روس کے ساتھ لڑائی میں سرخرو یوکرین ہو گا، زیلنسکی
11 جون 2022یوکرینی دارالحکومت کییف پر قبضے میں ناکامی کے بعد روس نے اپنی تمام تر توجہ مشرقی یوکرینی خطے ڈونباس پر مرکوز کر رکھی ہے، جب کہ کئی علاقے شدید روسی شلینگ کا نشانہ بن رہے ہیں۔
یوکرین میں لڑنے گئے برطانوی اور مراکشی شہریوں کو سزائے موت
یوکرین کی جنگ اور روس کی سیاست سے متعلق الزامات بے بنیاد ہیں، انگیلا میرکل
روسی فورسز کی کوشش ہے کہ وہ مشرقی یوکرینی علاقے سیویروڈونیٹسک پر قبضہ کر لیں، تاہم یوکرین پر روسی حملے کے بعد اب تک کا یہ سب سے خونریز معرکہ ثابت ہوا ہے۔ فریقین کی جانب سے ان شدید جھڑپوں میں یہ شہر ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔
اسی تناظر میں یوکرین کی جانب سے مغربی دنیا سے بھاری ہتھیاروں کی فوری ترسیل کی اپیل کی گئی ہے۔ یوکرین کا موقف ہے کہ روسی فورسز کے پاس یوکرین کے مقابلے میں دس گنا زیادہ بڑا توپ خانہ ہے۔
تاہم روسی فورسز کے مقابلے میں نہایت قلیل اور کمزور سمجھی جانے والی یوکرینی فورسز نے اس معرکے میں غیرمعمولی قوت اور مزاحمت کا مظاہرہ کیا ہے۔
ویڈیو لنک کے ذریعے سنگاپور میں ایک کانفرنس سے خطاب میں یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا، ''ہم یقینی طور پر اس لڑائی میں سرخرو ہونے جا رہے ہیں، جو روس نے ہم پر مسلط کی۔ یہ یوکرینی میدانِ جنگ ہے، جہاں مستقبل کی دنیا کے ضوابط طے ہو رہے ہیں۔‘‘
زرعی اجناس کی ترسیل متاثر
روس اور یوکرین دنیا کے دو بڑے زرعی برآمدکنندگان ہیں۔ اس جنگ کی وجہ سے یوکرینی سرحدیں بند ہیں، جس سے زرعی اجناس خصوصاﹰ گندم اور کھانے کی تیل کی برآمدات بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
یوکرین پر روسی حملے کے بعد دنیا بھر میں خوراک کی قیمتیں تیزی سے بڑھی ہیں۔ اسی تناظر میں اقوام متحدہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں انیس ملین سے زائد افراد شدید غذائی قلت کا شکار ہو سکتا ہے۔
اسی تناظر میں روس پر شدید مغربی پابندیوں کی وجہ سے عالمی سطح پر ایندھن کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
یوکرینی صدر نےخوراک کی قلت کے حوالے سے کہا، ''روس کی وجہ سے ہم زرعی اجناس برآمد کرنے میں مشکلات کا شکار ہیں۔ اگر ایسا جاری رہتا ہے، تو دنیا بھر میں خصوصاﹰ ایشیا اور افریقہ کے کئی ممالک میں بھوک اور قحط کے خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔‘‘
ع ت، ش ح (روئٹرز، اے ایف پی)