1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

نیٹو نے سرد جنگ سے متعلق ایک اہم معاہدے کو معطل کر دیا

8 نومبر 2023

اس معاہدے کا مقصد یورپ میں سرحدوں پر فوجیوں کی تعیناتی کم کر کے سرد جنگ کے حریفوں کے درمیان کشیدگی کو کم کرنا تھا۔ نیٹو کا کہنا ہے کہ روس اس سے الگ ہو چکا ہے، جبکہ یوکرین پر حملے نے معاہدے کو 'غیر پائیدار' کر دیا ہے۔

نیٹو کے فوجی یورپ میں گشت کرتے ہوئے
واضح رہے کہ نیٹو کے 31 ارکان کی اکثریت نے اسی ایف ای معاہدے پر دستخط کر رکھے ہیںتصویر: Valdrin Xhemaj/REUTERS

منگل کے روز نیٹو نے اعلان کیا کہ چونکہ روس سرد جنگ کے دور کے سکیورٹی معاہدے سے باضابطہ طور پر دستبردار ہو گیا ہے، اس لیے وہ بھی اس معاہدے سے متعلق اپنی کارروائی کو معطل کر رہا ہے۔

خطے میں تصادم کے بعد نیٹو نے برطانوی فوجی کوسوو روانہ کیے

فروری سن 2022 میں ماسکو کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد سے نیٹو اور روس کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران تناؤ کا یہ ایک اور تازہ ترین واقعہ ہے۔

نیٹو کی رکنیت کے لیے دعوت نہ ملنے پر یوکرینی صدر ناراض

یورپ میں روایتی مسلح افواج سے متعلق معاہدے 'کنونشنل آرمڈ فورسز ان یورپ' (سی ایف ای) پر سن 1990 میں دستخط کیے گئے اور پھر دو سال بعد اس کی توثیق کی گئی تھی۔ اس معاہدے کی رو سے سرد جنگ کے حریفوں کو باہمی سرحدوں کے قریب فوجی دستوں کی تعیناتی اور عسکری ساز و سامان کی تعمیر سے روکنے کی کوشش کی گئی۔

ترکی سویڈن کو نیٹو کا رکن بنانے پر رضامند ہو گیا

روس نے پہلے سن 2007 میں اس معاہدے میں اپنی شرکت کو معطل کر دیا تھا اور پھر سن 2015 میں مکمل طور پر اس سے دستبردار ہونے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا تھا۔

نیٹو سمٹ: یوکرین کا اپنے لیے جلد از جلد رکنیت پر زور

نیٹو نے معاہدہ کیوں معطل کر دیا؟

نیٹو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ''ایسی صورت حال جس میں اتحادی ریاستیں معاہدے کی پاسداری کرتی ہوں، اور روس اس پر عمل نہ کرے، تو یہ غیر پائیدار ثابت ہو گا۔''

نیٹو ممالک کی ایئر فورسز کی سب سے بڑی فضائی مشقیں

01:29

This browser does not support the video element.

نیٹونے مزید کہا کہ اس کے ارکان اس ایکٹ میں اپنی شرکت کو ''جب تک ضروری ہو'' روک دیں گے۔ واضح رہے کہ نیٹو کے 31 ارکان کی اکثریت نے اسی ایف ای معاہدے پر دستخط کر رکھے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یوکرین پر روس کا حملہ اور اس کے خلاف جاری اس کی جاری جنگ سی ایف ای معاہدے کے مقصد کے خلاف ہے۔

 گرچہ یوکرین ابھی تک نیٹو کا رکن نہیں ہے، تاہم پولینڈ، رومانیہ، ہنگری اور سلوواکیہ جیسے کئی پڑوسی ممالک اس فوجی اتحاد میں شامل ہیں۔

نیٹو کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس کے ارکان اب بھی ''فوجی خطرے کو کم کرنے، اور غلط فہمیوں اور تنازعات کے ازالے کے لیے پرعزم ہیں۔

روس کا رد عمل کیا رہا؟

اس سے پہلے منگل کے روز ہی روس کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا اس کے ساتھ ہی سی ایف ای سے دستبرداری کا باقاعدہ طریقہ کار مکمل ہو گیا ہے۔

وزارت نے ایک بیان میں کہا، ''اس طرح بین الاقوامی قانونی دستاویز، جس کی توثیق ہمارے ملک نے سن 2007 میں معطل کر دی تھی، آخر کار ہمارے لیے ایک تاریخ بن گئی۔''

روس نے مزید کہا کہ امریکہ کے اقدامات کے ساتھ ہی نیٹو کے ارکان کی توسیع کی کوششیں بھی ماسکو کے معاہدے سے نکلنے کی ذمہ دار ہیں۔

روس کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ''سی ایف ای معاہدہ اپنی اصل شکل میں اب حقیقت سے رابطہ کھو چکا ہے۔''

اس سال مئی میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ایک حکم نامے پر دستخط کیے تھے، جس میں اس معاہدے کی مذمت کی گئی تھی۔ اس پر نیٹو کی جانب سے پوٹن کی شدید مذمت کی گئی تھی۔

سن 2022 میں یوکرین پر روسی حملے اور جنگ نے امریکہ اور روس کے درمیان تعلقات کو اس نچلی ترین سطح پر پہنچا دیا، جو سرد جنگ کے بعد سے نہیں دیکھی گئی تھی۔

ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز)

روس بالٹک ریاستوں تک نیٹو کا زمینی رابطہ کس طرح کاٹ سکتا ہے؟

03:35

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں