روس کے ارب پتی یہودی تاجر ابرامووچ نے اسرائیلی شہریت لے لی
29 مئی 2018
روس کے ارب پتی یہودی تاجر رومان ابرامووچ نے برطانیہ میں قیام کے لیے ویزا نہ بڑھائے جانے کے بعد اسرائیلی شہریت حاصل کر لی ہے۔ وہ اپنے نجی طیارے کے ذریعے تل ابیب پہنچے جہاں انہیں اسرائیلی شناختی کارڈ دے دیا گیا۔
اشتہار
یروشلم سے منگل انتیس مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق رومان ابرامووچ انگلش فٹ بال کلب چیلسی کے مالک بھی ہیں اور روس اور برطانیہ کے مابین پائے جانے والے موجودہ سفارتی تناؤ کی وجہ سے انہیں ایک روسی شہری کے طور پر برطانیہ میں قیام کے لیے اپنے ویزے کی مدت میں توسیع کروانے کے سلسلے میں شدید مشکلات کا سامنا تھا۔
اسرائیل کی تارکین وطن سے متعلق وزارت کے مطابق ابرامووچ اپنی نجی طیارے کے ذریعے کل پیر اٹھائیس مئی کو تل ابیب پہنچے، جہاں انہیں اس لیے ایک اسرائیلی شہری کے طور پر شناختی دستاویزات جاری کر دی گئیں کہ اسرائیلی قانون کے مطابق یہودی نسل کے کسی بھی انسان اور اس کے بچوں کو اس ریاست کی شہریت کا حق حاصل ہے۔
ترک وطن سے متعلق اسرائیلی وزارت ہی کے ایک دوسرے اہلکار نے تصدیق کی کہ رومان ابرامووچ نے کسی بھی دوسرے یہودی کے طور پر مروجہ ضابطوں پر عمل کرتے ہوئے ماسکو میں اسرائیلی سفارت خانے میں اپنے لیے اسرائیلی شہریت کی درخواست دی تھی، جو قبول کر لی گئی۔
لندن میں برطانوی حکومت نے اسی مہینے کہا تھا کہ وہ برطانیہ میں مقیم انتہائی امیر روسی شہریوں کو دیے جانے والے طویل المدتی رہائشی ویزوں کے اجراء پر نئے سرے سے غور کرے گی۔ اس کی وجہ اسی سال مارچ میں انگلینڈ کے شہر زالسبری میں ایک سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی کو زہر دے کر ہلاک کرنے کی وہ کوشش بنی تھی، جس کا الزام لندن کی طرف سے روسی حکومت اور ماسکو میں ملکی خفیہ اداروں پر لگایا جاتا ہے۔
برطانوی حکومت کے مطابق اس سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی کو اعصابی زہر کے ذریعے ہلاک کرنے کی جو مجرمانہ کوشش کی گئی تھی، اس میں روس ملوث تھا جبکہ روس کی طرف سے ان برطانوی الزامات کی بھرپور تردید کی جاتی ہے۔
برطانوی جریدے سنڈے ٹائمز کی اس سال کی امیر ترین افراد کی فہرست میں شامل تفصیلات کے مطابق رومان ابرامووچ کی دولت کا اندازہ قریب 9.3 ارب برطانوی پاؤنڈ یا 12.5 ارب امریکی ڈالر کے برابر لگایا جاتا ہے۔ ابرامووچ نے 2003ء میں انگلش فٹ بال کلب چیلسی کو بھی خرید لیا تھا۔
م م / ع ا / اے پی
ایران میں یہودیوں کی مختصر تاریخ
ایرانی سرزمین پر بسنے والے یہودیوں کی تاریخ ہزاروں برس پرانی ہے۔ موجودہ زمانے میں ایران میں انقلاب اسلامی سے قبل وہاں آباد یہودی مذہب کے پیروکاروں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی۔
تصویر: gemeinfrei
ایرانی سرزمین پر بسنے والے یہودیوں کی تاریخ ہزاروں برس پرانی ہے۔ کئی مؤرخین کا خیال ہے کہ شاہ بابل نبوکدنضر (بخت نصر) نے 598 قبل مسیح میں یروشلم فتح کیا تھا، جس کے بعد پہلی مرتبہ یہودی مذہب کے پیروکار ہجرت کر کے ایرانی سرزمین پر آباد ہوئے تھے۔
تصویر: gemeinfrei
539 قبل مسیح میں سائرس نے شاہ بابل کو شکست دی جس کے بعد بابل میں قید یہودی آزاد ہوئے، انہیں وطن واپس جانے کی بھی اجازت ملی اور سائرس نے انہیں اپنی بادشاہت یعنی ایرانی سلطنت میں آزادانہ طور پر اپنے مذہب اور عقیدے کے مطابق زندگی گزارنے کی اجازت بھی دے دی تھی۔
تصویر: gemeinfrei
سلطنت ایران کے بادشاہ سائرس اعظم کو یہودیوں کی مقدس کتاب میں بھی اچھے الفاظ میں یاد کیا گیا ہے۔ عہد نامہ قدیم میں سائرس کا تذکرہ موجود ہے۔
تصویر: gemeinfrei
موجودہ زمانے میں ایران میں انقلاب اسلامی سے قبل وہاں آباد یہودی مذہب کے پیروکاروں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی۔
تصویر: gemeinfrei
اسلامی انقلاب کے بعد ایران میں بسنے والے یہودیوں کی تعداد مسلسل کم ہوتی گئی اور ہزارہا یہودی اسرائیل اور دوسرے ممالک کی جانب ہجرت کر گئے۔ ایران کے سرکاری ذرائع کے مطابق اس ملک میں آباد یہودیوں کی موجودہ تعداد قریب دس ہزار بنتی ہے۔
تصویر: gemeinfrei
ایران میں یہودی مذہب کے پیروکاروں کی تاریخ کافی اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے۔ یہ تصویر قریب ایک صدی قبل ایران میں بسنے والے ایک یہودی جوڑے کی شادی کے موقع پر لی گئی تھی۔
تصویر: gemeinfrei
قریب ایک سو سال قبل ایران کے ایک یہودی خاندان کے مردوں کی چائے پیتے ہوئے لی گئی ایک تصویر
تصویر: gemeinfrei
تہران کے رہنے والے ایک یہودی خاندان کی یہ تصویر بھی ایک صدی سے زائد عرصہ قبل لی گئی تھی۔
تصویر: gemeinfrei
یہ تصویر تہران میں یہودیوں کی سب سے بڑی عبادت گاہ کی ہے۔ ایرانی دارالحکومت میں یہودی عبادت گاہوں کی مجموعی تعداد بیس بنتی ہے۔
تصویر: DW/T. Tropper
دور حاضر کے ایران میں آباد یہودی مذہبی اقلیت سے تعلق رکھنے والے شہریوں میں سے زیادہ تر کا تعلق یہودیت کے آرتھوڈوکس فرقے سے ہے۔