1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس یوکرائن میں جنگ بندی کے لیے مدد کرے، جرمن چانسلر

امتیاز احمد10 مئی 2015

انگیلا میرکل نے روسی صدر ولادمیر پوٹن کے ساتھ ملاقات میں ایک مرتبہ پھر یوکرائن میں جنگ بندی کے لیے روسی مدد کی اپیل کی ہے۔ یوکرائن تنازعے کی وجہ سے جرمن روس تعلقات نچلی ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔

Russland Angela Merkel & Wladimir Putin
تصویر: Reuters/S. Karpukhin

جرمن چانسلر انگیلا میرکل دوسری عالمی جنگ میں ہلاک ہونے والے سویت فوجیوں کے اعزاز میں ہونے والی ایک یادگاری تقریب میں شرکت کے لیے اتوار کے روز ماسکو پہنچی تھیں۔ روسی دارالحکومت ماسکو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’جرمنی کی چانسلر کے طور پر میں جنگ کے ان لاکھوں متاثرین کے سامنے سرنگوں ہوتی ہوں، جس جنگ کو نازی جرمنی نے شروع کیا تھا۔‘‘

حالیہ چند مہینوں میں جرمن چانسلر نے مشرقی یوکرائن کے معاملے میں ہونے والے مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کے بعد جرمن چانسلر کا کہنا تھا، ’’بدقسمی سے مشرقی یوکرائن میں ابھی تک جنگ بندی نہیں ہو سکی ہے۔‘‘

جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ ان کے علم میں ہے کہ روس نواز باغی متعدد مرتبہ منسک جنگ بندی کی خلاف ورزی کر چکے ہیں اور یہ معلومات انہیں آزاد ذرائع سے حاصل ہوئی ہیں۔ ’’ہمیں امید تھی کہ ہم جنگ بندی پر متفق ہو چکے ہیں اور ایسا ہی ہوگا، لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔‘‘

تصویر: Reuters/Host Photo Agency/RIA Novosti

فروری میں جرمن چانسلر اور فرانسیسی صدر کی ثالثی کی کوششوں سے یوکرائن حکومت اور مشرقی یوکرائن میں لڑنے والے باغیوں کے مابین ایک امن معاہدہ طے پا گیا تھا لیکن اس کی دونوں جانب سے متعدد مرتبہ خلاف ورزی کی جا چکی ہے۔

میرکل کا کہنا تھا کہ مشرقی یوکرائن میں انسانی صورت حال اب بھی سنگین ہے اور قیدیوں کے تبادلے کا مرحلہ بھی مکمل طور پر اختتام پذیر نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ رہنماؤں کو صورت حال میں بہتری لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ روس کے حالیہ اقدامات کی وجہ سے روس اور جرمن کے مابین پائے جانے والے اعتماد کو دھچکا پہنچا ہے۔ چانسلر کے مطابق اختلافات کے باوجود روس اور جرمنی کو مذاکرات کا راستہ اپناتے ہوئے سفارتی کوششیں جاری رکھنی چاہییں اور مسائل کا پرامن حل تلاش کرنا چاہیے۔

روسی صدر پوٹن کا اس موقع پر کہنا تھا کہ وہ اور جرمن چانسلر یوکرائنی صورت حال کو دو مختلف نظریوں سے دیکھ رہے ہیں لیکن وہاں زمینی صورت حال میں تبدیلی ضرور آئی ہے: ’’ہاں، مختلف واقعات سے متعلق ہمارا نقطہ نظر مختلف ہے۔ میری نظر میں مشکلات تو حائل ہیں لیکن منسک معاہدے پر بھی بتدریج عمل ہو رہا ہے۔‘‘

پوٹن کا کہنا تھا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود مشرقی یوکرائن پہلے سے پرامن ہے۔ پوٹن کے مطابق وہ اس معاملے میں جرمن چانسلر سے متفق ہیں کہ منسک امن معاہدے کے علاوہ کوئی دوسرا حل موجود نہیں ہے اور اس پر مکمل عمل درآمد ممکن بنایا جانا چاہیے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں