روس کی طرف سے یوکرین میں امریکی کیمیائی لیبارٹریوں کا الزام
11 مارچ 2022
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل آج جمہ 11 مارچ کو روس کے ان الزامات پر غور و خوض کر رہی ہے جن میں کہا گیا کہ ماسکو کو یوکرین میں ’’امریکی حیاتیاتی ہتھیاروں سے جڑی سرگرمیوں‘‘ کے نشانات ملے ہیں۔
اشتہار
روس کی طرف سے عائد کردہ ان الزامات کی سختی سے تردید یوکرائنی صدر وولادیمیر زیلنسکی کی طرف سے بھی کی گئی ہے اور امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی طرف سے بھی۔
امریکا نے ان دعووں کو مسترد کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہروس ممکنہ طور پر یوکرین کے خلاف حیاتیاتی یا کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے لیے میدان تیار کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکی مشن کی ترجمان اولیویا ڈالٹن کے مطابق، ''یہ اسی طرح کی من گھڑت کوشش ہے جس کے بارے میں ہم نے پہلے ہی خبردار کیا تھا۔ روس اسے کسی حیاتیاتی یا کیمیائی حملے کے جواز کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا روس کو سلامتی کونسل کے ذریعے جھوٹ کے پھیلاؤ کی اجازت نہیں دے گا۔
روس کی طرف سے سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس بلانے کی درخواست کا اعلان ایک ٹوئیٹ کے ذریعے کیا گیا جو اقوام متحدہ میں روس کے نائب سفیر اول دیمتری پولیانسکی کی طرف سے جاری کی گئی۔ جس میں کہا گیا کہ یوکرین امریکی مدد کے ساتھ ملک میں کیمیائی اور حیاتیاتی لیبارٹریاں چلا رہا ہے۔
اقوام متحدہ میں روس کے ایک اور نائب سفیر نے بدھ کے روز ان الزامات کو دہرایا تھا اور مغربی میڈیا پر زور دیا تھا کہ یوکرین میں موجود خفیہ حیاتیاتی لیباٹریوں کے بارے میں رپورٹ کرے۔
بعد ازاں روسی وزارت دفاع کی طرف سے جاری کردہ ٹوئیٹ میں ''یوکرینی سرزمین پر امریکا کی ملٹری بائیولوجیکل سرگرمیوں سے متعلق تجزیاتی دستاویزات‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس معاملے کا جائزہ لے۔
یوکرینی صدر وولادیمیر زیلنسکی نے روسی الزام کو رد کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزام بذات خود ایک بری علامت ہے: ''اس سے مجھے بہت زیادہ پریشانی ہوئی ہے کیونکہ ہم اکثر اس بات کے قائل رہے ہیں کہ اگر آپ روس کے منصوبوں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو وہ وہی ہوں گے جس کا الزام روس دوسروں پر لگائے۔‘‘
جنگ سے یوکرائنی شہری شدید متاثر
روس کی طرف سے یوکرائن پر حملے کے بعد بے شمار شہری ملک سے فرار ہونے کی کوشش میں ہیں۔ بہت سے لوگ گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔
کییف کے رہائشی بھی ملکی فوج کے ساتھ مل کر روسی حملے کو ناکام بنانے کی کوشش میں ہیں۔ شہری دفاع کے کچھ ممبران پیٹرول بم بنا رہے ہیں۔
تصویر: Efrem Lukatsky/AP Photo/picture alliance
خصوصی یونٹس
کییف کے شہری دفاع کے محکمے نے شہر کے دفاع کے لیے مختلف یونٹس بنا لیے ہیں، جو شہر میں گشت کر رہے ہیں اور لوگوں کو مدد فراہم کر رہے ہیں۔
تصویر: Efrem Lukatsky/AP Photo/picture alliance
خوف میں مبتلا لوگ
ایسے افراد جو یوکرائن سے فرار ہونے کے قابل نہیں ہیں، انہوں نے گھروں کو چھوڑ کر انڈر گراؤنڈ شیلٹرز میں مسکن بنا لیا ہے۔ زیادہ تر لوگ ٹرین اور انڈر گراؤنڈ سب وے اسٹیشنز میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
تصویر: Kunihiko Miura/AP/picture alliance
شہری علاقوں پر حملہ
روس نے ایسے دعویٰ کیے ہیں کہ وہ یوکرائن کے دارالحکومت کییف میں رہائشی علاقوں کو نشانہ نہیں بنائے گا لیکن کچھ راکٹ شہری علاقوں میں بھی گرے۔ چھبیس فروری کو ایک حملے میں یہ عمارت متاثر ہوئی۔
تصویر: Efrem Lukatsky/AP/dpa/picture alliance
دھچکے کی کیفیت
جمعے کو کییف میں ایک راکٹ ایک شہری علاقے میں گرا، جس کی وجہ سے اس خاتون کا گھر مسمار ہو گیا۔ جمعرات کے دن روسی افواج نے کییف سمیت کئی شہروں میں رہائشی علاقوں پر بمباری کی۔
تصویر: Emilio Morenatti/AP Photo/picture alliance
کییف کی طرف پیش قدمی جاری
روسی افواج کییف کی طرف پیش قدمی جاری رکھے ہوئی ہیں۔ اس دوران روسی حملوں کے نتیجے میں کئی شہری عمارتوں کو نقصان بھی پہنچا۔ شہری انتظامیہ نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ گھروں میں ہی رہیں۔
تصویر: Gleb Garanich/REUTERS
تحفظ کی تلاش میں
روسی افواج نے چوبیس فروری کو یوکرائن پر حملہ کیا۔ اس عسکری کارروائی کی وجہ سے شہری خوف کے عالم میں ہیں اور وہ تحفظ چاہتے ہیں۔
تصویر: Emilio Morenatti/AP/picture alliance
سب وے اسٹیشنز محفوظ ٹھکانہ
کییف میں جب جنگی سائرن بجتا ہے تو شہری سب وے کے انڈر گراؤنڈ اسٹیشنز کی طرف بھاگتے ہیں۔ تین ملین آبادی والے اس شہر میں ایک خوف کا عالم طاری ہے۔
تصویر: Zoya Shu/AP/dpa/picture alliance
جنگی محاذوں سے فرار
مشرقی یوکرائن کے باسی جنگ شروع ہونے کے فوری بعد ہی وہاں سے فرار ہونا شروع ہو گئے تھے۔ یہ لوگ پناہ کی غرض سے ہمسایہ ممالک پولینڈ، ہنگری اور رومانیہ کی طرف جا رہے ہیں۔
مشرقی یوکرائن کے باسی مہاجرت اختیار کر رہے ہیں۔ بہت سے لوگ پیدل ہی ہمسایہ ملک ہنگری کی طرف گامزن ہیں۔ سرحد پر لمبی قطاریں لگی ہیں۔
تصویر: Janos Kummer/Getty Images
بچھڑے مل گئے
ہنگری کے وزیر اعظم وکٹور اوربان نے عہد کیا ہے کہ وہ اس مشکل وقت میں یوکرائن کے شہریوں کو ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔ انہوں نے سرحدیں کھول دیں اور مہاجرین کو خوش آمدید کہا جا رہا ہے۔
تصویر: Bernadett Szabo/REUTERS
رضا کاروں کی کوششیں
رومانیہ نے بھی یوکرائنی مہاجرین کو خوش آمدید کہا ہے۔ رومانیہ کے شہری بھی ان مہاجرین کی مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔
تصویر: Andreea Alexandru/AP/picture alliance
ملک نہیں چھوڑوں گا
یوکرائن کے صدر وولودومیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ کییف نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے شہریوں کی حوصلہ افزائی کی ہے تاکہ وہ روسی جارحیت کے آگے ہمت نہ ہاریں۔
جمعرات کو اپنی قوم سے خطاب کرتے ہوئے زیلنسکی کا مزید کہنا تھا، ''میں ایک ذی شعور شخص ہوں، ایک ذی شعور ملک اور لوگوں کا صدر ہوں۔ میں دو بچوں کا باپ ہوں۔۔۔ اور میری سر زمین پر کیمیائی یا بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والا کوئی بھی ہتھیار تیار نہیں کیا گیا ہے۔ پوری دنیا یہ جانتی ہے۔‘‘
اقوام متحدہ کی طرف سے جمعرات 10 مارچ کی شام اعلان کیا گیا کہ روسی درخواست پر یہ ملاقات مقامی وقت کے مطابق دن دس بجے منعقد کی جائے گی تاہم بعد میں ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہونے کا اعلان کیا گیا۔ اقوم متحدہ کے تخفیف اسلحہ سے متعلق معاملات کے سربراہ ایزومی ناکامیتسو اور سیاسی معاملات کی سربراہ روزمیری ڈی کارلو سلامتی کونسل کو اس حوالے سے بریفنگ دیں گی۔