1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

روس کے یوکرین کے خلاف بڑے پیمانے پر میزائل اور ڈرون حملے

17 نومبر 2024

یوکرینی صدر کے مطابق ان حملوں کا نشانہ ملکی توانائی کا ڈھانچہ تھا اور ان حملوں کے نتیجے میں کئی علاقے اندھیرے میں ڈوب گئے۔ حکام کے مطابق ان حملوں میں دو خواتین ہلاک جبکہ چھ افراد زخمی ہوئے۔

روسی حملوں میں متعدد یوکرینی شہروں کو نشانہ بنایا گیا
روسی حملوں میں متعدد یوکرینی شہروں کو نشانہ بنایا گیا تصویر: Ukrainian Emergency Service via AP/picture alliance

روسی فوج نے آج بروز اتوار علی الصبح یوکرین پر ایک بڑا میزائل اور ڈرون حملہ کیا، جس میں دارالحکومت کییف اور بندر گاہی شہر اوڈیسا سمیت متعدد شہروں کو نشانہ بنایا گیا۔ یوکرینی حکام کے مطابق ان حملوں میں ملکی توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

 صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اتوار کو ٹیلی گرام پر کہا کہ یوکرینی فضائی دفاع نے روسی افواج کی طرف سے  داغے گئے 120 میزائلوں اور 90 ڈرونز میں سے بیشتر کو روک دیا۔

یوکرینی امدادی کارکن روسی حملے کے بعد جنوبی شہر مائیکولالیو میں ایک عمارت میں لگی آگ بجھانے کی کوشش کرتے ہوئے تصویر: UKRAINIAN EMERGENCY SERVICE/HANDOUT/AFP

زیلنسکی نے کہا کہ ہمارے فضائی دفاع نے 140 سے زیادہ فضائی اہداف کو تباہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا، ''بدقسمتی سے، ملبے کے گرنے اور عمارتوں سے ٹکرانے سے نقصان پہنچا ہے۔‘‘

زیلنسکی نے کہا کہ روسی حملوں نے بنیادی طور پرپورے ملک میں توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا اور اس کے نتیجے میں بعض علاقوں میں بلیک آؤٹ ہو گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملبے کی صفائی کا کام جاری ہے۔ حکام نے بتایا کہ کییف میں دو رہائشی عمارتوں میں آگ بھی بھڑک اٹھی۔ کئی علاقوں میں، احتیاطی اقدام کے طور پر بجلی بند کر دی گئی تھی تاکہ گرڈ کے ممکنہ اوورلوڈ کو روک کر توانائی کی سہولیات کو نقصان پہنچنے سے بچایا جا سکے۔

 بحیرہ اسود کے قریب میکولائیو کے علاقائی فوجی گورنر وٹالی کم نے اتوار کی صبح کہا کہ جنوبی شہر میکولائیو پر رات بھر کیے گئے روسی  ڈرون حملوں  میں دو خواتین ہلاک اور دو بچوں سمیت چھ دیگر زخمی ہو گئے۔

ش ر⁄ ا ا (ڈی پی اے)

شمالی کوریائی فوجی روس کی طرف سے لڑنے کے لیے تعینات؟

01:55

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں