روس کے حوالے سے تحقیقات پر ٹرمپ کی ٹوئیٹس تنقید کی زد میں
4 دسمبر 2017امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹس کے حوالے سے ایک بار پھر تنقید کی زد میں ہیں۔ ٹرمپ کی یہ ٹوئیٹس دراصل اُن تحقیقات کے حوالے سے ہیں جو 2016ء کے امریکی صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران ٹرمپ کی ٹیم کے روس کے ساتھ روابط کے بارے میں جاری ہیں۔
ری پبلکن اور ڈیموکریٹ ارکان پارلیمان نے خبردار کیا ہے کہ ٹرمپ ملک میں جاری فوجداری تفتیش پر اپنے خیالات کا اظہار کر کے دراصل خطرات مول لے رہے ہیں۔ ان ارکان پارلیمان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ ان بیانات کے سبب انصاف کی راہ میں رکاوٹ کے الزامات کی زد میں آ سکتے ہیں۔
ٹرمپ نے ہفتے کے روز اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں لکھا کہ انہوں نے اپنے سابق سکیورٹی ایڈوائزر مائیکل فلِن کو رواں برس فروری میں ان کے عہدے سے الگ کر دیا تھا انہوں نے گزشتہ برس نومبر میں منعقد ہونے والے انتخابات کے حوالے روسی حکام کے ساتھ رابطوں کے بارے میں ’’ انہوں نے نائب صدر اور ایف بی آئی سے غلط بیانی کی تھی‘‘۔
ٹرمپ کا یہ بیان دراصل ان کے سابق نقطہ نظر سے کہیں بڑھ کر ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مائیکل فلن نے صرف نائب صدر مائیک پینس کے ساتھ غلط بیانی کی تھی۔
ٹرمپ کی اس ٹوئیٹ پر یہ تنقید کی جا رہی ہے کہ اس کا مطلب ہے کہ ٹرمپ کو معلوم تھا کہ فلن نے ایک سنگین جرم کیا ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق اگر ٹرمپ پر اس کا الزام آتا ہے تو یہ ان کے لیے خطرناک ہو گا۔ ٹرمپ نے فلن کو ان کے عہدے سے الگ کرنے کے بعد ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ مائیکل فلن کے خلاف جاری تفتیشی عمل روک دیں۔
بعد ازاں ٹرمپ نے اپنے ٹوئیٹر پیغامات میں کہا تھا کہ انہوں نے جیمز کومی کو کبھی نہیں کہا تھا کہ وہ فلن کے ماسکو کے ساتھ روابط کے بارے میں جاری تحقیقات روک دیں۔ ٹرمپ کا یہ دعویٰ اس بیان سے متصادم ہے جو اس حوالے سے خود جیمز کومی کانگریس کے سامنے دے چکے ہیں۔
اتوار تین دسمبر کی صبح ٹرمپ نے ٹوئیٹ کیا، ’’میں نے کومی کو کبھی نہیں کہا کہ وہ فلن سے تفتیش روک دیں۔ یہ ایک اور غلط خبر ہے جس کا مقصد کومی کے ایک اور جھوٹ کو چھپانا ہے۔‘‘ بعد ازاں انہوں نے ایک اور ٹوئیٹ میں کہا کہ ایف بی آئی کی ساکھ کی ’’دھجیاں اُڑ گئی ہیں‘‘۔
ٹرمپ نے جیمز کومی کو رواں برس مئی میں ان کے عہدے سے الگ کر دیا تھا۔ اس کی وجہ ہیلری کلنٹن کے ای میل اسکینڈل سے درست طور پر نمٹنے میں ناکامی بتائی گئی تھی۔ تاہم ان کی برطرفی ایک ایسے موقع پر ہوئی تھی جب روس کے حوالے سے جاری تحقیقات میں حقائق منظر عام پر آنا شروع ہوئے۔