1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

روس کے یوکرین پر رات گئے مزید حملے، کم از کم پانچ افراد ہلاک

27 اگست 2024

یوکرینی صدر کے مطابق ان تازہ روسی حملوں میں 81 ڈرونز کے ساتھ ساتھ کروز اور بیلسٹک میزائلوں کا استعمال بھی کیا گیا۔ زیلنسکی کا کہنا تھا کہ روس کو انسانیت کے خلاف مظالم کی سزا دی جائے گی۔

یوکرین میں پیر کی رات ایک روسی حملے کے بعد طبی عملہ زخمیوں کی مدد کرتے ہوئے
یوکرین میں پیر کی رات ایک روسی حملے کے بعد طبی عملہ زخمیوں کی مدد کرتے ہوئےتصویر: Stringer/REUTERS

روس کی جانب سے یوکرین پر پیر کو رات گئے مزید ڈرون اور میزائل حملے کیے گئے، جن کے نتیجے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔

اس سے قبل پیر کے ہی روز روس نے یوکرین میں بڑے پیمانے پر ڈرون اور میزائل حملوں کی بوچھاڑ کی تھی، جن میں یوکرین میں توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

رات کو کیے گئے حملوں کے بارے میں یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ اس میں 81 ڈرونز کے ساتھ ساتھ کروز اور بیلسٹک میزائلوں کا استعمال بھی کیا گیا۔

ابتدا میں زیلنسکی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ حملوں میں چار افراد ہلاک اور 16 زخمی ہوئے، تاہم بعد میں زاپوریژیا کے گورنر نے بتایا کہ زخمیوں میں سے ایک شخص دم توڑ گیا ہے۔

زیلنسکی کا مزید کہنا تھا، ''ہم بلا شبہ اس سمیت دیگر تمام حملوں کا روس کو جواب دیں گے۔ ایسا نہیں ہو سکتا کے انسانیت کے خلاف جرائم کی سزا نہ دی جائے۔‘‘

علاوہ ازیں پیر کی رات یوکرینی دار الحکومت کییف میں پانچ بار ایئر الرٹ جاری کیے گئے۔ وہاں کی انتظامیہ کے مطابق اس علاقے تک آنے والے تمام ڈرونز اور میزائلوں کو فضائی دفاعی نظام کے ذریعے مار گرایا گیا تاہم ان کے ملبے کے زمین پر گرنے سے جنگلات میں آگ بھڑک اٹھی۔

یوکرین کا لانگ رینج میزائلوں کا مطالبہ

پیر کے روز یوکرین میں سو سے زائد میزائل حملوں کے بعد وزیر اعظم ڈینس شمیہال نے یوکرین کے اتحادیوں پر لمبے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی فراہمی کے لیے زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان ہتھیاروں کو روس میں اہداف کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت بھی دی جائے۔

پیر ہی کو امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے واشنگٹن کی ''فضائی دفاعی برآمدات کی ترجیحات تبدیل کر دی ہیں تا کہ وہ پہلے یوکرین کو بھیجی جائیں۔‘‘

یوکرین میں پیر کو ایک روسی حملے کے بعد کا منظرتصویر: Stringer/REUTERS

دوسری جانب روس کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ پیر کے روز توانائی کی ان تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا جن کے ذریعے یوکرین کے فوجی صنعتی کمپلیکس کو چلانے کے لیے مدد فراہم کی جاتی ہے۔

علاوہ ازیں روسی حکام کے مطابق کرسک کے علاقے میں چار یوکرینی میزائلوں کو مار گرایا گیا ہے۔

اس علاقے میں رواں ماہ یوکرینی فوج نے اچانک پیش قدمی کی تھی، جس کے بعد سے ہی وہاں روسی اور یوکرینی افواج میں لڑائی جاری ہے۔ اس لڑائی کے دوران وہاں موجود ایک ایٹمی بجلی گھر کی حفاظت کے حوالے سے خدشات بھی پیدا ہوئے ہیں۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی نے آج اس پلانٹ کا دورہ کیا لیکن اس کے بعد ان کی جانب سے فوری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ 

م ا ⁄ ش خ (اے پی)  

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں