روس کی توجہ یورپی اتحاد کی مخالف سیاسی پارٹیوں پر
4 اپریل 2015
ایسا خیال کیا گیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن یورپ کی انتہائی دائیں بازو سے لے کر بائیں بازو کی مختلف سیاسی جماعتوں کو خاص طور پر اپنی توجہ کا محور و مرکز بنائے ہوئے ہیں۔ مبصرین کے مطابق روسی صدر کا مقصد یہ ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے اِن حمایتیوں کو یورپی یونین کے خلاف مہم کا حصہ بنا سکیں۔ ان سیاسی جماعتوں میں فرانس کی فرنٹ نیشنل (FN)، یونان کی سیریزا، ہنگری کی ژوبِک اور برطانیہ کی یونائیٹڈ کنگڈم اِنڈیپینڈنٹ پارٹی (UKIP) خاص طور پر اہم ہیں۔ برطانوی سیاسی جماعت روسی صدر کے لیے مہربان غیرجانبداری کا رویہ اپنائے ہوئے ہے۔
ہنگری کے معروف سیاسی تجزیہ کار پیٹر کریکو کا کہنا ہے کہ یہ تمام سیاسی جماعتیں اپنے مقاصد میں متحد ہیں اور یہ یورپی یونین کے لیے چیلنج کی حیثیت رکھتی ہیں۔ کریکو کے مطابق اگر یہ تمام اقتدار حاصل کر لیتی ہیں تو یورپ کی سیاسی شناخت تبدیل ہو کر رہ جائے گی۔ پولیٹیکل ایکسپرٹ گروپ کے روسی تجزیہ کار کونسٹانٹائن کالیٹچیف کا کہنا ہے کہ کریملن ایسی پارٹیوں کے ساتھ طویل المدتی رفاقت قائم کرنے کی متمنی ہے۔ کریمیا کے روس میں انضمام کے حوالے سے فرانس کی فرنٹ نیشنل اور آسٹریا کی فریڈم پارٹی نے کہا تھا کہ انضمام کے لیے مناسب اور درست راستہ اختیار کیا گیا ہے۔
روس آج کل خاص طور پر یورپ کے بائیں بازو کے طبقے کو بھی اپنی جانب مائل کرنے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔ کالیٹچیف کا کہنا ہے کہ اِس وقت جرمنی میں بائیں بازو چانسلر انگیلا میرکل کا سب سے بڑا ناقد حلقہ ہے۔ فرانس کی فرنٹ نیشنل پارٹی کو چیک جمہوریہ میں قائم چیک روسی بینک کی جانب سے تقریباً نو ملین ڈالر کا قرضہ موصول ہونے کو بھی رپورٹ کیا گیا ہے۔ فرانسیسی میڈیا کے مطابق روسی مالی معاونت کے بدلے میں انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت پوٹن کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ فرنٹ نیشنل کی لیڈر ماریں لے پین نے اِن رپورٹوں کو من گھڑت قرار دیا ہے۔
یونان کے موجودہ وزیراعظم سن 2014 میں روس کا دورہ کر چکے ہیں۔ اُس دورے میں شامل پانچ افراد اب اُن کی کابینہ کا حصہ ہیں۔ اِسی دوران یورپی پارلیمان کے سربراہ مارٹن شُلس نے یونان کے وزیراعظم الیکسِس سپراس کو روس کے دورے سے خبردار کیا ہے۔ شُلس نے اپنے بیان میں کہا کہ سِپراس کے دورہٴ روس سے ماسکو حکومت کی پالیسیوں کے حوالے سے یورپ کے مشترکہ موقف کو نقصان پہچنے کا خطرہ ہے۔ سِپراس اگلے ہفتے کے دوران آٹھ اپریل کو روسی صدر سے ملاقات کریں گے۔ یورپی پارلیمنٹ کے سربراہ نے مزید کہا کہ روس کے دورے سے یونان کے یورپی ساتھی ناراض ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے یونانی وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ یورپی یونین کا ساتھ دینے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں۔