1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

روس کے خلاف مغرب کا سخت موقف اور مزید پابندیاں

28 فروری 2022

یورپی یونین نے یوکرائن پر روسی حملے کے رد عمل میں روسی ایئر لائنز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنے اور میڈیا پر بھی پابندی کا اعلان کیا ہے۔ ادھر امریکا نے اپنے تمام شہریوں سے روس سے فوری طور پر نکل جانے کو کہا ہے۔

Ukraine I gepanzerter Mannschaftstransportwagen brennt  nach Kämpfen in Charkiw
تصویر: Marienko Andrew/AP/picture alliance

یورپی یونین نے یوکرائن پر روسی حملے کے جواب میں مزید سخت پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے روس کی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنے اعلان کیا ہے۔ یورپی یونین کا کہنا ہے کہ اس نے روس کے بعض نشریاتی اداروں پر بھی پابندی عائد کر دی ہے جس سے روس یورپ میں اپنا ''جھوٹا پروپیگنڈہ'' نہیں کر سکے گا۔ اس نے یوکرائن کو ہتھیار فراہم کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے۔

فضائی حدود پر پابندیاں

یورپی یونین کی سربراہ ارزولا فان ڈیئر لائن نے فضائی حدود پر پابندی کا اعلان کرتے ہوئے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ ان پابندیوں سے، ''وہ یورپی یونین کے علاقے میں لینڈ کرنے، ٹیک آف کرنے یا پھر اس کی فضا میں پرواز کرنے کے قابل نہیں رہیں گے۔ اس پابندی کا اطلاق سابق سویت یونین سے تعلق رکھنے والے تاجروں کے نجی جیٹ طیاروں پر بھی ہو گا۔''

کینیڈا نے بھی روسی طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود فوری طور پر بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ملک کے وزیر ٹرانسپورٹ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ روس اور کینیڈا کے درمیان براہ راست پروازیں نہیں ہیں، تاہم کئی روسی پروازیں ہر روز کینیڈا کی فضائی حدود سے گزرتی ہیں۔

امریکا کا کہنا ہے کہ وہ بھی اس طرح کی کارروائی پر غور کر رہا ہے، تاہم امریکی حکام کے مطابق ابھی اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں ہو پا یا ہے۔ اتوار کے روز ان اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین یوکرائن کو ہتھیار فراہم کرنے کے مقصد سے مالی اعانت کا ایک بے مثال قدم اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے حملے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے روس کے اتحادی بیلاروس پر بھی پابندیاں عائد کرنے کی بات کی۔

یورپی یونین کے رکن ممالک حالیہ دنوں میں انفرادی طور پر اپنی فضائی حدود میں روسی طیاروں پر پابندی کا اعلان کرتے رہے تھے اور سب سے پہلے برطانیہ نے روسی ایئر لائنز پر اپنی فضائی حدود کو عبور کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔ اب یورپی یونین کی جانب سے پابندی کا مطلب  یہ ہوا کہ ماسکو کو براعظم یورپ کی فضاؤں میں تقریباً مکمل ناکہ بندی کا سامنا ہے۔

تصویر: Konstantin Mihalchevskiy/SNA/imago images

ان پابندیوں کے ساتھ ہی روسی ایئر لائن ایرو فلوٹ نے یورپی مقامات کے لیے اپنی تمام پروازیں معطل کر دی ہیں اور اسے فوری طور پر یورپ کے لیے بہت سے پروازیں منسوخ کرنی پڑی ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں سے روسی کیریئر روسیا ایئر لائنز بھی متاثر ہو گی۔

روسی میڈیا اداروں پر بھی پابندی

روس کے سرکاری میڈیا کے خلاف پابندی کے تحت جن نشریاتی اداروں کو بند کیا گیا ہے اس میں 'رشیا ٹوڈے' (جو آر ٹی کے نام سے معروف ہے) 'سپوتنک' اور اس کی ذیلی کمپنیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

فان ڈیئر لائن کا کہنا تھا کہ اب یہ ادارے، ''پوتن کی جنگ کو جواز فراہم کرنے اور ہماری یونین میں تقسیم کے بیج بونے کے لیے مزید جھوٹ نہیں پھیلا سکیں گے۔'' فان ڈیئر لائن نے بیلاروس پر نئی پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے ملک کے حکمراں الیگزینڈر لوکاشینکو کا ذکر کیا اور کہا کہ اس کا مقصد ''اس جنگ میں شامل دوسرے حملہ آور'' کو نشانہ بنانا ہے۔

انہوں نے کہا، '' ہم لوکاشینکو کی حکومت کو پابندیوں کے ایک نئے پیکج سے نشانہ بنائیں گے۔ ہم ان کے اہم ترین شعبوں کے خلاف پابندیاں عائد کریں گے۔ اس سے ان کی معدنی ایندھن سے لے کر تمباکو، لکڑی، ٹمبر سیمنٹ، لوہے اور اسٹیل تک کی مصنوعات کی برآمدات رک جائیں گی۔''

ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم نے دوہرے استعمال کی اشیا کی برآمد پر جو پابندیاں روس پر عائد کی ہیں ان کی توسیع بیلاروس تک کر دیں گے۔'' اور روس کے فوجی آپریشن میں مدد کرنے والے بیلاروسیوں پر بھی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

امریکا کی اپنے شہریوں کو روس سے نکلنے کی ایڈوائزری

روس میں امریکی سفارت خانے نے اپنی ایک ایڈوائزری میں روس جانے اور آنے والی پروازوں کی منسوخی کا طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ روس میں امریکی شہریوں کو فوری طور پر ملک چھوڑنے پر غور کرنا چاہیے۔ امریکی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ روس میں امریکیوں کو اب ان کمرشل پروازوں کا استعمال کرنا چاہیے جو اب بھی دستیاب ہیں۔''

امریکی محکمہ خارجہ نے بھی اپنے ایک بیان میں اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ فی الوقت روس کے سفر سے گریز کریں۔

جی سیون کی جانب سے روس کے خلاف مزید پابندیوں کی دھمکی

دنیا کے سات اعلیٰ صنعتی ممالک کے گروپ جی سیون نے ماسکو کو خبردار کیا ہے کہ اگر یوکرائن میں جنگ جاری رہی تو اسے مزید پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ اور امریکا کے وزرائے خارجہ نے اتوار کے روز اس بات پر اتفاق کیا کہ یوکرائن میں روس کی کسی بھی فوجی کامیابی کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا جائے گا۔

ص ز/ ج ا  (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

روس کی یوکرائن سے دوستی، دشمنی میں کیوں بدلی؟

03:07

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں