1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتجرمنی

روس کے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا خطرہ فی الوقت ٹل گیا ہے

8 دسمبر 2022

جرمن چانسلر کا کہنا ہے کہ ماسکو پر بین الاقوامی دباؤ کی بدولت یوکرین کے خلاف روسی جنگ میں ممکنہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کو روکنے میں مدد ملی ہے۔

Deutschland Bundeskanzler Scholz trifft Spitzen von Finanz- und Wirtschaftsorganisationen
تصویر: Michael Sohn/AP Photo/picture alliance

جرمن چانسلر اولاف شولس نے جمعرات کے روز شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ بین الاقوامی دباؤ کی وجہ سے یوکرین کی جنگ میں ماسکو کے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا خطرہ کافی کم ہو گیا ہے۔

بائیڈن اور شی کی پہلی صدارتی ملاقات: جوہری دھمکیوں کی مذمت

یوکرین جنگ کے تعلق سے جرمن چانسلر سے یہ سوال پوچھا گیا تھا کہ کیا ان کے خیال میں جوہری ہتھیار کے استعمال کا خطرہ ٹل گیا ہے؟ اس پر انہوں نے کہا: ''فی الحال تو ہم نے اس پر روک لگا دی ہے۔''

اگر روس نے ایٹمی ہتھیار استعمال کیے تو کیا ہو گا؟

انہوں نے جرمن میڈیا گروپ 'فنکے' کے ساتھ انٹرویو کے دوران کہا کہ ''وقتی طور پر ایک چیز بدل گئی ہے، روس نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکیاں دینا بند کر دی ہیں۔ بین الاقوامی برادری نے سرخ لکیر کی جو بات کہی تھی یہ اس کے جواب میں ہوا ہے۔''

ان سے جب ماسکو کے لیے حفاظتی ضمانتیں فراہم کرنے سے متعلق فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے متنازعہ تبصرے کے بارے میں پوچھا گیا تو، جرمن چانسلر نے کہا کہ روس کی ترجیح، ''فوری طور پر جنگ کو ختم کرنے اور اپنی فوجوں کو واپس بلانا ہونی چاہیے۔''

ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ درست ہے، تاہم سوال یہ ہے کہ پھر ہم یورپ کی سلامتی کس طرح حاصل کر سکتے ہیں۔ یقیناً یورپ میں ہتھیاروں کے کنٹرول کے تعلق سے ہم روس کے ساتھ بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم نے جنگ سے پہلے بھی یہ پیشکش کی تھی، اور اس موقف میں کوئی تبدیلی بھی نہیں آئی ہے۔''

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ ایٹمی جنگ کا خطرہ بڑھ رہا ہے لیکن ماسکو لاپرواہی سے اس طرح کے ہتھیار کبھی نہیں استعمال نہیں کرے گاتصویر: Mikhail Metzel/SPUTNIK/AFP

جرمن چانسلر اولاف شولس کا یہ انٹرویو ان کی تین جماعتوں پر مشتمل اتحاد کی مخلوط حکومت کی پہلی سالہ سالگرہ کے موقع پر سامنے آیا۔

پوٹن کہتے ہیں 'ہم پاگل نہیں ہیں' 

 بدھ کے روز روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ ایٹمی جنگ کا خطرہ بڑھ رہا ہے لیکن ماسکو لاپرواہی سے اس طرح کے ہتھیار کبھی نہیں استعمال نہیں کرے گا۔ اپنی انسانی حقوق کی کونسل کے اجلاس میں صدر پوٹن نے کہا کہ ''ہم پاگل نہیں ہوگئے ہیں، ہمیں اس بات کا احساس ہے کہ جوہری ہتھیار کیا چیز ہیں۔''

ان کا مزید کہنا تھا: ''ہمارے پاس یہ ذرائع (جوہری ہتھیار) کسی بھی دوسرے جوہری ملک کے مقابلے میں زیادہ ایڈوانس اور جدید شکل میں موجود ہیں۔۔۔۔۔  لیکن ہم ان ہتھیاروں کو استرے کا دکھاوا کرتے ہوئے پوری دنیا کے سامنے پھیرنے والے نہیں ہیں۔''

روسی رہنما کا کہنا تھا کہ ماسکو اسی صورت میں جوابی طور پر جوہری ہتھیار استعمال کرے گا، جب اس پر دوسری جانب سے کوئی حملہ ہو۔

پوٹن نے فروری میں یوکرین میں ایک مکمل حملے کا آغاز کرنے کا حکم دیا تھا، جسے کریملن نے ایک ''خصوصی فوجی آپریشن'' کا نام دیا، اور اس کے تقریبا نو ماہ بعد ان کا یہ بیان سامنے آیا ہے۔

روس اس جنگ میں اب تک اپنے بیشتر اہم اہداف حاصل کرنے سے محروم رہا ہے، اسی لیے حالیہ مہینوں میں پوٹن کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کا سہارا لینے کے خدشات بڑھ گئے تھے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

اینونیمس ہیکر گروپ کا روس کے خلاف اعلان جنگ

04:51

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں