1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس کے جوہری ہتھیار زیادہ جدید یا امریکہ کے؟

13 مارچ 2024

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے مغربی ممالک کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر روس کی خودمختاری کو خطرہ لاحق ہوا تو وہ اپنے جوہری ہتھیاروں کو تعینات کرسکتے ہیں۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنے جوہری ہتھیاروں کو امریکی نیوکلئیر ہتھیاروں سے زیادہ طاقتور قرار دے دیا تصویر: Evgenia Novozhenina/REUTERS

صدرولادیمیر پوٹن نے بدھ کے روز ماسکو کے جدید ترین جوہری ہتھیاروں کی تعریف کی اور خبردار کیا کہ اگر روس کی خودمختاری کو خطرہ لاحق ہوا تو وہ ان جوہری  ہتھیاروں کو تعینات بھی کرسکتے ہیں۔ کریملن نے روس یوکرین جنگ کے تناظر میں اپنی جوہری صلاحیتوں کو اجاگر کرتے ہوئے مغربی ممالک کو خبردار کیا ہے۔ کریملن کے بیان میں کہا گیا کہ اگریہ تنازعہ بڑھایا گیا تونیوکلئیر تباہی کا ''حقیقی‘‘ خطرہ پیدا ہو جائے گا۔

پوٹن کایہ بیان روس میں ہونے والے انتخابات سے چند دن قبل سامنے آیا ہے۔ ان انتخابات کو پوٹن کے مزید چھ سال اقتدار میں رہنے کی ضمانت سمجھا جا رہا ہے اور دوسری جانب  یوکرین میں بھی ان کی عسکری موجودگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پوٹن نے سرکاری میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، ''ہمارا جوہری ٹرائیڈ کسی بھی دوسرے ٹرائیڈ سے زیادہ جدید ہے۔ صرف ہمارے اور امریکہ کے پاس ہی ایسے ٹرائیڈز ہیں۔ روس اس میدان میں بہت زیادہ ترقی کر چکا ہے۔‘‘

روس کے جوہری راکٹتصویر: ARTYOM KOROTAYEV/AP/picture alliance

پوٹن نے بدھ کو نشر ہونے والے انٹرویو میں مزید کہا، ''اگر یہ روسی ریاست کے وجود یا ہماری خودمختاری اور آزادی کو نقصان پہنچانے کا سوال ہے توہم ہتھیاروں کو استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں، بشمول کسی بھی ہتھیار، جن ہتھیاروں کا آپ نے ذکر کیا ہے انہیں بھی ۔‘‘

یوکرین میں مظالم چھپانے کے لیے روسی مہم

01:42

This browser does not support the video element.

روسی رہنما نے فرانسیسی رہنما ایمانوئل ماکروں کے حالیہ اُن تبصروں کو بھی مسترد کر دیا  جس میں ماکروں نے گذشتہ ماہ اپنی فوج کو یوکرین بھیجنے سے انکار کر دیا۔ حقیقت یہ ہے کہ مغربی ممالک کی فوجیں ایک طویل عرصے سے  یوکرین  میں موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا،''لیکن اگر ہم بیرونی ممالک کے سرکاری فوجی دستوں کی بات کریں تو مجھے یقین ہے کہ اس سے میدان جنگ کی صورتحال نہیں بدلے گی۔ جبکہ ماکروں اپنی بات پرسختی سے قائم ہیں ، یوکرین کے کئی اتحادیوں، بشمول واشنگٹن نے خود کو اس خیال سے دور کر لیا ہے، جس نے یورپ میں بہت سے لوگوں کوحیران کر دیاہے۔‘‘

  پوٹن کا یہ بیان روس کی آئل ریفائنریز اور سرحدی علاقوں پر لگاتار دوسرے دن بھی ڈرون حملوں کے  چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے ۔

روس کا اسٹریٹیجک بمبار طیارہتصویر: Russian Defense Ministry Press Service/AP/picture alliance

ماسکو سے تقریباً دوسوکلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ریازان کے علاقے میں ایک آئل ریفائنری پر ڈرون کے گرنے کے نتیجے میں آگ لگی جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔

ریازان کےعلاقائی گورنر پاول مالکوف نے ٹیلی گرام پر لکھا ''ریازان آئل ریفائنری پرڈرون سے حملہ کیا گیا۔‘‘ رواں ہفتے روس کو اپنی سرزمین پر چند اہم ترین حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

 پوٹن نے کہا کہ یوکرین روس کے آئندہ  صدارتی انتخابات  میں مداخلت کے لیے روسی سرزمین پر اپنے حملوں میں اضافہ کر رہا ہے۔

ف ن/ ک م(اے ایف پی)

روس کے ساتھ جنگ میں 31 ہزار فوجی مارے جا چکے ہیں، زیلنسکی

02:30

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں