1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس کی یورپ کو گیس سپلائی بند کرنے کی دھمکی 

1 اپریل 2022

ماسکو نے روسی کرنسی روبل میں گیس کی ادائیگی کے لیے آج جمعے تک کی آخری تاریخ مقرر کی ہے۔ تاہم جرمنی نے اسے روس کی جانب سے 'بلیک میل' قرار دیتے ہوئے یورو یا پھر ڈالر میں ادائیگی پر اصرار کیا ہے۔

Deutschland Köln | Gaskraftwerk Niehl
تصویر: Martin Meissner/AP Photo/picture alliance

ماسکو نے روسی کرنسی روبل میں گیس کی ادائیگیوں کے لیے یکم اپریل جمعے تک کی آخری تاریخ مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا جس سے بعض ممالک کو گیس کی سپلائی بند ہونے کا خدشہ لاحق ہو گیا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے جمعرات کے روز ایک ایسے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں، جس میں کہا گیا تھا کہ خریداروں کو روبل میں ادائیگیاں کرنی ہوں گی۔ ماسکو نے اس سلسلے میں گزشتہ ہفتے بھی دھمکی دی تھی اور اب وقت مقرر کرنے کا اعلان کر دیا۔

یوکرین پر روسی حملے کے سبب مغربی ممالک نے اس پر جو پابندیاں عائد کی ہیں، ان کا مقابلہ کرنے کے لیے ماسکو ایک توانائی برآمد کر نے  والے ملک کی حیثیت سے اپنی پوزیشن کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔

یوروپی یونین کے ممالک نے روس کے خلاف وسیع پیمانے پر پابندیاں عائد کی ہیں، تاہم روسی گیس پر انحصار کی وجہ سے توانائی کو پابندیوں سے مستثنی رکھا گیا ہے۔

روسی حکام نے کیا کہا؟

روس کے صدر پوٹن نے کہا، ''اگر اس طرح سے ادائیگیاں نہیں کی جاتی ہیں، تو ہم اسے اپنے خریداروں کی جانب سے ذمہ داریوں کی خلاف ورزی تصور کریں گے۔'' اس کے بعد روس موجودہ معاہدوں پر عمل کو روک دے گا۔

پوٹن نے مزید کہا، ''انہیں روسی بینکوں میں روبل اکاؤنٹس کھولنے چاہییں۔ انہیں کھاتوں سے کل (جمعہ) سے گیس کی فراہمی کے لیے ادائیگیاں ہونی چاہیں۔''

گزشتہ ہفتے روسی صدر نے کہا تھا کہ اس طرز کی ادائیگیوں پر عمل کرنا، یورپی یونین میں شامل ممالک سمیت، ''غیر دوستانہ'' ممالک پر واجب ہوں گی۔

تصویر: Vadim Denisov/TASS/dpa/picture alliance

روسی وزارت خارجہ کے سینیئر اہلکار نکولائی کوبرینٹس نے سرکاری خبر رساں ایجنسی آر آئی اے کو بتایا، ''یورپی یونین نے (پابندیوں کے) جو اقدامات کیے ہیں اس کا جواب تو دیا ہی جائے گا...برسلز کی جانب سے عائد کی گئی غیر ذمہ دارانہ پابندیاں پہلے ہی عام یورپی باشندوں کی روزمرہ کی زندگیوں کو منفی طور پر متاثر کر رہی ہیں۔''

مغرب کا رد عمل کیا رہا؟

جرمنی نے اس بات پر اصرار کیا ہے کہ وہ موجودہ معاہدوں کے مطابق یورو یا پھر ڈالر میں ادائیگی کرے گا۔ اس نے ماسکو کے روبل میں ادائیگی کے مطالبے کو ''بلیک میل'' قرار دیا ہے۔ یوکرین پر روسی حملے سے قبل کے تخمینوں کے مطابق جرمنی اپنی گیس کی تقریباً 55 فیصد تک سپلائی روس سے درآمد کر رہا تھا۔

ادھر فرانس کے وزیر اقتصادیات نے کہا کہ اب برلن اور پیرس مشترکہ طور پر ایک ایسی صورت حال کے لیے تیار ہونے کی کوشش کر رہے ہیں جہاں روس گیس کی سپلائی کو بند کر سکتا ہے۔

مارچ کے اوائل میں، یورپی یونین نے امریکہ اور قطر سے گیس کی سپلائی میں اضافہ کرنے اور صاف توانائی کو وسعت دے کر روسی گیس پر انحصار کم کرنے کی ایک تجویز پیش کی تھی۔

جمعرات کے روز امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا کہ امریکہ آئندہ چھ ماہ کے دوران ملک کے پیٹرولیم ذخائر سے یومیہ 10 لاکھ بیرل تیل نکالے گا، جس کا مقصد عالمی سطح پر گیس کی قیمتوں میں اضافے کا مقابلہ کرنا ہے۔

 ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

پاکستان کو قحط اور پانی کی قلت سے بچانے کے لیے متحرک طالب علم

04:17

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں