کہ ایران روس کو ڈرون فراہم کر رہا ہے۔ امریکی حکومت نے اگست کے آخر میں خفیہ معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ماسکو یوکرین میں اپنی جنگ کے لیے ایرانی ڈرون حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے - خاص طور پر اس وجہ سے کہ روس مغربی پابندیوں کے نتیجے میں اب اپنے ڈرون تیار کرنے کے قابل نہیں اور یہ کہ اس صورتحال نے جنگ میں روس کے لیے اپنے کلیدی مقاصد کا  حصول انتہائی مشکل بنا دیا تھا۔

 اے ایف پی کے مطابق روس نے اب ایرانی قدس مہاجر۔6 ڈرونز حاصل کر لیے ہیں۔ بغیر پائلٹ کا یہ لڑاکا ڈرون 200 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے 40 کلوگرام تک کا بارودی مواد اپنے ساتھ لے جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، چھوٹے ہیسا شاہد۔ 136 خودکش ڈرون بھی خریدے گئے ہیں جن کی رینج ڈھائی ہزار کلومیٹر تک ہے۔ ایران نے باضابطہ طور پر روس کو ڈرون مہیا کرنے کی تردید کی ہے۔

طویل عرصے سے لگی بین الاقوامی پابندیوں کے باوجود ایران نے مقامی طور پر ڈرون کے متعدد ماڈل تیار کر رکھے ہیںتصویر: Iranian Army/AP/picture alliance

ڈرون کتنے ہلاکت خیز ہیں؟

اگرچہ ڈرون حملوں کے نتیجے میں بار بار ہلاکتیں ہوتی رہی ہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ زیادہ موثر نہیں ہیں۔ برطانوی دفاعی تجزیہ کار کمپنی جینز کے جیمی بینی کے مطابق یہ ڈرون زیادہ قابل اعتماد نہیں ،کیونکہ انہیں اچھی طرح سے تیار نہیں کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کا دھماکہ خیز پے لوڈ لے جانے کی صلاحیت بھی نسبتاﹰ کم ہے۔ بینی کے اندازے کے مطابق ان ہتھیاروں کا تنازعہ پر زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔

تاہم جو چیز مہلک ہے وہ یہ ہے کہ ریڈار سے ان ڈرون کا پتہ لگانا بہت مشکل ہے۔ ایک یوکرینی افسر نے امریکی آن لائن نیوز سائٹ پولیٹیکو کو بتایا کہ خیرسن میں ان کے یونٹ نے حال ہی میں  ڈرون حملے کی زد میں آنے کے بعد دو ٹینکوں کو ان کے عملے سمیت کھو دیا۔ فوج کی ترجمان نتالیہ ہیومینوک نے کہا کہ ڈرون حملوں نے شہری آبادی پر مزید ''نفسیاتی دباؤ‘‘ بھی ڈالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ڈرونز کا شور اکثر پہلے سے ہی مضطرب شہریوں میں خوف پیدا کرتا ہے۔

ترکی کی اسلحہ ساز بیرکتار کمپنی کا تیارہ کردہ ٹی بی ٹو ڈرون تصویر: BAYKAR/AA/picture alliance

ترکش ڈرونز میڈ اِن یوکرین؟

اس موسم گرما میں ماسکو نے بھی ترکی کے لڑاکا ڈرونز کے حصول میں دلچسپی ظاہر کی تھی لیکن ترکی کی ڈرون ساز بیرکتار کمپنی نے اگست میں یہ واضح کر دیا تھا کہ وہ کریملن کو ڈرون فروخت نہیں کرے گی۔ ترکی کی اس کمپنی کے سربراہ ہالوک بیرکتار نے بی بی سی کو بتایا کہ اس وقت ہم واضح طور پر اور مکمل طور پر یوکرین کی حمایت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ،''اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ وہ (روس) کتنی رقم کی پیشکش کرتے ہیں، ہمارے لیے اس صورت حال میں انہیں ڈرون دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘‘

یوکرین میں لڑنے والے ترک ساختہ ڈرون کتنے کارآمد ہیں؟

 یوکرینی فوج کو فی الحال بیرکتار ٹی بی ٹو کے ذریعے جنگ میں کامیابیاں ملی ہیں۔ ٹی بی ٹو متعدد روسی توپوں اور بکتر بند گاڑیوں کو تباہ کرنےکرنے کے بعد یوکرین میں انتہائی مقبول ہو گیا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ ترک کمپنی یوکرین کی ہی ایک فیکٹری میں اپنے ڈرونز کی تیاری کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے نو ستمبر کو بیرکتار کمپنی کے سربراہ  کے ساتھ ملاقات کے بعد اس منصوبے کا اعلان کیا تھا۔

ٹی بی ٹو کی لمبائی ساڑھے چھ میٹر ہے اور اس کے پروں کا پھیلاؤ بارہ میٹر ہے۔ یہ چوبیس گھنٹے سے زیادہ دیر ہوا میں رہ سکتا ہے اور اس کی انتہائی رفتار 220 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ ماہرین کے مطابق ٹی بی ٹو  مغربی ممالک میں تیار کیے گئے ملتے جلتے ماڈل کے ڈرونز کے مقابلے میں کم قیمت بھی ہے۔

امریکہ نے یوکرین کو اپنے ملٹری ایڈ پیکج میں خودکش ڈرون بھی بھجوائے ہیںتصویر: AeroVironment, Inc/abaca/picture alliance

اسرائیلی ڈرونز

یوکرین میں جنگ کے آغاز سے ہی اسرائیلی ساختہ ڈرونز کے استعمال کے بارے میں بھی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ مارچ کے وسط میں آن لائن اخبار ٹائمز آف اسرائیل  کی ایک رپورٹ کے مطابق یوکرینی افواج کی جانب سے مار گرائے جانے والے روسی ڈرونز کی تصاویر سے وہ اسرائیلی ساختہ معلوم ہوتے ہیں۔ ان تصاویر میں اسرائیلی ساختہ فور پوسٹ آر ڈرون کی باقیات دکھائی گئی ہیں، جس پر اسرائیلی ہوائی جہاز اور راکٹ بنانے والی کمپنی اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز (آئی اے آئی) کے نام کی مہر بھی ثبت تھی۔ تاہم  فورس پوسٹ آر روس کا تیار کردہ ایک خفیہ معلومات جمع کرنے، نگرانی اور جاسوسی (آئی ایس آر) ڈرون ہے۔ یہ اسرائیلی آئی اے آئی سرچر کی ایک نقل ہے، جس کی تیاری کے لیے روس کو کئی سال پہلے  لائسنس دیا گیا تھا۔

ش رِ⁄ ع ا

یہ مضمون اصل میں جرمن زبان میں تحریر کیا گیا تھا

یوکرینی جنگ میں ڈرون طیارے اہم کیوں؟

02:43

This browser does not support the video element.

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں