1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس کے ساتھ دوستی انتہائی مضبوط ہے، چینی وزیرخارجہ

7 مارچ 2022

چینی وزیرخارجہ وانگ یی نے روس کے ساتھ چینی دوستی کو ’چٹان جیسی‘ قرار دیا ہے، تاہم یوکرین پر روسی حملے سے متعلق ایک مرتبہ پھر چینی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ فریقین مذاکرات کا راستہ اپنائیں۔

China | Russland | Virtuelles Treffen zwischen Xi Jinping und Wladimir Putin
تصویر: Mikhail Metzel/AP Photo/picture alliance

چینی وزیرخارجہ وانگ یی نے پیر سات مارچ کو بیجنگ میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ روس کے ساتھ چین کی دوستی بہت وسیع ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ مختلف شعبوں میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات اور تعاون کے وسیع تر امکانات موجود ہیں۔

یوکرین پر روسی حملے پر چینی موقف

پیر کے روز پریس کانفرنس میں وانگ یی نے ایک مرتبہ پھر روس اور یوکرین پر زور دیا کہ وہ باہمی اختلافات کو پرامن انداز سے حل کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات اور مکالمت ہی مسائل کے حل کا بہترین راستہ ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام ممالک کی علاقائی خودمختاری کا احترام اور تحفظ ضروری ہے: ''ہمیں تمام فریقوں کے جائز سکیورٹی تحفظات کا حل تلاش کرنا ہو گا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ اس تنازعے میں ملوث فریقین کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ ''خطے کی طویل المدتی سلامتی اور امن، کارگر، متوازن اور پائیدار یورپی سکیورٹی ڈھانچے سے وابستہ ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اس تنازعے کے حل کے لیے چین بھی بین الاقوامی برادری کے ہم راہ مذاکرات کے حوالے سے ایک تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ چین پہلے ہی اس تنازعے کے حل کے لیے ثالثی کی پیش کش کر چکا ہے، جب کہ وہ روس کے خلاف تجارتی اور معاشی پابندیوں پر تنقید کرتا ہے۔ فروری کے اختتام میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد چین نے فریقین کو صبر و تحل کا مظاہرہ کرنے کے لیے کہا تھا۔

چینی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے اس روسی حملے کے بعد کہا تھا، ''چین صورت حال کا باریکی سے جائزہ لے رہا ہے اور ہم تمام فریقین سے تحمل اورحالات بے قابو ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات کی درخواست کرتے ہیں۔‘‘

یہ بات اہم ہے کہ چین نے اب تک یوکرین پر روسی حملے کو ''عسکری مداخلت‘‘ نہیں کہا ہے اور وہ مغربی ممالک سے کہتا رہا ہے کہ روسی کے جائز سکیورٹی تحفظات کا احترام کیا جائے۔

ع ت، ا ب  ا (ادیتا شرما)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں