امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے عالمی برادری سے چین کو روکنے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد ہونے کی اپیل کی ہے۔ بلنکن کا کہنا ہے کہ روس فوری خطرہ ہے لیکن چین سے عالمی نظام کو زیادہ سنگین خطرات لاحق ہیں۔
اشتہار
جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں جمعرات کے روز تقریر کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا،"چین ایک ایسا ملک ہے جو بین الاقوامی نظام کو اپنے نظریات کے مطابق آگے لے جانے کے اپنے عزائم کی تکمیل کے لیے اقتصادی، تکنیکی، فوجی اور سفارتی ذرائع کو اپنی مرضی سے ا ستعمال کرنا چاہتا ہے۔ "
بلنکن نے اپنی تقریر میں اقتصادی مسابقت اور فوجی مفادات کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے چین کے متعلق امریکی حکومت کی پالیسیوں کا ذکر کیا۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ روس توعالمی نظام کے لیے موجود ہ اور فوری خطرہ ہے لیکن طویل مدت کے لحاظ سے چین بین الاقوامی سکیورٹی کو تباہ کرنے کی زیادہ صلاحیت رکھتا ہے۔ بلنکن نے کہا،" بین الاقوامی نظام کی بنیادوں کو اس وقت سنگین اور مسلسل خطرات لاحق ہیں۔"
یوکرین پر حملہ کرنے سے قبل روس نے چین کے ساتھ ایک "لامحدود " سیکورٹی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ دونوں ملکوں نے اس حوالے سے ایک طویل بیان بھی جاری کیا تھا کہ ان کے مابین تعاون کی نوعیت کیا ہوگی۔
چین پر امریکی پالیسی کے حوالے سے بلنکن کی تقریر کا مقصد کیا تھا؟
امریکہ چین کا مقابلہ اور اسے روکنے کے لیے ہر طرح کے ذرائع استعمال کرنا چاہتا ہے جس میں اس کے متعدد دوست اور اتحادی نیز خاطر خواہ وسائل، فوج اور دیگر شامل ہیں۔
امریکی حکام اس بات کااعتراف کرتے ہیں کہ چین کے بڑھتے ہوئے اثرات اور اس کے مقاصد کو روکنے کے لیے بہت کچھ کرنا ہوگا۔ امریکہ چین کے اطرا ف میں ایک ایسا اسٹریٹیجک ماحول بنانے میں دلچسپی رکھتا ہے جس کے اندر ہی بیجنگ کے رہنما اپنے فیصلے لے سکیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ یوکرین میں روس کا مقابلہ کرنے کے لیے اتحادیوں نے جو طریقہ کار اپنایا ہے وہ مستقبل میں چین کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک بہترین ماڈل ثابت ہوسکتا ہے۔
بلنکن کا کہنا تھا،" پوٹن کو ان کے مقاصد کے حصول سے روک کر ہم نے یقیناً دیگر ملکوں کو روکنے اور ان کی جانب سے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں اپنے ہاتھوں کو کافی مضبوط کیا ہے۔ دنیا کے دیگر ملکوں نے ایک اور عالمی جنگ اور جوہری طاقتو ں کے درمیان تصادم سے گریز کیا ہے۔"
اشتہار
چین کے حوالے سے امریکہ کی اسٹریٹیجک پالیسی
امریکی صدر جو بائیڈن نے چند روز قبل ہی جنوبی کوریا اور جاپان کا اپنا دورہ مکمل کیا ہے۔ دونوں ملکوں کے دورے کے دوران چین بات چیت کا اہم موضوع رہا۔
بائیڈن انتظامیہ نے چین کے حوالے سے ان مخاصمانہ پالیسیوں کو بڑی حد تک برقرار رکھا ہے جو ٹرمپ انتظامیہ کے دوران شروع کی گئی تھیں۔ یہ پالیسیاں سنکیانگ میں ایغور اقلیتی مسلمانوں، ہانگ کانگ نیز تبت اور جنوبی بحر چین میں جمہوریت نوازوں کے خلاف بیجنگ کے کارروائیوں کے مدنظر تیار کی گئیں تھیں۔
بلنکن نے جمعرات کے روز اپنی تقریر میں بالخصوص ایغوروں کا ذکر کیا جن کے خلاف واشنگٹن کے بقول چین نے نسل کشی شروع کر رکھی ہے۔
ایشیا کے اپنے حالیہ دورے کے دوران بائیڈن نے واضح لفظوں میں کہا تھا کہ اگر چین نے متنازعہ اور جمہوری ملک تائیوان پر حملہ کرنے کی کوشش کی تو امریکہ تائیوان کا دفاع کرے گا۔ چین تائیوان کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے۔
گوکہ امریکہ کا تائیوان کے ساتھ رسمی تعلق ہے لیکن وہ سن 1979سے ہی "ون چائنا"پالیسی پر عمل کرتا ہے۔ امریکی عہدیداروں کا خیال ہے کہ تائیوان کے متعلق بائیڈن کے باوجود اس کے حوالے سے واشنگٹن کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
بلنکن نے بھی اپنی تقریر میں اس کی تصدیق کی اور کہا کہ "ہم تائیوان کی آزادی کو تسلیم نہیں کرتے۔"
ج ا / ص ز (اے پی، اے ایف پی،روئٹرز)
دنیا میں سفارت کاری کے سب سے بڑے نیٹ ورک کن ممالک کے ہیں
دنیا میں اقتصادی ترقی اور سیاسی اثر و رسوخ قائم رکھنے میں سفارت کاری اہم ترین جزو تصور کی جاتی ہے۔ دیکھیے سفارت کاری میں کون سے ممالک سرفہرست ہیں، پاکستان اور بھارت کے دنیا بھر میں کتنے سفارتی مشنز ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Harnik
1۔ چین
لوی انسٹی ٹیوٹ کے مرتب کردہ عالمی سفارت کاری انڈیکس کے مطابق چین اس ضمن میں دنیا میں سب سے آگے ہے۔ دنیا بھر میں چینی سفارتی مشنز کی مجموعی تعداد 276 ہے۔ چین نے دنیا کے 169 ممالک میں سفارت خانے کھول رکھے ہیں۔ مختلف ممالک میں چینی قونصل خانوں کی تعداد 98 ہے جب کہ مستقل مشنز کی تعداد آٹھ ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
2۔ امریکا
امریکا دنیا بھر میں تعینات 273 سفارت کاروں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ امریکا کے دنیا کے 168 ممالک میں سفارت خانے موجود ہیں جب کہ قونصل خانوں کی تعداد 88 ہے۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ اور دیگر اہم جگہوں پر تعینات مستقل امریکی سفارتی مشنز کی تعداد نو ہے۔
تصویر: AFP/B. Smialowski
3۔ فرانس
فرانس اس عالمی انڈیکس میں 267 سفارتی مشنز کے ساتھ دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک فرانس کے 161 سفارت خانے، 89 قونص خانے، 15 مستقل سفارتی مشنز اور دو دیگر سفارتی مشنز ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/Y. Valat
4۔ جاپان
جاپان نے دنیا کے 151 ممالک میں سفارت خانے کھول رکھے ہیں اور مختلف ممالک کے 65 شہروں میں اس کے قونصل خانے بھی موجود ہیں۔ جاپان کے مستقل سفارتی مشنز کی تعداد 10 ہے اور دیگر سفارتی نمائندوں کی تعداد 21 ہے۔ مجموعی طور پر دنیا بھر میں جاپان کے سفارتی مشنز کی تعداد 247 بنتی ہے۔
تصویر: Reuters/I. Kalnins
5۔ روس
روس 242 سفارتی مشنز کے ساتھ اس عالمی درجہ بندی میں پانچویں نمبر پر ہے۔ دنیا کے 144 ممالک میں روسی سفارت خانے ہیں جب کہ قونصل خانوں کی تعداد 85 ہے۔
تصویر: picture-alliance/Kremlin Pool
6۔ ترکی
مجموعی طور پر 234 سفارتی مشنز کے ساتھ ترکی سفارت کاری کے حوالے سے دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے۔ 140 ممالک میں ترکی کے سفارت خانے قائم ہیں اور قونصل خانوں کی تعداد 80 ہے۔ ترکی کے 12 مستقل سفارتی مشنز بھی سرگرم ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/K. Ozer
7۔ جرمنی
یورپ کی مضبوط ترین معیشت کے حامل ملک جرمنی نے دنیا کے 150 ممالک میں سفارت خانے کھول رکھے ہیں۔ جرمن قونصل خانوں کی مجوعی تعداد 61 اور مستقل سفارتی مشنز کی تعداد 11 ہے۔ جرمنی کے سفارتی مشنز کی مجموعی تعداد 224 بنتی ہے۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
8۔ برازیل
لاطینی امریکا کی ابھرتی معیشت برازیل کے بھی دنیا بھر میں 222 سفارتی مشنز ہیں جن میں 138 سفارت خانے، 70 قونصل خانے اور 12 مستقل سفارتی مشنز شامل ہیں۔
تصویر: AFP/S. Lima
9۔ سپین
سپین 215 سفارتی مشنز کے ساتھ اس درجہ بندی میں نویں نمبر پر ہے۔ دنیا کے 115 ممالک میں ہسپانوی سفارت خانے ہیں اور مختلف ممالک کے شہروں میں قائم ہسپانوی قونصل خانوں کی تعداد 89 ہے۔
تصویر: Fotolia/elxeneize
10۔ اٹلی
اٹلی نے 124 ممالک میں اپنے سفارت خانے کھول رکھے ہیں۔ قونصل خانوں کی تعداد 77 ہے جب کہ آٹھ مستقل سفارتی مشنز بھی سرگرم ہیں۔ دنیا بھر میں اٹلی کے مجموعی سفارتی مشنز کی تعداد 209 ہے۔
تصویر: Imago
11۔ برطانیہ
برطانیہ کے دنیا بھر میں مجموعی سفارتی مشنز کی تعداد 205 ہے جن میں 149 سفارت خانے، 44 قونصل خانے، نو مستقل سفارتی مشنز اور تین دیگر نوعیت کے سفارتی مشنز شامل ہیں۔
تصویر: imago/ITAR-TASS/S. Konkov
12۔ بھارت
جنوبی ایشیائی ملک بھارت مجموعی طور پر 186 سفارتی مشنز کے ساتھ عالمی درجہ بندی میں بارہویں اور ایشیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ بھارت نے 123 ممالک میں سفارت خانے کھول رکھے ہیں جب کہ دنیا بھر میں بھارتی قونصل خانوں کی تعداد 54 ہے۔ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور آسیان کے لیے خصوصی سفارتی مشن سمیت بھارت کے دنیا میں 5 مستقل سفارتی مشنز بھی ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Siddiqui
28۔ پاکستان
پاکستان مجموعی طور پر 117 سفارتی مشنز کے ساتھ اس درجہ بندی میں 28ویں نمبر پر ہے۔ پاکستان نے دنیا کے 85 ممالک میں سفارت خانے کھول رکھے ہیں جب کہ پاکستانی قونصل خانوں کی تعداد 30 ہے۔ علاوہ ازیں نیویارک اور جنیوا میں اقوام متحدہ کے لیے مستقل پاکستانی سفارتی مشنز بھی سرگرم ہیں۔
تصویر: Press Information Department Pakistan/I. Masood