1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس کی طرف سے يوکرائنی باغيوں کے اليکشن تسليم کرنے کا اعلان

عاصم سلیم29 اکتوبر 2014

يوکرائن اور امريکیا نے روس کی جانب سے مشرقی یوکرائن ميں باغيوں کی طرف سے کرائے جانے والے اليکشن کو تسليم کرنے کے اعلان کی سخت مذمت کی ہے۔ دريں اثناء يورپی يونين نے ماسکو کے خلاف پابندياں برقرار رکھنے کا فيصلہ کر ليا ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

روس نے منگل اٹھائيس اکتوبر کے روز يہ اعلان کيا ہے کہ مشرقی يوکرائن ميں باغيوں کی طرف سے دو نومبر کو کرائے جانے والے انتخابات کو تسليم کيا جائے گا۔ ايک روسی اخبار کو انٹرويو ديتے ہوئے وزير خارجہ سيرگئی لاوروف نے کہا کہ اتوار کے روز باغيوں کے اليکشن منصوبے کے تحت آگے بڑھيں گے اور روس انتخابی نتائج کو تسليم کرے گا۔

وزير خارجہ لاوروف کے اس بيان کو ماسکو کی جانب سے مشرقی يوکرائن ميں سرگرم روس نواز باغيوں کی اب تک کی واضح صورت ميں حمايت کے طور پر ليا جا رہا ہے۔ امريکی وزير خارجہ جان کيری کے مطابق باغيوں کے انتخابات کی توثيق ماسکو حکومت اور باغيوں کی طرف سے بيلاروس کے دارالحکومت منسک ميں رواں برس پانچ ستمبر کو طے پانے والے معاہدے کی واضح خلاف ورزی ہو گی۔ يوکرائنی صدر پيٹرو پوروشينکو کے ترجمان نے بھی کہا ہے کہ باغيوں کے اليکشن کے سبب امن عمل خطرے ميں پڑ سکتا ہے۔

يوکرائنی صدر پيٹرو پوروشينکو نے باغيوں کو خود ساختہ اليکشن کرانے سے خبردار کیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

يہ امر اہم ہے کہ مشرقی يوکرائن کے کچھ خطوں، بالخصوص لوہانسک اور ڈونيٹسک ميں اپريل سے مسلح بغاوت جاری ہے، جس کے نتيجے ميں قريب 3,700 افراد ہلاک ہو چکے ہيں۔ کييف حکومت اور مغربی ممالک ماسکو پر الزام عائد کرتے ہيں کہ وہ اس مسلح بغاوت کو ہوا دے رہا ہے جبکہ ماسکو ايسے الزامات کو رد کرتا آيا ہے۔

باغيوں نے دو نومبر کو اپنے زير قبضہ علاقوں ميں اليکشن کرانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ يہ معاملہ ايک ايسے وقت زور پکڑ رہا ہے، جب پچھلے اتوار يعنی چھبيس اکتوبر کو يوکرائن ميں منعقدہ پارليمانی انتخابات کے ابتدائی، غير حتمی نتائج ميں مغرب نواز پارٹيوں نے کافی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کيا ہے اور سياستدان اس وقت حکومت سازی کے عمل ميں مصروف ہيں۔

دريں اثناء منگل ہی کے روز يوکرائن کی اعلی قيادت نے ملک کا دورہ کرنے والے امريکی سينيٹر جيمز انہوفے سے ملاقات کی۔ امريکی سينيٹر کے بقول انہيں يوکرائن کو درکار اسلحے کی ايک فہرست وزير دفاع اسٹيفان پولٹوراک سے مل گئی ہے اور وہ ان ضروريات کو امريکی سينيٹ کی ايک متعلقہ ذيلی کميٹی ميں پيش کريں گے۔

ايک اور پيش رفت ميں بيلجيم کے دارالحکومت برسلز ميں گزشتہ روز ہونے والے ايک اجلاس ميں يورپی يونين کے رہنماؤں نے روس کے خلاف يوکرائنی بحران کے تناظر ميں عائد کردہ پابندياں برقرار رکھنے کا فيصلہ کر ليا ہے۔ نيوز ايجنسی اے ايف پی نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ رکن رياستيں اس حوالے سے کافی متحد ہيں۔ ذرائع نے بتايا، ’’نہ تو زمينی صورتحال اور نہ ہی روس کے رويے ميں کوئی ايسی تبديلی آئی ہے کہ پابندياں ہٹانے کے بارے ميں غور کيا جائے۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں